نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""کاٹنا ہے یہ اذیت کا سفر، کاٹتے ہیں"" نازؔ خیالوی

    کاٹنا ہے یہ اذیت کا سفر، کاٹتے ہیں نام لکھ کر ترا با دیدہِ تر کاٹتے ہیں جس کے سائے میں لڑکپن کی بہاریں کھیلیں اب جواں ہاتھ وہی بوڑھا شجر کاٹتے ہیں ان کو مسند پہ بٹھانے کے ہیں مجرم سارے دیکھنا یہ ہے کہ کس کس کا وہ سر کاٹتے ہیں نازؔ خیالوی
  2. فرحان محمد خان

    فیض اٹھ اُتاں نوں جٹّا ۔ فیض احمد فیض

    توں وی چھَویاں لمب کرا لے تیرا حق، تری تلوار تے مردا کیوں جائیں دے اللہ ہُو دی مار تے مردا کیوں جائیں خوبصورت اے جناب:);)
  3. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    صاحب ہم اہل عشق ہیں بےباک تو ہوں گے
  4. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""ضربِ تیشہ ہی سے فرہاد کو مر جانا تھا"" ناز خیالوی

    ضربِ تیشہ ہی سے فرہاد کو مر جانا تھا کہ ستمگر نے محبت کو ہُنر جانا تھا دستکیں دے کے ہواؤں کو گزر جانا تھا حسبِ معمول انہیں اگلے نگر جانا تھا شدتِ شوق نہ وہ جوشِ تمنا باقی چڑھ کے دریاؤں کو اِک روز اتر جانا تھا بیخودی میں نہ رہی دَیر و حَرم کی بھی تمیز کیا خبر مجھ کو اِدھر یا کہ...
  5. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""جوئے کا رسیا جواریوں کی تلاش میں ہے"" ناز خیالوی

    جوئے کا رسیا جواریوں کی تلاش میں ہے شکار خود ہی شکاریوں کی تلاش میں ہے نئے نئے سے حریف گھیرے ہوئے ہیں مجھ کو نئی نئی سے وہ یاریوں کی تلاش میں ہے وفا اکیلی ڈٹی کھڑی ہے ازل کے دن سے جفا ابھی تک خواریوں کی تلاش میں ہے ہے بہن اُس کی اکیلی گھر میں اُسے بتاؤ وہ شوخ گھبرو جو ناریوں کی تلاش میں ہے...
  6. فرحان محمد خان

    دو شاعر۔ دو غزلیں

    بہت ہی عمدہ سر
  7. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    صاحب کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں یہ میرے جو ہیں ! میرؔ کے افسانے تو نہیں صاحب ہم اہل عشق ہیں بےباک ہوں گے
  8. فرحان محمد خان

    تم اک گورکھ دھندا ہو ۔ ناز خیالوی

    "تم اک گورکھ دھندہ ہو" کبھی یہاں تمہیں ڈھونڈا کبھی وہاں پہنچا تمہاری دید کی خاطر کہاں کہاں پہنچا غریب مٹ گئے ، پامال ہو گئے لیکن کسی تلک نہ تیرا آج تک نشاں پہنچا ہو بھی نہیں اور ہر جَا ہو تم اک گورکھ دھندہ ہو ہر ذرے میں کس شان سے تُو جلوہ نما ہے حیراں ہے مگر عقل کہ کیسا ہے تُو کیا ہے تجھے دیر و...
  9. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    ہم آپ کے تو اپنے ہیں بیگانے تو نہیں ہم اہل عشق ہیں یہاں دیوانے تو نہیں واعظ کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں یہ مسجدیں جو ہیں میاں مےخانے تو نہیں گر خود پہ جو گزاری ہو معلوم اس بھی ہو یہ درد کےجو قصہ ہیں افسانے تو نہیں ہم صرف کچھ ہی خوابوں کہ مالک ہیں بس میاں پاس اپنے بادشاہوں سے کاشانے...
  10. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    سر اس بحر میں پہلی بار لکھا ہے اسی لیے یہ ہوا
  11. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""سادگی بھی ہے شرارت اُس کی"" ناز خیالوی

    سادگی بھی ہے شرارت اُس کی بوجھ لی دل نے بجھارت اُس کی روح جلسہ ہے تمناؤں کا درد کرتا ہے صدارت اُس کی ہم سے تحسین طلب ہے دن رات کتنی مفلس ہے امارت اُس کی اُس کو لوٹاؤں گا میں سود کے ساتھ قرض ہے مجھ پہ حقارت اُس کی جس نے پی کیف کی حد سے بڑھ کر مے کشی ہو گئی غارت اُس کی موت کو تحفئہ جاں...
  12. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    ہم آپ کے تو اپنے ہیں بیگانے تو نہیں ہم اہل عشق جاھل ہیں دیوانے تو نہیں واعظ کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں یہ مسجدیں جو ہیں میاں مےخانے تو نہیں گر خود پہ جو گزاری ہو معلوم اس بھی ہو یہ درد کےجو قصہ ہیں افسانے تو نہیں ویران ہی یہ پڑھی ھوتی ہیں اے رب رحیم...
  13. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""مر بھی جاؤں اگر حسرتِ دیدار کے ساتھ"" ناز خیالوی

    مر بھی جاؤں میں اگر حسرتِ دیدار کے ساتھ لگ کے بیٹھوں گا نہ لیکن تیری دیوار کے ساتھ خون پلایا، ہے کھلایا ہے جگر تیری قسم ہم نے پالا ہے ترے غم کو بڑے پیار کے ساتھ بے نواؤں کے مقدر میں ہے رُلتے پھرنا کبھی گھر بار کی خاطر، کبھی گھر بار کے ساتھ سر جھکایا ہے نہ دستار اترنے دی ہے یہ الگ بات کہ سر...
  14. فرحان محمد خان

    "سلام"نازؔ خیالوی

    سلام انسانیت کا مرکز و محور حسین ہے جملہ نوازشات کا پیکر حسین ہے اوقات کیا فرات کی ، پانی کی ذات کیا ایسے میں جب کہ وارثِ کوثر حسین ہے منزل مری بہشت ہے، دوزح ترا مقام ترا یزید ہے، میرا رہبر حسین ہے اس اعتماد سے ہے انی پر بھی لب کُشا گویا کہ اب بھی زینتِ منبر حسین ہے شایانِ شان اس کی نہیں...
Top