نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    منیر نیازی اس شہرِ سنگ دل کو جلا دینا چاہیے

    منیر نیازی کا بہت مشہور کلام ہے۔ میرے خیال میں آخری مصرع میں صرف "پتا" ہی ہے یعنی گُم ہو چلے ہو تم تو بہت خود میں اے منیر دنیا کو کچھ تو اپنا پتا دینا چاہیے
  2. فرخ منظور

    مرزا غالب کا تاریخ کہنے سے معذرت کا انداز (اقتباس از خطوطِ غالب)

    حیرت ہے کہ یہ اقتباس کسی کو بھی "پر مزاح" نہیں لگا۔ جبکہ یہ اقتباس پڑھتے وقت میری ہنسی نہیں رک رہی تھی۔ :)
  3. فرخ منظور

    سلسلہ: محفل کے سنہرے اصول

    ساتویں سنہری اصول کو اردو محفل کے کچھ مدیران کو پڑھوانے بلکہ ازبر کروانے کی ازحد ضرورت ہے۔ مدیران خود اگر دھاگے کے موضوع سے ہٹیں گے تو محفلین کو کون سمجھائے گا؟
  4. فرخ منظور

    پشاور حملہ : دہشت گرد طالبان کی کمر پر ٹیٹو

    کبھی کبھی اپنی کمزوریوں اور کجیوں کو تسلیم کرنے میں کوئی ہرج نہیں ہوتا۔ ہر غلطی دوسروں پر تھوپنے سے اپنی اصلاح نہیں کی جا سکتی۔
  5. فرخ منظور

    پشاور حملہ : دہشت گرد طالبان کی کمر پر ٹیٹو

    ایک اور بات میں یہاں کہنا چاہوں گا کہ ہم بہ ظاہر دہشت گردی کو تو دیکھتے ہیں لیکن معاشی طور پر ہمارے ساتھ جو دہشت گردی ہو رہی ہے نہ ہی اس پر کوئی بات کی جاتی ہے اور نہ ہی اس پر کچھ لکھا جاتا ہے۔ یہ بظاہر نظر نہ آنے والا ایسا عفریت ہے جو کسی بھی قوم کو غیر محسوس انداز میں ہڑپ کر جاتا ہے اور زیادہ...
  6. فرخ منظور

    پشاور حملہ : دہشت گرد طالبان کی کمر پر ٹیٹو

    ٹیٹو دہشت گرد کے حوالے سے ڈان اخبار کی خبر کا ربط بھی پڑھنے کے قابل ہے۔ ربط
  7. فرخ منظور

    پشاور حملہ : دہشت گرد طالبان کی کمر پر ٹیٹو

    میری کچھ دوستوں سے پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے بات ہوئی جو پاک فضائیہ میں ہیں تو اس بات چیت کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان میں دہشت گردی میں ایک نہیں بہت سی طاقتیں اور عوامل ملوث ہیں ۔ ہماری کم ہمتی اور ناطاقتی تو اس میں جزوِ لاینفک تو ہے ہی لیکن اس کے علاوہ سعودی عرب، ایران،...
  8. فرخ منظور

    اقتباسات میں جو اردو لکھتا ہوں میری تہذیب کی نمائندگی کرتی ہے :علامہ اقبال

    اردو دکن میں پیدا ہوئی، دہلی اور اودھ میں پلی بڑھی اور پنجاب والے اسے بیاہ کر لے گئے۔
  9. فرخ منظور

    تبسم بہت مضطر، بہت درد آشنا دل ۔ صوفی تبسّم

    بہت مضطر، بہت درد آشنا دل عجب آفت کا ٹکڑا ہے مرا دل وفا کیا اور وفا کا تذکرہ کیا تمہارے سامنے جب رکھ دیا دل یہ دل میں تُو نے پیکاں رکھ دیا ہے کہ دل میں رکھ دیا اِک دوسرا دل ہم اپنے دل کی حالت سن کے روئے ہمارا حال سن کر رو دیا دل یہ بجلی ہے کہ شعلہ ہے کہ سیماب مرے آغوش میں ہے کیا بلا دل...
  10. فرخ منظور

    فیض پیکنگ ۔ فیض احمد فیض

    پیکنگ یوں گماں ہوتا ہے بازو ہیں مرے ساٹھ کروڑ اور آفاق کی حد تک مرے تن کی حد ہے دل مرا کوہ و دمن دشت و چمن کی حد ہے میرے کیسے میں ہے راتوں کا سیہ فام جلال میرے ہاتھوں میں ہے صبحوں کی عنانِ گلگوں میری آغوش میں پلتی ہے خدائی ساری میرے مقدور میں ہے معجزۂ کُن فَیَکُوں
  11. فرخ منظور

