نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    جگر آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا - جگر مُراد آبادی

    واہ واہ کیا کہنے جگر کے کمال بہت ہی خوبصورت اب کیا کہوں اللہ اللہ
  2. فرحان محمد خان

    کیوں خلوت غم میں رہتے ہو مشفق خواجہ

    واہ واہ واہ بہت خووووب کمال جناب واہ واہ
  3. فرحان محمد خان

    برائے اصلاح "مفاعیلن مفاعیلن فعولن"

    میں اک گستاخ اور نعتِ محمدؐ بیاں کیسے کرو صفتِ محمدؐ بتاؤں کیسے میں رتبہ کیا ہے قلم میرا ہے اور ذاتِ محمدؐ شَفاعَت نامَہ تو میرا یہی ہے لکھائی ہے میں نے نعتِ محمدؐ سر الف عین
  4. فرحان محمد خان

    برائے اصلاح: تڑپ تڑپ نہ رہی، پیاس تشنگی نہ رہی

    جہاں پہ سکہ بٹھایا ہے تم نے، مان لیا! خدائے وقت تھے وہ، جن کی قیصری نہ رہی واہ واہ بہت خووب
  5. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

    ایک تصویر ہے جو کہ باتیں کرے میری تحریر ہے جو کہ باتیں کرے شوق زنداں بھی کچھ ایسا ویسا نہیں میری زنجیر ہے جو کہ باتیں کرے غور سے اس کہانی کو پڑھیے ذرا اس میں وہ ہیر ہے جو کہ باتیں کرے شاعری کی تو گستاخ کیا بات ہو تحفہِ میر ہے جو کہ باتیں کرے سر مصرعہ تو آپ نے کمال کر دیا
  6. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""عذابِ حسرت و آلام سے نکل جاؤ"" ناز خیالوی

    عذابِ حسرت و آلام سے نکل جاؤ مری سحر سے مری شام سے نکل جاؤ بہانہ چاہیے گھر سے کوئی نکلنے کو کسی طلب میں کسی کام سے نکل جاؤ ہمارے خانہ دل میں رہو سکون کے ساتھ نکلنا چاہو تو آرام سے نکل جاؤ خدا نصیب کرے تم کو بے گھری کا مذاق حصارِ شوقِ در و بام سے نکل جاؤ "سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے" کسی...
  7. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

    ایک تصویر ہے جو کہ باتیں کرے میری تحریر ہے جو کہ باتیں کرے شوق زنداں بھی کچھ ایسا ویسا نہیں میری زنجیر ہے جو کہ باتیں کرے رندوں کی خود سری پہ کیا بات ہو کچھ تو تاثِیر ہےجو کہ باتیں کرے غور سے اس کہانی کو پڑھیے ذرا اُس میں جو ہیر ہے جو کہ باتیں کرے گاؤں کا ہوں میں کیا بات کرتا! وہاں شہر...
  8. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "پھلنے بڑھنے لگے ہیں صاحب زر اور بھی" ناز خیالوی

    پھلنے، بڑھنے لگے ہیں صاحبِ زر اور بھی تنگ ہو جائے گی دھرتی مفلسوں پر اور بھی یہ زمیں زرخیز ہو گی خون پی کر اور بھی کھیتیاں اگلا کریں گی لعل و گوہر اور بھی ہر زمانے میں ثبوتِ عشق مانگا جائے گا "لال" ماؤں کے چڑھیں گے سولیوں پر اور بھی پھولتے پھلتے ہیں جذبے درد کے ماحول میں زخم کھائیں تو...
  9. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

    ایک تصویر ہے جو کہ باتیں کرے میری تحریر ہے جو کہ باتیں کرے شوق زنداں ہو تو پھر وہاں کی میاں وہ جو زنجیر ہے جو کہ باتیں کرے رند کی خامشی پہ کیا بات ہو ایسی تاثِیر ہےجو کہ باتیں کرے غور سےتو پڑھو اس کہانی کو یار اُس میں جو ہیر ہے جو کہ باتیں کرے گاؤں کا ہوں میں کیا بات کرتا! وہاں...
  10. فرحان محمد خان

    واہ واہ واہ

    واہ واہ واہ
  11. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ناز خیالوی کی خوبصورت غزل

    محمد وارث محمد عظیم الدین الف عین
  12. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ''کہو سن لیں کہ شعر ان کو ہمارے کچھ نہیں کہتے" ناز خیالوی

    کہو سن لیں کہ شعر ان کو ہمارے کچھ نہیں کہتے کنائے بے ضرر ہیں ، استعارے کچھ نہیں کہتے سب اندازے لگا لیتا ہے ان کی چال سے ورنہ مُنجمّ سے زبانی تو ستارے کچھ نہیں کہتے ڈبو دیتا ہے کیا کیا کشتیوں کو سامنے ان کے سمندر کو مگر بے حِس کنارے کچھ نہیں کہتے بس اتنا ہم نے دیکھا ہے محبت کی تجارت میں منافعے...
  13. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "ہمیں پیدا عجب اک صورتِ حالات کرنی ہے" نازخیالوی

    ہمیں پیدا عجب اک صورتِ حالات کرنی ہے بُلانا بھی نہیں جس کو ، اسی کی بات کرنی ہے اچھالا تھا نیا سورج کہ ہم پر دھوپ چھڑکے گا خبر کیا تھی کہ اس نے آگ کی برسات کرنی ہے چکانے آئے ہیں وہ تو مرے دریاؤں کا قرضہ برس کر بادلوں نے کون سی خیرات کرنی ہے یہ شہر اوقات سے نکلے ہوؤں کا شہر ہے پیارے یہاں...
  14. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ناز خیالوی کی خوبصورت غزل

    ہر ضرورت کے لیے سوچوں کے پیکر بیچنا مفلسی اب چاہتی ہے میرے جوہر بیچنا ہے رقم درکار بیٹے کو کتابوں کے لیے پڑ گیا ماں باپ کو بیٹی کا زیور بیچنا دین نے دنیا بنا دی شیخ صاحب آپ کی راس آیا آپ کو محراب و منبر بیچنا طور بازارِ وفا کا اور ہے کچھ ان دنوں سوچ کر کچھ مول...
Top