نتائج تلاش

  1. حسان خان

    جوش جواب اس شب کا دنیا میں نہیں ہے - حضرت جوش ملیح آبادی

    جواب اس شب کا دنیا میں نہیں ہے مرے پہلو میں پھر وہ نازنیں ہے فضا پر کھیلتی ہے نوجوانی ہوا میں مستیِ وجد آفریں ہے سبک فانوس میں طرّار شعلہ بہ رنگِ یوسفِ زنداں گزیں ہے گلابی میں شرابِ ارغوانی بہ نازِ لیلئِ محمل نشیں ہے معاذاللہ یہ رنگیں فضائیں نہیں، دنیا نہیں، خلدِ بریں ہے جنوں انگیز...
  2. حسان خان

    اِنْ نَلْتِ يَا رِيْحَ الصَّبَا - قصیدۂ نعتیہ منسوب بہ امام زین العابدین (مع ترجمہ)

    اِنْ نَلْتِ يَا رِيْحَ الصَّبَا يَوْمًا اِلٰي اَرْضِ الحَرم بَلِّغْ سَلاَمِيْ رَوْضَةً فِيْهَا النَّبِيُّ المُحْتَرَم اے بادِ صبا، اگر تیرا گزر سرزمینِ حرم تک ہو تو میرا سلام اس روضہ کو پہنچانا جس میں نبیِ محترم تشریف فرما ہیں مَنْ وَّجْهُهُ شَمْسُ الضُّحٰي مَنْ خّدُّهُ بّدْرُ الدُّجٰي مَن...
  3. حسان خان

    جوش مستقبل - جوش ملیح آبادی

    مژدہ اے دل! کہ نیا اب سر و ساماں ہوگا جس کو دشوار سمجھتا ہے وہ آساں ہوگا ایک بار اور صبا لائے گی پیغامِ وصال ایک بار اور علاجِ غمِ ہجراں ہوگا ایک مبہم سا نشاں ہوگا نشانِ آلام ایک بھولا سا فسانہ غمِ دوراں ہوگا سنگریزہ کہ سرِ خاک پڑا ہے خاموش کاوشِ مہر سے کل لعلِ بدخشاں ہوگا رُوکشِ دشت و...
  4. حسان خان

    جوش تو نے حُسین دہر کو ششدر بنا دیا (سلام)

    تو نے حُسین دہر کو ششدر بنا دیا طوفاں کو ناؤ، سیل کو لنگر بنا دیا اُن تلخیوں کو قند بنایا جو زہر تھیں پھر مسکرا کے قندِ مکرر بنا دیا مولا حبیب ابنِ مظاہر کے شیب کو تو نے شبابِ قاسم و اکبر بنا دیا مقتل میں صرف ایک تبسم کی موج نے زنجیرِ غم کو زلفِ معنبر بنا دیا جس تشنگی کی آگ پہ تھی کربلا...
  5. حسان خان

    جوش کافرِ نعمت مسلمان - حضرت جوش ملیح آبادی

    (یہ نظم حیدرآباد کی ایک محفلِ میلاد کے واسطے قلم برداشتہ لکھی گئی تھی) تم نہ بگڑو، تو میں پوچھوں ڈرتے ڈرتے ایک بات سچ بتاؤ کون ہے اس وقت ننگِ کائنات ہٹ گیا ہے کون ابرِ زندگی کی چھاؤں سے کس نے اپنا تاج روندا ہے خود اپنے پاؤں سے اس زمین و آسماں کی شہریاری چھوڑ کر کون بھاگا ہے غلامی کی طرف...
  6. حسان خان

    جوش حُسنِ مجازی - حضرت جوش ملیح آبادی

    ذریعہ ہے دماغوں کے لیے نازک خیالی کا مجازی حُسن اک باریک سا پردہ ہے جالی کا نظر کو طالبِ دیدار کی جو صاف کرتا ہے اور اتنا چھانتا ہے، اس قدر شفاف کرتا ہے کہ آ جاتا ہے اتنا نور انساں کی بصارت میں نگہ لرزش نہیں کرتی ہے پھر بزمِ حقیقت میں نہ دل میں خوف رہتا ہے، نہ آنکھیں ہی جھپکتی ہیں بہ آسانی...
  7. حسان خان

