وقت کی ہر گھات کی ہوں معترف
پل، گھڑی، اوقات کی ہوں معترف
رازِ قدرت ہے چُھپا اضداد میں
سو نفی اثبات کی ہوں معترف
جو عیاں ہے جستجو اُس کی نہیں
غیب کی ہر بات کی ہوں معترف
آبِ کوثر جان کر پیتے ہیں مے
نیتِ سادات کی ہوں معترف
تلخیِ ایّام کا شکوہ نہیں
خوئے تسلیمات کی ہوں معترف
ہو گئی...