کیا اچھا ہے۔ بہت خوب!
ناوک میں اس کے کوئی کیا جانے کیا مزا تھا
ہر زخمِ دل سے پیدا اک شورِ مرحبا تھا
چلتے ہو کس لیے تم دامن جھٹک جھٹک کر
کیا کوئی فتنہ زیرِ دامن چھپا ہوا تھا
تسکینِ دل کی خاطر کافی تھا یہ بھی جوہر
وہ کاش پوچھ لیتے کیا تیرا مدعا تھا
شعر دیواں کے میرے کر کر یاد
مجنوں کہنے لگا کہ "ہاں استاد!"
خود کو عشقِ بتاں میں بھول نہ جا
متوکّل ہو، کر خدا کو یاد
سب طرف کرتے ہیں نکویاں کی
کس سے جا کر کوئی کرے فریاد
وحشی اب گرد باد سے ہم ہیں
عمر افسوس کیا گئی برباد
چار دیواریِ عناصر میر
خوب جاگہ ہے، پر ہے بے بنیاد
(میر تقی میر)...
ترے غم کو جاں کی تلاش تھی ترے جاں نثار چلے گئے
تری رہ میں کرتے تھے سر طلب ، سرِ رہگزار چلے گئے
تری کج ادائی سے ہار کے شبِ انتظار چلی گئی
مرے ضبطِ حال سے رُوٹھ کر مرے غم گسار چلے گئے
نہ سوالِ وصل ، نہ عرضِ غم ، نہ حکایتیں نہ شکایتیں
ترے عہد میں دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے
یہ ہمیں تھے جن...
لگانا دل کسی نامہرباں سے
زمیں کی دوستی ہے آسماں سے
نظر آتے تھے تم تو بے زباں سے
یہ باتیں آ گئیں تم کو کہاں سے
نظر آتے ہیں وہ کچھ مہرباں سے
گرے گی کوئی بجلی آسماں سے
یہ ننگِ عجز ہے اک بار رکھ کر
اٹھانا سر کسی کے آستاں سے
وصالِ جاودانی چاہتا ہوں
مگر وہ زندگی لاؤں کہاں سے
سنا دوں داستانِ...