نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن"

    بہت بہت بہت شکریہ سر یہ اس طرح ہے "میں نہیں اُن کودکھانے والا " سر ایک مصرعہ اور پیش کر رہا ہوں سرِ مَقْتُول کھڑا سوچتا کیا ؟ سرِ مَقْتُول کھڑا سوچتا ہوں
  2. فرحان محمد خان

    غالب عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا . مرزا غالب

    مرنے کی اے دل اور ہی تدبیر کر کہ میں شایانِ دست و خنجرِ قاتل نہیں رہا اللہ اللہ خضرتِ غالبؒ وا کر دیے ہیں شوق نے بندِ نقابِ حسن غیر از نگاہ اب کوئی حائل نہیں رہا کیا کہنے اففففففففففففف واہ واہ واہ دل سے ہوائے کشتِ وفا مٹ گئی کہ واں حاصل سواے حسرتِ حاصل نہیں رہا کمال انتخاب کہا کہنے
  3. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن"

    اب نہیں ساتھ نبھانے والا جانے والا نہیں آنے والا دے گیا زخم جو جانے والا میں نہیں اُن وہ دکھانے والا ڈھونڈتا پھرتا ہوں آنکھیں اپنی "خواب دیکھا ہے 'خزانے' والا" سرِ مَقْتُول کھڑا سوچتا کیا ؟ کتنا معصوم ہے جانے والا بات جو دل میں، چُھپائی ہوئی ہے میں نہیں تم کو بتانے...
  4. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

    اُسی کا ;) شاہد مفہوم واضع نہیں کر سکا اللہ سے دوری کی بات کرنا چاہتا تھا
  5. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

    اور مری آنکھ سے ہو مگر تم نہاں کیوں مری آنکھ سے ہے مگر توُ نہاں میری تو آنکھ سے ہو مگر تم نہاں
  6. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

    اے خدا یہ بتا تو کہاں میں کہاں عرش تیرا جہاں فرش میرا مکاں سوچتا ہوں میں تُو بھی ہے آخر کہیں پر مری آنکھ کے پردے سے ہے نہاں جب یہ کون و مکاں حاصلِ کن ترا کیوں نہ ہوں ہر سو مولا ترے پھر نشاں میں جو گستاخ ہوں میرے مولا ترا حمد ہو ہی نہیں سکتی مجھ سے بیاں
  7. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

    عاطف ملک محمد ریحان قریشی محمد عظیم الدین
  8. فرحان محمد خان

    غالب "ذکر میرا بہ بدی بھی اسے منظور نہیں"

    ذکر میرا بہ بدی بھی اسے منظور نہیں غیر کی بات بگڑ جائے تو کچھ دور نہیں وعدۂ سیر گلستاں ہے خوشا طالع شوق مژدۂ قتل مقدر ہے جو مذکور نہیں شاہد ہستی مطلق کی کمر ہے عالم لوگ کہتے ہیں کہ ہے پر ہمیں منظور نہیں قطرہ اپنا بھی حقیقت میں ہے دریا لیکن ہم کو تقلید تنک ظرفی منصور نہیں حسرت اے ذوق...
  9. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

    اے خدا یہ بتا تو کہاں میں کہاں عرش تیرا جہاں فرش میرا مکاں آج سوچا کہ تو بھی ہے آخر کہیں پر مری آنکھوں کے پردوں سے ہے نہاں اپنی پَہْچاں کی خاطر بنایا ہے جب ہو کبھی تو خدائے ھم پہ بھی عیاں جب یہ کون و مکاں حاصلِ کن ترا کیوں یہ ہر سو ہیں مولا ترے ہی نشاں میں تو گستاخ ہوں تو ہے مولِا جہاں...
  10. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "پہلے جیسا رنگِ بام و در نہیں لگتا مجھے" ناز خیالوی

    پہلے جیسا رنگِ بام و در نہیں لگتا مجھے اب تو اپنا گھر بھی اپنا گھر نہیں لگتا مجھے لگتی ہو گی تجھ کو بھی میری نظر بدلی ہوئی تیرا پیکر بھی تیرا پیکر نہیں لگتا مجھے کیا کہوں اس زلف سے وابستگی کا فائدہ اب اندھیری رات میں بھی ڈر نہیں لگتا مجھے مجھ کو زحمی کر نہیں سکتا کوئی دستِ ستم میں ندی کا...
  11. فرحان محمد خان

    آخر کو روح توڑ ہی دے گی حصار جسم کب تک اسیر خوشبو رہے گی گلاب میں آنس معین

    آخر کو روح توڑ ہی دے گی حصار جسم کب تک اسیر خوشبو رہے گی گلاب میں آنس معین
  12. فرحان محمد خان

    میدان وفا دربار نہیں یاں نام و نسب کی پوچھ کہاں عاشق تو کسی کا نام نہیں کچھ عشق کسی کی ذات نہیں

    میدان وفا دربار نہیں یاں نام و نسب کی پوچھ کہاں عاشق تو کسی کا نام نہیں کچھ عشق کسی کی ذات نہیں
  13. فرحان محمد خان

    کرو کج جبیں پہ سرِ کفن ، مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو کہ غرورِ عشق کا بانکپن ، پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا

    کرو کج جبیں پہ سرِ کفن ، مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو کہ غرورِ عشق کا بانکپن ، پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا
  14. فرحان محمد خان

    فیض نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش، دلِ ریزہ ریزہ گنوا دیا - فیض احمد فیض

    جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا
  15. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی غزل: بند گر ہو نہ تیرا خمیازہ

    خضرتِ ساغر کے کیا کہنے
  16. فرحان محمد خان

    فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں

    فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں
Top