ہم تو مجبورِ وفا ہیں
تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیے اے ارضِ وطن
جو ترے عارضِ بے رنگ کو گلنار کرے
کتنی آہوں سے کلیجہ ترا ٹھنڈا ہو گا
کتنے آنسو ترے صحراؤں کو گلزار کریں
تیرے ایوانوں میں پرزے ہوے پیماں کتنے
کتنے وعدے جو نہ آسودۂ اقرار ہوے
کتنی آنکھوں کو نظر کھا گئی بدخواہوں کی
خواب کتنے تری...