نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::کُچھ مُداوا ئےغمِ ہجر بھی کرتے جاؤ:::::Shafiq -Khalish

    غزل کُچھ مُداوا ئےغمِ ہجر بھی کرتے جاؤ جُھوٹے وعدوں سے پڑے زخم تو بھرتے جاؤ کُچھ تو دامن میں خوشی جینےکی بھرتے جاؤ اِک مُلاقات ہی دہلیز پہ دھرتے جاؤ جب بھی کوشِش ہو تمھیں دِل سے مِٹانے کی کوئی بن کے لازم تم مزِید اور اُبھرتے جاؤ ہے یہ سب سارا، تمھارے ہی رویّوں کے سبب جو بتدریج اب...
  2. طارق شاہ

    سلام از-ناصرؔ کاظمی:::: لہو لہو ہے زبانِ قلم بیاں کے لیے:::: Nasir Kazmi

    سلام ۔ لہو لہو ہے زبانِ قلم بیاں کے لیے یہ گُل چنے ہیں شہیدوں کی داستاں کے لیے کھڑے ہیں شاہ کمر بستہ اِمتحاں کے لیے پِھر ایسی رات کب آئے گی آسماں کے لیے دِیا بُجھا کے یہ کہتے تھے ساتھیوں سے حُسینؑ جو چاہو، ڈھونڈ لو رستا کوئی اماں کے کیے کہا یہ سُن کے رفیقوں نے یک زباں ہو کر ! یہ جاں تو وقف...
  3. طارق شاہ

    قمر جلالوی :::::: بنتا نہیں ہے حُسن سِتمگر شباب میں :::::: Qamar Jalalvi

    غزل قمرؔ جَلالوی بنتا نہیں ہے حُسن سِتمگر شباب میں ہوتے ہیں اِبتدا ہی سے کانٹے گُلاب میں جلوے ہُوئے نہ جذب رُخِ بے نقاب میں! کرنیں سِمَٹ کے آ نہ سَکِیں آفتاب میں بچپن میں یہ سوال، قیامت کب آئے گی؟ بندہ نواز آپ کے عہدِ شباب میں صیّاد! آج میرے نَشیمن کی خیر ہو ! بجلی قَفس پہ ٹُوٹتی دیکھی ہے...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::ایک اِک کرکے، سبھی لوگ بدلتے جائیں:::::: Shafiq -Khalish

    غزل ایک اِک کرکے، سبھی لوگ بدلتے جائیں اپنے اطوارسے ہی، دِل سے نکلتے جائیں راحتِ دِید کی حاجت میں اُچھلتے جائیں اُن کے کُوچے میں انا اپنی کُچلتے جائیں دمِ آیات سے، ہم کُچھ نہ سنبھلتے جائیں بلکہ انفاسِ مسیحائی سے جلتے جائیں بے سروپا، کہ کوئی عِشق کی منزِل ہی نہیں خود نتیجے پہ پہنچ جائیں گے،...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::کارِ ہستی ہنوز سیکھتے ہیں ::::::Shafiq -Khalish

    غزل کارِ ہستی ہنوز سیکھتے ہیں ہم نہیں وہ کہ غوز سیکھتے ہیں کم ہُنر، وہ نہ روز سیکھتے ہیں! گُر مصائب کے، دوز سیکھتے ہیں کب کتابوں سے عِلم وہ حاصِل ! جو رویّوں سے روز سیکھتے ہیں مرثیہ کیا کہیں گے وہ ،کہ ابھی قبل کہنے کو، سوز سیکھتے ہیں ہو کمال اُن کو خط نویسی پر جو نَوِشتَن بہ لوز سیکھتے...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::جی کو کُچھ شہر میں بَھلا نہ لگا :::::Shafiq -Khalish

    غزل جی کو کُچھ شہر میں بَھلا نہ لگا جا کے احباب میں ذرا نہ لگا درگُزر اِس سے، دِل ذرا نہ لگا کم نہیں، اب کی کُچھ ڈرانہ لگا کچھ اُمیدیں تھیں جس سے وابستہ ! قد سے وہ بھی ذرا بڑا نہ لگا تھے ہم مجبوریوں سے پا بستہ بولیے دِل کی کیا لگا نہ لگا دِل کے رِشتوں سے جورَہا منسُوب! میرا ہوکر وہ بارہا...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::::ماہِ رمضاں میں عبادت کا مزہ کُچھ اور ہے::::::Shafiq -Khalish

