کیا بات ہے۔ خوبصورت انتخاب۔ بہت شکریہ عمر فاروق صاحب!۔ آپ کے نام نے مجھے بہت پیچھے پھینک دیا۔ آپ کا ہم نام میرا ایک دوست تھا جو بہت اعلیٰ ذوق کا مالک تھا۔ معلوم نہیں اب کہیں ہے۔
کب وہ چونکے جو شرابِ عشق سے مستانہ ہے
شورِ محشر اس کو بہرِ خواب اِک افسانہ ہے
پھر سرِ شوریدہ پُر جوشِ جنوں دیوانہ ہے
پھر دلِ تفسیدہ پر برقِ بلا پروانہ ہے
خوب ہی چلتی ہوئی وہ نرگسِ مستانہ ہے
آشنا سے آشنا، بیگانے سے بیگانہ ہے
آتے جاتے ہیں نئے ہر روز مرغِ نامہ بر
بندہ پرور آپ کا گھر بھی کبوتر...