    شیفتہ یوں پاس بوالہوس رہیں چشمِ غضب سے دور ۔ شیفتہ

    یوں پاس بوالہوس رہیں چشمِ غضب سے دور یہ بات ہے بڑی دلِ عاشق طلب سے دور دیوانہ میں نہیں کہ انا لیلیٰ لب پہ آئے باتیں خلافِ وضع ہیں اہلِ ادب سے دور مجھ کو سنا کے کہتے ہیں ہمدم سے، یاد ہے؟ اک آدمی کو چاہتے تھے ہم بھی اب سے دور جو لطف میں بھی پاس پھٹکنے نہ دے کبھی رکھیو الٰہی! ایسے کے مجھ کو...
  12. فرخ منظور

    یہ دستیاب عورتیں ۔ ثمینہ راجا

    نظم کے سیاق و سباق میں رہ کر ان مصرعوں کو دوبارہ پڑھیں گے تو کچھ اور معانی نکلیں گے۔ جو معانی آپ نکال رہے ہیں اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ثمینہ راجا کی معلومات اتنی محدود نہیں ہو سکتیں کہ انہیں معلوم ہی نہ ہو کہ بہت سی اچھی شاعرات مغل دور اور اس کے بعد بھی موجود تھیں۔
  13. فرخ منظور

    یہ دستیاب عورتیں ۔ ثمینہ راجا

    آپ نے شاید نظم کو سمجھا ہی نہیں۔ یہ ان عورتوں کی بات ہو رہی ہے جو کسی شاعر کی بیکار سی شاعری پر مر مٹتی ہیں۔ ہر قسم کی عورتیں اور مرد اس معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔ ان مردوں کی بھی بات کی گئی ہے جو عورتوں کے لئے شاعری کرتے ہیں۔ یعنی صرف عورتوں کی ہی نہیں بلکہ مرد و خواتین میں شاعری کے حوالے سے بے...
  14. فرخ منظور

    یہ دستیاب عورتیں ۔ ثمینہ راجا

    بہت شکریہ طارق شاہ صاحب۔ لیکن عرض ہے کہ مزید مطالعہ کیجیے خاص طور پر عصمت چغتائی، سعادت حسن منٹو اور مذہبی کتب میں "بہشتی زیور از مولانا اشرف علی تھانوی" کا کہ یہ کتاب بہو، بیٹیوں اور بہنوں کو جہیز میں دی جاتی تھی۔
  15. فرخ منظور

    شیفتہ اُٹھے نہ چھوڑ کے ہم آستانِ بادہ فروش ۔ شیفتہ

    اُٹھے نہ چھوڑ کے ہم آستانِ بادہ فروش طلسمِ ہوش ربا ہےدکانِ بادہ فروش کھلا جو پردہ روئے حقائقِ اشیاء کھلی حقیقتِ رازِ نہانِ بادہ فروش فسردہ طینتی و کاہلی سے ہم نے کبھی شباب میں بھی نہ دیکھی دکانِ بادہ فروش یقین ہے کہ مئے ناب مفت ہاتھ آئے یہ جی میں ہے کہ بنوں میہمانِ بادہ فروش قدح سے دل ہے...
  16. فرخ منظور

    تبسم زیرِ چرخ و سرزمیں نہ رہے ۔ صوفی تبسّم

    زیرِ چرخ و سرزمیں نہ رہے مجھ کو کہتے ہیں تو کہیں نہ رہے آج سجدوں کی انتہا کر دوں شوق مٹ جائے یا جبیں نہ رہے ہم اٹھائیں نہ گر ترے صدمے آسماں کے تلے زمیں نہ رہے عشرتِ وصل کے ہوں ہم قائل آج یہ دل اگر حزیں نہ رہے خاکساروں کا ذکر ہی کیا ہے اس زمیں پر فلک نشیں نہ رہے رہتی ہے کچھ روز اور بزمِ...
  17. فرخ منظور

    داغ یہ جو حکم ہے میرے پاس نہ آئے کوئی

    کسی دھاگے کو تو گپ شب کا دھاگہ بنانے سے بخش دیا کریں۔ جس دھاگے میں مقدس ہو وہاں گپ شپ شروع ہو جاتی ہے۔ مدیرِ اعلیٰ کا یہ حال ہے تو باقیوں کو کیا کہیں گے؟
  18. فرخ منظور

    یہ دستیاب عورتیں ۔ ثمینہ راجا

    اس میں افسوس کیوں؟ کیا اس نظم میں زندگی کے حقائق بیان نہیں ہوئے؟
Top