شفیق خلش ::::::کارِ ہستی ہنوز سیکھتے ہیں ::::::Shafiq -Khalish

طارق شاہ

محفلین
Shafiq_Khalish_small.jpg

غزل
کارِ ہستی ہنوز سیکھتے ہیں
ہم نہیں وہ کہ غوز سیکھتے ہیں

کم ہُنر، وہ نہ روز سیکھتے ہیں!
گُر مصائب کے، دوز سیکھتے ہیں

کب کتابوں سے عِلم وہ حاصِل !
جو رویّوں سے روز سیکھتے ہیں

مرثیہ کیا کہیں گے وہ ،کہ ابھی
قبل کہنے کو، سوز سیکھتے ہیں

ہو کمال اُن کو خط نویسی پر
جو نَوِشتَن بہ لوز سیکھتے ہیں

زیست کو پیش مرحلوں سے خلشؔ
کُچھ نہ کُچھ ، وجہِ فوز سیکھتے ہیں

شفیق خلشؔ

 
آخری تدوین:
Top