مشہور ستار نواز پنڈت روی شنکر مختصر علالت کے بعد امریکی ریاست کیلیفورنیا میں انتقال کر گئے ہیں۔
ان کی عمر بانوے برس تھی اور وہ گزشتہ کچھ دنوں سے پھیپھڑوں میں انفیکشن سے متاثر تھے۔
مکمل خبر۔ بشکریہ بی بی سی اردو
غافل نہ رہیو اُس سے تو اے یار آج کل
مرتا ہے تیرے عشق کا بیمار آج کل
کیا جانیں کیا کرے گا وہ خونخوار آج کل
رکھتا بہت ہے ہاتھ میں تلوار آج کل
جو ہے سو آہ عشق کا بیمار ہے دلا
پھیلا ہے بے طرح سے یہ آزار آج کل
اُس دوست کے لئے ترے دشمن ہیں سینکڑوں
اے دل! ٹک اک پہر تو خبردار آج کل
یوسف کسی...
تیرے دم سے ہیں غم کدے آباد
شادباش اے غمِ محبت شاد
ایک عالم ہے خانماں برباد
کیا فراواں ہے دولتِ بیدار
ہے وہی شانِ نخوّتِ پرویز
وائے ناکامی غمِ فرہاد
سرنگوں ہیں نواگرانِ قفس
اوج پر ہے ستارۂ صیّاد
تیرے عہدِ شباب سے ظالم
ہوئیں لاکھوں جوانیاں برباد
میں تہی دستِ حسرتِ دیدار
شہر کا گوشہ گوشہ...
سرآغاز
شاید کبھی افشا ہو،نگاہوں پہ تمہاری
ہر سادہ ورق، جس سخنِ کُشتہ سے خوں ہے
شاید کبھی اُس گیت کا پرچم ہو سرافراز
جو آمدِ صرصر کی تمنا میں نگوں ہے
شاید کبھی اُس دل کی کوئی رگ تمہیں چُبھ جائے
جو سنگِ سرِراہ کی مانند زبوں ہے
دل نہ دیجے، اس کو اپنا، جس سے یاری کیجیے
آپ اتنی تو بھلا، خاطر ہماری کیجیے
تم کو کیا چاکِ گریباں سے کسی کے کام ہے
جائیے لڑکوں میں واں، دامن سواری کیجیے
جی میں آتا ہے، کہ اک دن مار مریے آپ کو
کب تلک گلیوں میں یوں، فریاد و زاری کیجیے
مارے تلوارں کے، اتّو کر دیا سینہ مرا
چاہیے تو، اور بھی...