شفیق خلش ::::::ایک اِک کرکے، سبھی لوگ بدلتے جائیں:::::: Shafiq -Khalish

طارق شاہ

محفلین

Shafiq_Khalish_small.jpg

غزل
ایک اِک کرکے، سبھی لوگ بدلتے جائیں
اپنے اطوارسے ہی، دِل سے نکلتے جائیں

راحتِ دِید کی حاجت میں اُچھلتے جائیں
اُن کے کُوچے میں انا اپنی کُچلتے جائیں

دمِ آیات سے، ہم کُچھ نہ سنبھلتے جائیں
بلکہ انفاسِ مسیحائی سے جلتے جائیں

بے سروپا، کہ کوئی عِشق کی منزِل ہی نہیں
خود نتیجے پہ پہنچ جائیں گے، چلتے جائیں

ہلکی اُمِّیدیاخواہش بھی پَنپنے کب دیں!
جب بَھنَک پائیں ،تو پَیروں سے مسلتے جائیں

ہم سے چُپ سادھ کے کب عِشق میں بیٹھا جائے
یاد کر کرکے تمنّا ئیں، مچلتے جائیں

ہوسُکوں حاصل اُن اشکوں کو بہانے سے خلشؔ
حدّتِ غم سے جو آنکھوں میں اُبلتے جائیں

شفیق خلشؔ

 
آخری تدوین:
Top