    جوش آدمی نامہ - حضرت جوش ملیح آبادی

    گو رفعتوں میں چرخ سے بالا ہے آدمی ہر شے سے کائنات کی اعلیٰ ہے آدمی محرابِ زندگی کا اجالا ہے آدمی لیکن ابھی تو طفلِ دوسالا ہے آدمی اب تک تو خاک چھاننے والا ہے آدمی اِس آدمی کا تجھ سے کہوں کیا میں کیف و کم اک آن میں ہے سبز، تو اک آن میں بھسم تریاق ہے جو صبح کو، تو شام کو ہے سم منعم ہے، تو ہے شیر...
  8. حسان خان

    جوش جامن والیاں

    روحِ شاعر آج پھر ہے وجد میں آئی ہوئی آم کے باغوں پہ ہے کالی گھٹا چھائی ہوئی مست بھونرا گونجتا پھرتا ہے کوہ و دشت میں روح پھرتی ہے کسی وحشی کی گھبرائی ہوئی غنچہ غنچہ اپنے فطری رنگ میں ڈوبا ہوا پتی پتی، اپنے اصلی رنگ پر آئی ہوئی خارِ صحرا، فیضِ ابر و باد سے نکھرے ہوئے خاکِ گلشن، موجِ رنگ و...
  9. حسان خان

    اوراد و اذکار دھاگے سے متعلق تجویز

    جنابِ منتظمین! کیا یہ بہتر نہیں کہ اوراد و اذکار کے دھاگے کو صرف وظائف سے متعلق آگاہ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے؟ اور اُس میں ایک ہی وظیفے کی بار بار گردان کی حوصلہ شکنی کی جائے؟ صراحتاً کہوں تو ایک تو مجھےمحفل پر ان گردانوں کا سوائے مراسلہ جات کی تعداد میں اضافہ کرنے کے کوئی فائدہ نظر نہیں...
  10. حسان خان

    محرم کا چاند - رحمٰن کیانی (مرثیہ)

    جب لشکرِ شفق کے جلاتی ہوئی خیام کرتی جنودِ مہرِ درخشاں کا قتلِ عام پہنچی فصیلِ شہرِ افق پر سپاہِ شام اٹھی مری نگاہ تو بالائے سقف و بام چاروں طرف سے ابرِ سیہ میں گھرا ہوا سر کو جھکائے اک مہِ نو تھا کھڑا ہوا زنداں میں جس طرح کوئی کمسن پری جمال محزوں، کبیدہ خاطر و خائف، پریشاں حال تنہا، اداس،...
  11. حسان خان

    اور جب پرچم ملا - رحمٰن کیانی

    (۷ ستمبر ۱۹۶۸ء کو جب پاک فضائیہ کو قومی پرچم دیا گیا) مردانِ باوقار و خواتینِ محترم! لے کر خدا کا نام اٹھاتا ہوں پھر قلم جس کی عنایتوں سے ہمیں قوم کا علم بخشا گیا ہے آج یہی جان کر کہ ہم بے خوف ہیں، جری ہیں، غیور و دلیر ہیں جانباز و جاں نثار ہیں، شیروں کے شیر ہیں ہم آسمانِ پاک کے شاہین و شاہ...
  12. حسان خان

    جوش کارل مارکس - جوش ملیح آبادی

    السلام اے مارکس، اے دانائے راز اے مریض انسانیت کے چارہ ساز نخلِ خوشحالی کی بیخ و بُن ہے تو عقدہ ہائے زیست کا ناخُن ہے تو تجھ سے قائم دہر میں محنت کا حق تجھ سے امرت، گرم ماتھوں کا عرق اے دبیرِ دہر و پیرِ حق پناہ نشترِ نقاد تیری ہر نگاہ مانتِیں قومیں اگر تیرا نظام آج تلواریں نہ ہوتیں بے...
  13. حسان خان

    جوش دعوتِ ناؤ نوش - جوش ملیح آبادی

    اُٹھ کہ اے ساقی بدل دیں راہ و رسمِ کفر و دیں یہ گھٹائیں، اور پھر تقویٰ! نہیں، ہرگز نہیں آ، کہ پھر لرزاں ہے کوئل کی صدا سے آسماں اٹھ، کہ پھر رقصاں ہے ابر و باد سے صحنِ زمیں آ، کہ پھر دریا میں مچلے پرتوِ روئے صبیح اٹھ، کہ پھر ساغر میں کھیلے عکسِ زلفِ عنبریں کُوکتا ہے پھر پپیہا، جھومتی ہے پھر...
  14. حسان خان