    غزل شفیق خلشؔ ماہِ رمضاں میں عِبادت کا مزہ کُچھ اور ہے روزہ سے بڑھ کر نہ رُوحانی غذا کُچھ اور ہے لوگ سمجھیں ہیں کہ روزوں سےہُوئے ہیں ہم نڈھال سچ اگر کہدیں جو پُوچھے پر، بِنا کُچھ اور ہے یُوں تو وقفہ کرکے کھالینے کی بھی کیا بات ہے بعد اِفطاری کے، روٹی کا نشہ کُچھ اور ہے اگلی مانگی کا ہمیں...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::کئے مجھ سے سارے سوالوں میں تُم ہو::::::Shafiq -Khalish

    غزل کئے مجھ سے سارے سوالوں میں تم ہو مرے خُوب و بَد کے حوالوں میں تم ہو سبب، غیض وغم کے زوالوں میں تم ہو ہُوں کچھ خوش، کہ آسُودہ حالوں میں تم ہو مُقدّر پہ میرے تُمہی کو ہے سبقت خوشی غم کے دائم دلالوں میں تم ہو یُوں چاہت سے حیرت ہے حِصّہ لیے کُچھ فلک کے مُقدّس کمالوں میں تم ہو کہاں...
  9. طارق شاہ

    اعجاز گُل:::::بات اور بے بات پر وہ آن و ایں کا شور ہے::::: Aejaz- Gul

    غزل بات اور بے بات پر وہ آن و ایں کا شور ہے ہر نہیں پہ ہاں کا ، ہر ہاں پر نہیں کا شور ہے کھینچتا پھرتا ہُوں دُشمن پر خلا میں تیر کو جب کہ وجہِ خوف، مارِ آستیں کا شور ہے گھُومتی ہے سر پہ چرخی چرخِ نیلی فام کی اور نیچے سانس میں اٹکا زمیں کا شور ہے دسترس میں جن کی محمل تھا ہُوا محمل نصیب کھو...
  10. طارق شاہ

    ماہر القادری ::::::حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں::::::Mahir-ul- Quadri

    ماہرؔ القادری غزل حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں شعر کیا کہتا ہُوں ماہرؔ! پُھول برساتا ہُوں میں تشنگی اِس حد پہ لے آئی ہے، شرماتا ہُوں میں آج پہلی بار، ساقی! ہاتھ پھیلاتا ہُوں میں شوق و مستی میں کہاں کا ضبط، کیسی احتیاط اِن حدوں سے تو بہت آگے نِکل جاتا ہُوں میں عاشقی سب سے بڑا ہے...
  11. طارق شاہ

    یاس یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::نِگاہِ بے زباں نے کیا اثر ڈالا برہمن پر :::::yas, yagana,changezi

    غزل نِگاہِ بے زباں نے کیا اثر ڈالا برہمن پر مِٹا ہے پیکرِ بے دست و پا کے، رنگ و روغن پر رہا تا حشر احسانِ ندامت اپنی گردن پر بجائے مے، ٹپکتا ہے زُلالِ اشک دامن پر شرف بخشا دِلِ سوزاں نے مُجھ کو دوست دشمن پر وہ دِل جِس کا ہر اِک ذرّہ ہے بھاری موم و آہن پر نجانے پہلی منزِل برقِ سوزاں کی کہاں...
  12. طارق شاہ

    یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::سر سلامت پِھر بہارِ سنگِ طِفلاں دیکھنا :::::yas, yagana,changezi

    غزل سر سلامت پِھر بہارِ سنگِ طِفلاں دیکھنا دِل سلامت لذّتِ صد درد و درماں دیکھنا جنگِ حُسن و عشق کا، کیا دل شکن نظارہ ہے! شعلہ و پروانہ کو دست و گریباں دیکھنا آنکھ بھر کر جاگتے ہیں کوئی دیکھے کیا مجال خواب میں ممکن ہو شاید رُوئے جاناں دیکھنا جلوۂ موہوم کیا اِک دُرد کا پیمانہ ہے ہوگیا آپے سے...
  13. طارق شاہ

    یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::ہے کوئی ایسا محبّت کے گنہگاروں میں :::::yas, yagana,changezi

    غزل ہے کوئی ایسا محبّت کے گنہگاروں میں سجدۂ شُکر بجالائے جو تلواروں میں دِل سی دولت ہے اگر پاس، تو پِھر کیا پردا نام لِکھوائیےیوسفؑ کے خرِیداروں میں رُوح نے عالَمِ بالا کا اِرادہ باندھا چِھڑ گیا ذکرِ وطن جب وطن آواروں میں یاسؔ، یگانہؔ، چنگیزیؔ (1914-16)
  14. طارق شاہ

    شاکر القادری:::::اِک لُطفِ نا تمام بڑی دیر تک رہا:::::Shakir Ul Qadri

    غزل شاکر القادری اِک لُطفِ نا تمام بڑی دیر تک رہا وہ مُجھ سے ہمکلام بڑی دیر تک رہا میں تشنۂ وصال تھا، پیتا چلا گیا گردِش میں آج جام بڑی دیر تک رہا تادیر میکدے میں رہی ہے مِری نماز ساقی مِرا اِمام بڑی دیر تک رہا کل بارگاہِ حُسنِ تقدّس مآب میں دل محوِ احترام بڑی دیر تک رہا اُلجھا رہا وہ زُلفِ...
  15. طارق شاہ

