محبت سے جب آشنا ہو گئے ہم
نگہ کی کسی نے فنا ہو گئے ہم
ہے مرنا یہی موت کہتے ہیں اس کو
کہ دنیا میں تجھ سے جدا ہو گئے ہم
یہی انتہا ہے افرازیوں کی
کہ مر کر تری خاکِ پا ہو گئے ہم
ازل سے ملا ہم کو وہ سازِ ہستی
کہ اِک آہ میں بے صدا ہو گئے ہم
ملی روح کو اک نئی زندگانی
ترے عشق میں کیا سے کیا ہو...