    جوش پھر اُس طرف چلا ہوں

    پھر اُس طرف چلا ہوں فسانہ لیے ہوئے ماضی کا ہر نفس میں ترانہ لیے ہوئے پھر جا رہا ہوں جانبِ معمورۂ طرب ویران دل میں غم کا خزانہ لیے ہوئے پھر خود سے مکر کر کے رواں ہوئے سوئے نگار سیر و سفر کا دل میں بہانہ لیے ہوئے پھر کوئے سرخوشی کی طرف بڑھ رہا ہوں میں شعر و شراب و چنگ و چغانہ لیے ہوئے پھر...
  15. حسان خان

    درد ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں - خواجہ میر درد

    ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں جوں موج آ پھنسے ہیں عجب پیچ و تاب میں نے خانۂ خدا ہے نہ ہے یہ بتوں کا گھر رہتا ہے کون اس دلِ خانہ خراب میں آئینۂ عدم ہی میں ہستی ہے جلوہ گر ہے موج زن تمام یہ دریا سراب میں غافل جہاں کی دید کو مفتِ نظر سمجھ پھر دیکھنا نہیں ہے اس عالم کو خواب میں ہر جز...
  16. حسان خان

    ہٹلر سے - بیدل مراد آبادی

    ہٹلر اے خونیں درندے، اے مجسم سرکشی جنگ کے میدان سے سر بر نہ ہوگا تو کبھی تو ہے پتلا کبر و نخوت کا، ستم کا، جور کا نام تازہ تجھ سے ہے چنگیز خانی دور کا منحصر ہے ایک یورپ ہی پہ کیا اے بد نہاد تیرے ظلم و جور سے سارا جہاں ہے پُرفساد نوعِ انسانی کی جان و مال کا دشمن ہے تو امنِ عالم کے لٹیرے...
  17. حسان خان

    نظیر کل نظر آیا چمن میں اک عجب رشکِ چمن - نظیر اکبرآبادی

    کل نظر آیا چمن میں اک عجب رشکِ چمن گل رخ و گلگوں قبا و گلعذار و گلبدن مہر طلعت، زُہرہ پیکر، مُشتری رو، مہ جبیں سیم بر، سیماب طبع و سیم ساق و سیم تن تیر قد، نشتر نگہ، مژگاں سناں، ابرو کماں برق تاز و رزم ساز و نیزہ باز و تیغ زن زُلف و کاکل، خال و خط، چاروں کے یہ چاروں غلام مشکِ تبت، مشکِ...
  18. حسان خان

    انیس زباں پر مدح ہے باغِ علی کے نونہالوں کی - میر انیس

    زباں پر مدح ہے باغِ علی کے نونہالوں کی گلستاں سے ہیں رنگیں مجلسیں نازک خیالوں کی وہ پہلو اور پیکانِ سہ پہلو، کیا قیامت ہے وہ سینہ شہ کا اور نوکیں ستمگاروں کے بھالوں کی کمر کس کر علی اکبر نے جب سر پر رکھا شملہ بلائیں لے لیں اٹھ کر ماں نے گھونگر والے بالوں کی جوانانِ حسینی نے صفیں توڑیں،...
  19. حسان خان

    اُس کو مجرا جس کا نانا احمدِ مختار ہے - اعلیٰ حضرت بہادر شاہ ظفر

    اُس کو مجرا جس کا نانا احمدِ مختار ہے جس کی ماں زہرا ہے، بابا حیدرِ کرار ہے ایک تو بھائی حسن سم سے جگر افگار ہے ایک بھائی اس کا عباسِ علم بردار ہے آپ کھینچے ہاتھ میں اسلام کی تلوار ہے قید ہو کر شام کو جس دم چلے زین العبا پاؤں میں بیڑی، گلے میں طوق، اس پر پیادہ پا تازیانے جب دکھاتے آن کر اہلِ...
  20. حسان خان

    بہادر شاہ ظفر جب کھلکھلا کے ساقیِ گلفام ہنس پڑا - اعلیٰ حضرت بہادر شاہ ظفر

    جب کھلکھلا کے ساقیِ گلفام ہنس پڑا شیشے نے قہقہے کیے اور جام ہنس پڑا غنچے کا منہ ہے کیا کہ تبسم کرے گا پھر گلشن میں گر وہ شوخِ گل اندام ہنس پڑا دنداں کی تاب دیکھ کے انجم ہوئے خجل وہ مہ جبیں جو شب کو لبِ بام ہنس پڑا کچھ تو خوش آئیں مجھ کو تری بدزبانیاں میں سن کے تیرے منہ سے جو دشنام ہنس پڑا...
Top