نتائج تلاش

  1. حسان خان

    جوش یومِ بہار - جوش ملیح آبادی

    اے ہمنشیں! وہ جوشِ مئے ارغواں ہے آج صہبا کی ایک بوند میں کون و مکاں ہے آج ہر مغ بچہ کہ رقص کناں ہے بہ طرحِ نو چشم و چراغِ سلسلۂ قدسیاں ہے آج جس پر نثار موجۂ تسنیم و سلسبیل بکھری ہوئی وہ کاکلِ عنبر فشاں ہے آج اللہ رے سیلِ نغمہ و طوفانِ رنگ و بو موجِ ہوا میں جنبشِ نبضِ جواں ہے آج شکرِ خدا...
  2. حسان خان

    جوش یارِ پری چہرہ - جوش ملیح آبادی

    وہ یارِ پری چہرہ کہ کل شب کو سِدھارا طوفاں تھا، تلاطم تھا، چھلاوا تھا، شرارا گل بیز و گہر ریز و گہر بار و گہر تاب کلیوں نے جسے رنگ دیا، گل نے سنوارا نوخواستہ و نورس و نوطلعت و نوخیز وہ نقش جسے خود یدِ قدرت نے ابھارا خوں ریز و کم آمیز و دل آویز و جنوں خیز ہنستا ہوا مہتاب، دمکتا ہوا تارا...
  3. حسان خان

    اے ایران

    ای ایران، ای مرز پرگهر (ایم پی تھری) ای ایران، ای مرز پرگهر (اے ایران، اے جواہر بھرے دیار) ای خاکت سرچشمهٔ هنر (اے کہ تیری خاک ہنر کا سرچشمہ ہے) دور از تو اندیشهٔ بدان (بروں کی سوچ تجھ سے ہمیشہ دور رہے) پاینده مانی تو جاودان (تو ہمیشہ پائندہ رہے) ای دشمن ار تو سنگ خاره‌ای من آهنم (اے...
  4. حسان خان

    فارسی شاعری اے جوانانِ عجم! - علامہ اقبال لاہوری (مع ترجمہ)

    چوں چراغِ لالہ سوزم در خیابانِ شما اے جوانانِ عجم جانِ من و جانِ شما اے جوانانِ عجم! مجھے اپنی اور تمہاری جان کی قسم ہے کہ میں تمہارے چمن میں لالہ کے چراغ کی طرح جل رہا ہوں۔ غوطہ ہا زد در ضمیرِ زندگی اندیشہ ام تا بدست آوردہ ام افکارِ پنہانِ شما میری سوچ نے زندگی کے ضمیر میں بہت غوطے لگائے...
  5. حسان خان

    ضیا کا بھوت (ڈان اردو)

    لگتا یہی ہے کہ جنرل ضیا الحق کے بعد بھی کئی سال بے مصرف ہی گذرے۔ فوجی آمر نے قدامات پسندی اور ملائیت پر مبنی جو مذہبی ورژن ملک پر لاگو کیا تھا، وہ ان کی رخصتی کے طویل عرصے بعد، اب بھی پیچھا چھوڑنے پر تیار نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ خود ساختہ مذہبی نظریات اور خود کو درست سمجھنے کی طے شدہ ذہنیت، اب تک...
  6. حسان خان

    انیس مخمس بر سلامِ مرزا فصیح - میر انیس

    غل ہے جہاں میں مری تقریر کا نظم میں ہر مصرعہ ہے تاثیر کا ہے یہ سبب عزت و توقیر کا ہوں میں سلامی شہِ دلگیر کا مومنو مداح ہوں شبیر کا بھولتی اک دم نہیں ہے یادِ شام وردِ زباں ہے شہِ والا کا نام نالہ و اندوہ سے ہے دل کو کام روتا ہوں جب کرتا ہوں موزوں کلام ہے یہ سبب نظم کی تاثیر کا سینے میں جو...
  7. حسان خان

