شفیق خلش :::::تھکتے نہیں ہو آنکھوں کی آبِ رَواں سے تم::::::Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


Shafiq_Khalish-_Small.jpg

غزل
تھکتے نہیں ہو آنکھوں کی آبِ رَواں سے تم
مر کھپ چُکو بھی، ذات میں درد ِنہاں سے تم

وابستہ اورہوگے غمِ بے کراں سے تم
خود میں دبائے درد اور آہ وفُغاں سے تم

آیا خیال جب بھی، مُسلسل ہی آیا ہے!
کب کم رہے ہو یاد میں اِک کارواں سے تم

جب ہٹ سکے نہ راہ سے، رستہ بدل چَلو
کیونکر! نبردآرا ہو سنگِ گراں سے تم

اِس بار یاد آنے پہ محسُوس کیوں ہُو ئے
ساری حقیقتوں پہ بھی اِک داستاں سے تم

قُدرت کہِیں سے بات کو کہنے کی کب نہیں!
منظُور ہے مُباحَثہ، چاہو جہاں سے تم

مقصُودِ دِل، بَیاں اُنھیں آنکھوں سے ہو خلشؔ
اچّھے ذرا لگو گے نہ کہتے زباں سے تم

شفیق خلشؔ

 
Top