غزل اردو غزل

  1. صابرہ امین

    ہم نہ بھولیں گے کبھی ہم نے جو منظر دیکھے

    محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی ، یاسر شاہ ، محمد احسن سمیع راحلؔ السلام علیکم، آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ خیر و شر ہم نے زمانے میں برابر دیکھے ہم نہ بھولیں گے کبھی ہم نے جو منظر دیکھے جن کی باتوں میں مسیحائی...
  2. عمر شرجیل چوہدری

    تنہائی

    اک طرف ہے شہر کی رونق اک طرف ہے دل کی تنہائی یاراں کی محفل میں خوب مستیاں اور اسی محفل میں ہے تنہائی رونق میلہ خوب ہے دنیا مگر جس کو لگ گئی ہو تنہائی؟ ہر طرف ہے شوروغل ہمیشہ ہر طرف دیکھو تو تنہائی کہاں ہیں دوست احباب میرے جہاں بھی جاؤ بس تنہائی بچپن تنہا، جوانی تنہا، بڑھاپا تنہا اور گور میں بھی...
  3. سید افتخار احمد رشکؔ

    رشک کی شاعری

    غزل کہاں کی عاشقی یاں کون عاشقانہ ہے جسے بھی جانچ کے دیکھا وہ سوقیانہ ہے ہے جو بھی عرض تمہیں عشق ہی جٙتٙانا ہے زبان شاکی ہے دل پھر بھی عاشقانہ ہے گھرے ہوئے ہو جفا جُو تماش بینوں میں نہیں ہے فائدہ پھر بھی تمہیں بتانا ہے وفا کے پیشِ نظر اب تلک نہ توڑا ہے وہ سلسلہ جو جفائوں کا شاخسانہ ہے ہیں دل...
  4. محمد فہد

    دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے

    دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے اے روحِ عصر جاگ، کہاں سو رہی ہے تو آواز دے رہے ہیں پیمبر صلیب سے اس رینگتی حیات کا کب تک اٹھائیں بار بیمار اب الجھنے لگے ہیں طبیب سے ہر گام پر ہے مجمعِ عشّاق منتظر مقتل کی راہ ملتی ہے کوئے حبیب سے اس طرح زندگی نے دیا ہے ہمارا ساتھ...
  5. سردار محمد نعیم

    زخم کھا کے بھی مسکراتا رہا

    زخم کھا کے بھی میں مسکراتا رھا ھر غم کو دھوئیں میں اڑاتا رھا اس سے پیار کی توقع عبث تھی اسکی بےرخی سے دل بہلاتا رھا درد دل کے سبب جاگنا جو تھا پھر ھر درد کو خود جگاتا رھا خوشیاں سبھی جب روٹھ گئیں ھر غم سے میں آنکھ ملاتا رھا عجب ھے ماجرا شب وصل کا میں پیتا رھا وه پلاتا...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::کارِ ہستی ہنوز سیکھتے ہیں ::::::Shafiq -Khalish

    غزل کارِ ہستی ہنوز سیکھتے ہیں ہم نہیں وہ کہ غوز سیکھتے ہیں کم ہُنر، وہ نہ روز سیکھتے ہیں! گُر مصائب کے، دوز سیکھتے ہیں کب کتابوں سے عِلم وہ حاصِل ! جو رویّوں سے روز سیکھتے ہیں مرثیہ کیا کہیں گے وہ ،کہ ابھی قبل کہنے کو، سوز سیکھتے ہیں ہو کمال اُن کو خط نویسی پر جو نَوِشتَن بہ لوز سیکھتے...
  7. Adnan Ali Bhatti

    مزاحیہ غزل

    اسباق بتا کر نہ تو صفحات بتا کر احساں کرو پیپر کے سوالات بتا کر آرام سے جاتی ہے سہیلے سے وہ ملنے امی کو سہیلی سے ملاقات بتا کر تجھ کو جو بتایا ہے بتانا نہ کسی کو پھیلاتی ہیں یونہی وہ ہر اک بات بتا کر تنخواہ کے ملنے سے خوشی ملتی ہے مجھ کو لے لیتی ہے بیوی برے حالات بتاکر بیمار ہو جاتے ہیں...
  8. محمد وارث

    میرا جی غزل - ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا - میرا جی

    ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا، بیٹھ اکیلے رونا ہوگا چپکے چپکے بہا کر آنسو، دل کے دکھ کو دھونا ہوگا بیرن ریت بڑی دنیا کی، آنکھ سے ٹپکا جو بھی موتی پلکوں ہی سے اٹھانا ہوگا، پلکوں ہی سے پرونا ہوگا پیاروں سے مل جائیں پیارے، انہونی کب ہونی ہوگی کانٹے پھول بنیں گے کیسے، کب سکھ سیج بچھونا ہوگا بہتے بہتے...
  9. سردار محمد نعیم

    داغ شمع روشن ہے ہماری آہ سے

    شمع روشن ہے ہماری آہ سے لو لگائے بیٹھے ہیں اللہ سے چلتے ہیں وہ کیا کیا رستہ کاٹ کر جب گزرتے ہیں ہماری راہ سے کیوں نہ رکھوں میں تبرک کی طرح غم ملا ہے عشق کی درگاہ سے مانگ کر تجھ کو بہت نادم ہوا مانگتا تھا اور کچھ اللہ سے خوبصورت ہو کے تم لڑنے لگے بحث ہے دن رات مہر و ماہ سے چاہنے...
  10. ع

    غزل

    نہ پھوٹے گی جب تک سحر جاگنا ہے ستارو ہمیں رات بھر جاگنا ہے مرے ہم نشیں تیرگی ہے تو کیا غم ہمیں تو جلا کے جگر جاگنا ہے ابھی سے تمھیں نیند آنے لگی ہے ہمیں تو یہ سارا سفر جاگنا ہے جو تھا رہنما مل گیا رہزنوں سے کرو قافلے کو خبر،جاگنا ہے یہ عابد سے کہہ دو کہیں سو نہ جاے سحر تک اسے سر بسر جاگنا ہے
Top