    دنیا بھر میں عید الفصح (ایسٹر)

    اتوار کے روز مغربی عیسائی دنیا یعنی کیتھولک اور پروٹسٹنٹ دنیا میں عیدالفصح اپنے روایتی اہتمام کے ساتھ منائی گئی۔ یہ عید مسیح کے وفات کے تین دن بعد جی اٹھنے اور صعود کی یاد میں منائی جاتی ہے، اسی باعث اس دن کو یوم القیامت المسیح بھی کہا جاتا ہے۔ عیسائیوں کے لیے یہ دن مرکزی اہمیت کا حامل ہے،...
  8. حسان خان

    درد ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکے - میر درد

    ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکے میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سما سکے وحدت میں تیری حرف دوئی کا نہ آ سکے آئینہ کیا مجال تجھے منہ دکھا سکے میں وہ فتادہ ہوں کہ بغیر از فنا مجھے نقشِ قدم کی طرح نہ کوئی اٹھا سکے قاصد نہیں یہ کام ترا اپنی راہ لے اس کا پیام دل کے سوا کون لا سکے غافل خدا کی...
  9. حسان خان

    دنیا بھر میں جمعۂ عظیمہ (گڈ فرائڈے) کی تصاویر

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری نے جمعے کے روز جمعۂ عظیمہ منایا۔ مسیحی عقائد کے مطابق یہ دن روزوں کے ایام کے آخری جمعہ کو حضرت عیسیٰ کو صلیب پر چڑھانے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ مسیحیوں کے روزوں کے ایام کی اختتامی تقریبات کا آغاز گزشتہ اتوار سے ‘پام سنڈے’ یا کھجوروں کے اتوار سے ہوگیا تھا۔...
  10. حسان خان

    اداکارہ میرا کا لاہور سےعمران خان کے مقابلے میں انتخابات لڑنے کا فیصلہ

    لاہور: اداکارہ میرا نے لاہور کے حلقے این اے 126 سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے مقابلے میں انتخابات لڑنے کا اعلان کردیاہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق میرا نے خواتین کی مخصوص نشستوں کے علاوہ جنرل نشست پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے مقابلے میں لاہور کے حلقہ این اے 126 سے انتخابات لڑنے کا...
  11. حسان خان

    جون ایلیا سفید فام درندے - جون ایلیا

    "ہم اُس قوم کا انتظار کرتے رہے جو بچا نہیں سکتی تھی۔۔۔ انہوں نے ہمارے پاؤں اس طرح باندھ رکھے ہیں کہ ہم نکل نہیں سکتے۔۔۔ ہمارا انجام نزدیک ہے، ہماری مدت پوری ہو گئی، ہمارا وقت آ پہنچا، ہمیں کچلنے والے آسمانوں کے عقابوں سے بھی زیادہ تیز ہیں۔" عہد نامہ عتیق، مراثئ یرمیاہ معلوم ہوتا ہے کہ اُن کا...
  12. حسان خان

    کیا سمجھ کر میں سوئے گلشنِ ایجاد آیا - میر مونس

    کیا سمجھ کر میں سوئے گلشنِ ایجاد آیا آشیاں بھی نہ بنایا تھا کہ صیاد آیا سلسلہ گیسوئے جاناں کا مجھے یاد آیا دوش پر دام جو ڈالے ہوئے صیاد آیا وہ خراماں جو ہوا باغ میں سب نے یہ کہا دیکھو طاؤسِ چمن بن کے پری زاد آیا اے اجل بہرِ خدا اور ٹھہر جا دم بھر ہچکیاں آتی ہیں شاید میں اُسے یاد آیا قتل...
  13. حسان خان

