زخم کھا کے بھی مسکراتا رہا

زخم کھا کے بھی میں مسکراتا رھا
ھر غم کو دھوئیں میں اڑاتا رھا

اس سے پیار کی توقع عبث تھی
اسکی بےرخی سے دل بہلاتا رھا

درد دل کے سبب جاگنا جو تھا
پھر ھر درد کو خود جگاتا رھا

خوشیاں سبھی جب روٹھ گئیں
ھر غم سے میں آنکھ ملاتا رھا

عجب ھے ماجرا شب وصل کا
میں پیتا رھا وه پلاتا رھا

بولتا رھا مجھ سےخوب میٹھے بول
ھاتھ وه غیروں سے ملاتا رھا

شوق گل بوسی کے جنو ں میں
اک شاخ پر خار کو ھلاتا رھا

جیتا رہا اپنی وفاؤں کے سہارے
اس کی ہر بیوفائ بھلاتا رہا

عشق ھے اک کار بے سود عالم
ھر گھڑی میں دل کو سمجھاتا رھا

۔ وسیم عالم ۔​
 

الف عین

لائبریرین
شاید ایک زمرہ ایسا بھی ہونا چاہیے جہاں احباب 'پسندیدہ نا موزوں کلام' پوسٹ کر سکیں۔ یہ پوسٹ اسی زمرے کی متمنی ہے
 
Top