سجود کرتے قیام کرتے
یہ زندگی یوں تمام کرتے
خرید لیتے محبتیں بھی
بساط ہوتی تو دام کرتے
ادب سے ہم کو شغف جو ہوتا
غزل کوئی اس کے نام کرتے
جو ہم پہ غالب خرد نہ آتی
جنوں زمانے میں عام کرتے
اگر نہ ہوتی یہ خود پسندی
تری انا کو سلام کرتے
عبث خیالوں میں عمر گزری
کہیں تھا بہتر جو کام...