    انیس مخمس بر سلامِ میر مونس - میر انیس

    چمکا خدا کے عرش کا اختر کہاں کہاں کھایا علی کے چاند نے چکر کہاں کہاں پہنچا سناں پہ نیرِ اکبر کہاں کہاں اے مجرئی! گیا سرِ سرور کہاں کہاں قرآں لیے پھرے ہیں ستمگر کہاں کہاں یثرب میں پوچھتا تھا جو شہ سے بچشمِ تر دل مضطرب ہے اے اسداللہ کے پسر کعبے سے جائیے گا کہاں، قصد ہے کدھر؟ کہتے تھے شاہ، ہے یہ...
  14. حسان خان

    مجاز نورا - اسرار الحق مجاز

    نورا (نرس کی چارہ گری) وہ نوخیز نورا وہ اک بنتِ مریم وہ مخمور آنکھیں وہ گیسوئے پُرخم وہ ارضِ کلیسا کی اک ماہ پارہ وہ دیر و حرم کے لیے اک شرارہ وہ فردوسِ مریم کا اک غنچۂ تر وہ تثلیث کی دخترِ نیک اختر وہ اک نرس تھی چارہ گر جس کو کہیے مداوائے دردِ جگر جس کو کہیے جوانی سے طفلی گلے مل رہی...
  15. حسان خان

    مجاز لکھنوی کی وفات پر - جوش ملیح آبادی

    تم اب ہمارے درمیان نہیں رہے ہو مجاز! اور نہ جانے اس بستی کو تج کر کہاں چلے گئے ہو۔۔! اب تم کہیں نظر نہیں آؤ گے، کبھی تمہاری موہنی صورت دکھائی نہیں دے گی۔ تمہاری ناوقت موت ایک ایسا حادثہ ہے کہ اِسے عظیم ترین حادثہ بھی نہیں کہا جا سکتا۔ اس لیے کہ یہ حادثہ عظیم ترین حوادث سے بھی کہیں زیادہ روح فرسا...
  16. حسان خان

    وہ کیا ایک ہے ذاتِ پروردگار - کنہیا لال ہندیؔ لاہوری (حمد)

    وہ کیا ایک ہے ذاتِ پروردگار فقط بے شماری ہے جس کا شمار وہ کیا ایک خالق ہے نامِ خدا نہیں جس کا ثانی کوئی دوسرا وہ کیا ایک رازق ہے روزی رساں کہ ہے جس کا محتاج سارا جہاں وہ کیا ایک قادر ہے ربِ قدیر خبر گیرِ حالِ صغیر و کبیر وہ کیا ذات ہے حضرتِ پاک ذات کہ ہیں ذات سے جس کے ظاہر صفات بہر جا...
  17. حسان خان

    میر اب اپنے قدِ راست کو خم دیکھتے ہیں ہائے - میر تقی میر

    اب اپنے قدِ راست کو خم دیکھتے ہیں ہائے ہستی کے تئیں ہوتے عدم دیکھتے ہیں ہائے سنتے تھے کہ جاتی ہے ترے دیکھنے سے جاں اب جان چلی جاتی ہے ہم دیکھتے ہیں ہائے کیا روتے ہیں یارانِ گذشتہ کے لیے ہم جب راہ میں کچھ نقشِ قدم دیکھتے ہیں ہائے کچھ عشق کی آتش کی لپٹ پہنچی ہمیں زور سب تن بدن اپنے کو بھسم...
  18. حسان خان

    ولی دکنی صنم میرا سخن سوں آشنا ہے - ولی دکنی

    صنم میرا سخن سوں آشنا ہے مجھے فکرِ سخن کرنا روا ہے چمن میں وصل کے ہر جلوۂ یار گلِ رنگیں بہارِ مدعا ہے نہ بخشے کیوں ترا خط زندگانی کہ موجِ چشمۂ آبِ بقا ہے تغافل نے ترے زخمی کیا مجھ تری یہ کم نگاہی نیمچا ہے نئیں واں آب غیر از آبِ خنجر شہادت گاہِ عاشق کربلا ہے غنیمت بوجھ ملنے کوں ولی کے...
Top