    آغا حشر کاشمیری::::::سُوئے میکدہ نہ جاتے، تو کُچھ اور بات ہوتی::::::Agha Hashar Kashmiri

    غزل سُوئے میکدہ نہ جاتے، تو کُچھ اور بات ہوتی وہ نِگاہ سے پِلاتے، تو کُچھ اور بات ہوتی گو ہَوائے گُلسِتاں نےمِرے دِل کی لاج رکھ لی وہ نقاب خود اُٹھاتے،تو کُچھ اور بات ہوتی یہ بَجا، کلی نے کِھل کر کیا گُلسِتاں مُعَطّر ! اگر آپ مُسکراتے، تو کُچھ اور بات ہوتی یہ کُھلے کُھلے سے گِیسو، اِنھیں...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::تھکتے نہیں ہو آنکھوں کی آبِ رَواں سے تم::::::Shafiq Khalish

    غزل تھکتے نہیں ہو آنکھوں کی آبِ رَواں سے تم مر کھپ چُکو بھی، ذات میں درد ِنہاں سے تم وابستہ اورہوگے غمِ بے کراں سے تم خود میں دبائے درد اور آہ وفُغاں سے تم آیا خیال جب بھی، مُسلسل ہی آیا ہے! کب کم رہے ہو یاد میں اِک کارواں سے تم جب ہٹ سکے نہ راہ سے، رستہ بدل چَلو کیونکر...
  17. طارق شاہ

    اُمیؔد فاضلی:::::ہَوا چلی تھی کُچھ ایسی، بِکھر گئے ہوتے:::::Ummeed -Fazli

    غزل ہَوا چلی تھی کُچھ ایسی، بِکھر گئے ہوتے رَگوں میں خُون نہ ہوتا تو مر گئے ہوتے یہ سرد رات، یہ آوارگی، یہ نیند کا بَوجھ ہم اپنے شہر میں ہوتے، تو گھر گئے ہوتے نئے شعوُر کو جِن کا شِکار ہونا تھا وہ حادثے بھی ہَمَیں پر گُزر گئے ہوتے ہمی نے رَوک لِئے سر یہ تیشۂ اِلزام وگرنہ شہر میں کِس کِس کے سر...
  18. طارق شاہ

    فیض :::::تیری صُورت جو، دِل نشیں کی ہے! ::::: Faiz Ahmad Faiz

    غزل تیری صُورت جو، دِل نشیں کی ہے! آشنا ، شکل ہر حَسِیں کی ہے حُسن سے دِل لگا کے، ہستی کی! ہر گھڑی ہم نے آتشِیں کی ہے صُبح ِگُل ہو، کہ شامِ میخانہ مدح ، اُس رُوئے نازنِیں کی ہے شیخ سے بے ہراس ملتے ہیں ہم نے، توبہ ابھی نہیں کی ہے ذکرِ دوزخ بیانِ حُور و قصُور بات گویا یہیں کہیں کی ہے اشک...
  19. طارق شاہ

    فراق فراقؔ گورکھپُوری:::::نِگاہِ ناز نے پردے اُٹھائے ہیں کیا کیا:::::Firaq Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپوری نِگاہِ ناز نے پردے اُٹھائے ہیں کیا کیا حجاب اہلِ محبّت کو آئے ہیں کیا کیا جہاں میں تھی بس اِک افواہ تیرے جلوؤں کی چراغِ دیر و حَرَم جِھلِملائے ہیں کیا کیا نثار نرگسِ مے گُوں، کہ آج پیمانے! لبوں تک آتے ہُوئے تھر تھرائے ہیں کیا کیا کہیں چراغ، کہیں گُل، کہیں دِلِ برباد خِرامِ...
  20. طارق شاہ

    شہریار :::::بتاؤں کِس طرح احباب کو آنکھیں جو ایسی ہیں::::: Shahryar

    غزل بتاؤں کِس طرح احباب کو آنکھیں جو ایسی ہیں کہ کل پلکوں سے ٹُوٹی نیند کی کرچیں سمیٹی ہیں سفر مَیں نے سمندر کا کِیا کاغذ کی کشتی میں تماشائی نِگاہیں اِس لیے بیزار اِتنی ہیں خُدا میرے! عطا کرمجھ کو گویائی، کہ کہہ پاؤں زمِیں پر رات دِن جو باتیں ہوتی مَیں نے دیکھی ہے تُو اپنے فیصلے سے وقت! اب...
Top