شجر شجر نگراں ہے کلی کلی بیدار
نہ جانے کس کی نگاہوں کو ڈھونڈتی ہے بہار
کبھی فغاں بھی نشاط و طرب کا افسانہ
کبھی ہنسی بھی تڑپتے ہوئے دلوں کی پکار
نہ جانے کس کے نشانِ قدم سے ہیں محروم
کہ ایک عمر سے سونے پڑے ہیں راہگزار
عجیب حال ہے بےتابیِ محبّت کا
شبِ وصال کی راحت میں ڈھونڈتی ہے قرار
یہ...