ذکر میرا بہ بدی بھی اسے منظور نہیں
غیر کی بات بگڑ جائے تو کچھ دور نہیں
وعدۂ سیر گلستاں ہے خوشا طالع شوق
مژدۂ قتل مقدر ہے جو مذکور نہیں
شاہد ہستی مطلق کی کمر ہے عالم
لوگ کہتے ہیں کہ ہے پر ہمیں منظور نہیں
قطرہ اپنا بھی حقیقت میں ہے دریا لیکن
ہم کو تقلید تنک ظرفی منصور نہیں
حسرت اے ذوق...