کوئی عاشق کسی محبوبہ سے!
گلشنِ یاد میں گر آج دمِ بادِ صبا
پھر سے چاہے کہ گل افشاں ہو، تو ہو جانے دو
عمرِ رفتہ کے کسی طاق پہ بسرا ہوا درد
پھر سے چاہے کہ فروزاں ہو، تو ہو جانے دو
جیسے بیگانے سے اب ملتے ہو، ویسے ہی سہی
آؤ دو چار گھڑی میرے مقابل بیٹھو
گر چہ مل بیٹھیں گے ہم تم، تو ملاقات کے بعد...