جو ہوا یار وہ ہونا تو نہیں چاہیے تھا
خوب کہتے ہو کہ رونا تو نہیں چاہیے تھا
اے خدا ایک خدا لگتی کہے دیتے ہیں
تو ہے جیسا تجھے ہونا تو نہیں چاہیے تھا
کیوں دھڑکتی ہوئی مخلوق سسکتی ہی رہے
بے نیازی کو کھلونا تو نہیں چاہیے تھا
سلک _ ہستی سے اگر روٹھ گیا در _ جمال
سنگ _ دشنام پرونا تو نہیں چاہیے تھا...