روحِ شاعر آج پھر ہے وجد میں آئی ہوئی
آم کے باغوں پہ ہے کالی گھٹا چھائی ہوئی
مست بھونرا گونجتا پھرتا ہے کوہ و دشت میں
روح پھرتی ہے کسی وحشی کی گھبرائی ہوئی
غنچہ غنچہ اپنے فطری رنگ میں ڈوبا ہوا
پتی پتی، اپنے اصلی رنگ پر آئی ہوئی
خارِ صحرا، فیضِ ابر و باد سے نکھرے ہوئے
خاکِ گلشن، موجِ رنگ و...