غزل برائے اصلاح
پڑے ہیں لوگ سوال و جواب کے پیچھے
کوئی ثواب تو کوئی عذاب کے پیچھے
نظر چرالی حقائق سے ہم نے، خوب کیا
خوشی سے دوڑ رہے ہیں سراب کے پیچھے
یہاں پہ ہوکے، یہاں پر نہیں جیا ہم نے
گنوادی عمر سبھی ایک خواب کے پیچھے
سمجھ رہے ہیں کہ غم کا علاج ہے اِک جام
چھپا رہے ہیں حقیقت...