نتائج تلاش

  1. شمشاد

    اُس نے نرم کلیوں کو روند روند پاؤں سے - فرزانہ نیناں

    اُس نے نرم کلیوں کو روند روند پاؤں سے تازگی بہاروں کی چھین لی اداؤں سے بھیج اپنے لہجے کی نرم گر م کچھ تپش برف کب پگھلتی ہے چاند کی شعاعوں سے پاؤں میں خیالوں کے راستے بچھائے ہیں آج ہی چرائے ہیں پھول اس کے گاؤں سے دور دور رہتی ہے ایک غمزدہ لڑکی ہجر توں کی راہوں سے، وصل کی سراؤں سے تیرے جسم کی...
  2. شمشاد

    پاس منزل کے پہنچ کر کوئی موڑا نہ کرے - فرزانہ نیناں

    پاس منزل کے پہنچ کر کوئی موڑا نہ کرے آدھے رستے میں ہمیشہ مجھے چھوڑا نہ کرے بھیک کی طرح وہ دیتا ہے رفاقت مجھ کو اتنا احسان میری جان پہ تھوڑا نہ کرے ٹوٹ کر چور اگر ہو گئی جڑنے کی نہیں کوئی طعنوں سے انا کو مری پھوڑا نہ کرے وہ حفاظت نہیں کرتا ، نہ کرے ، رہنے دو زخم سے میرے ، مرا درد نچوڑا نہ کرے...
  3. شمشاد

    محسن نقوی ہجوم شہر سے ہٹ کر، حدود شہر کے بعد

    ہجوم شہر سے ہٹ کر، حدود شہر کے بعد وہ مسکرا کے ملے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟ جس آنکھ میں کوئی چہرہ نہ کوئی عکس طلب وہ آنکھ جل کے بجھے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟ ہجوم درد میں کیا مسکرایئے کہ یہاں خزاں میں پھول کھلے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟ ملے بغیر جو مجھ سے بچھڑ گیا محسن وہ راستے میں رکے بھی تو کون...
  4. شمشاد

    محسن نقوی وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا

    وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا بس مجھ سے یونہی بچھڑ گیا تھا لفظوں کی حدوں سے ماوراء تھا اب کس سے کہوں وہ شخص کیا تھا وہ میری غزل کا آئینہ تھا ہر شخص یہ بات جانتا تھا ہر سمت اُسی کا تذکرہ تھا ہر دل میں وہ جیسے بس رہا تھا میں اُس کی انا کا آسرا تھا وہ مجھ سے کبھی نہ روٹھتا تھا میں دھوپ کے بن میں...
  5. شمشاد

    محسن نقوی ہر ایک زخم کا چہرہ گلاب جیسا ہے

    ہر ایک زخم کا چہرہ گلاب جیسا ہے مگر یہ جاگتا منظر بھی خواب جیسا ہے یہ تلخ تلخ سا لہجہ، یہ تیز تیز سی بات مزاج یار کا عالم شراب جیسا ہے مرا سخن بھی چمن در چمن شفق کی پھوار ترا بدن بھی مہکتے گلاب جیسا ہے بڑا طویل، نہایت حسیں، بہت مبہم مرا سوال تمہارے جواب جیسا ہے تو زندگی کے حقائق کی تہہ میں...
  6. شمشاد

    جون ایلیا خود سے ہم اک نفس ہلے بھی کہاں

    خود سے ہم اک نفس ہلے بھی کہاں اس کو ڈھونڈیں تو وہ ملے بھی کہاں خیمہ خیمہ گزار لے یہ شب صبح دم یہ قافلہ بھی کہاں اب تامّل نہ کر دلِ خود کام روٹھ لے پھر یہ سلسلے بھی کہاں آؤ آپس میں کچھ گِلے کر لیں ورنہ یوں ہے کہ پھر گِلے بھی کہاں خوش ہو سینو، ان خراشوں پر پھر تنفّس کے یہ صلے بھی کہاں (جون ایلیا)
  7. شمشاد

    جون ایلیا جب تری جان ہو گئی ہو گی

    جب تری جان ہو گئی ہو گی جان حیران ہو گئی ہوگی شب تھا میری نگاہ کا بوجھ اس پر وہ تو ہلکان ہو گئی ہوگی اس کی خاطر ہوا میں خار بہت وہ میری آن ہو گئی ہو گی ہو کے دشوار زندگی اپنی اتنی آسان ہو گئی ہوگی بے گلہ ہوں میں اب بہت دن سے وہ پریشان ہو گئی ہوگی اک حویلی تھی دل محلے میں اب وہ ویران ہو گئی...
  8. شمشاد

    جون ایلیا تھی گر آنے میں مصلحت حائل

    تھی گر آنے میں مصلحت حائل یاد آنا کوئی ضروری تھا دیکھیے ہو گئی غلط فہمی مسکرانا کوئی ضروری تھا لیجیے بات ہی نہ یاد رہی گُنگُنانا کوئی ضروری تھا گُنگُنا کر مری جواں غزلیں جھُوم جانا کوئی ضروری تھا مجھ کو پا کر کسی خیال میں گُم چھُپ کے آنا کوئی ضروری تھا اُف وہ زلفیں ، وہ ناگنیں ، وہ ہنسی یوں...
  9. شمشاد

    میں یہاں اور تو وہاں جاناں - فرحت عباس شاہ

    میں یہاں اور تو وہاں جاناں درمیاں سات آسمان جاناں ہم نہیں ہوں گے اور دنیا کو تو سنائے گا داستاں جاناں دیکھنے میں تو کچھ نہیں لیکن اک زمانہ ہے درمیاں جاناں رو رہے پرند شاخوں پر جل گیا ہو گا آشیاں جاناں اور اک محبت میرا اثاثہ ہے اور اک ہجر بہ کراں جاناں یہ تو سوچا نہ تھا کبھی آنسو...
  10. شمشاد

    پاکستان بمقابلہ سری لنکا - شارجہ میں تیسرا ٹیسٹ میچ

    آج مورخہ 16 جنوری سے پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 3 میچوں کی ٹیسٹ سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ شارجہ میں کھیلا جائے گا۔ پہلا ٹیسٹ میچ برابری پر ختم ہوا تھا۔ دوسرا ٹیسٹ میچ سری لنکا نے 9 وکٹوں سے جیت لیا تھا۔
  11. شمشاد

    ایک ہی اسکول کے 21 بچے گاڑی کے حادثے میں جان بحق

    نواب شاہ میں افسوسناک حادثہ پیش آیا کہ ایک ہی اسکول کے 21 بچے، دو استاد اور وین ڈرائیور جان بحق ہو گئے۔ بچے اپنے اسکول کی طرف سے دوسرے اسکول میں مقابلے میں شرکت کر کے وین میں واپس آ رہے تھے کہ راستے میں ڈمپر ٹرک سے ان کی وین تیز رفتاری کی وجہ سے ٹکرا گئی۔ نوابشاہ میں ہر آنکھ اشکبار ہے۔ کل پورے...
  12. شمشاد

    جون ایلیا پہنائی کا مکان ہے اور در ہے گُم یہاں

    پہنائی کا مکان ہے اور در ہے گُم یہاں راہ گریز پائی صر صر ہے گُم یہاں وسعت کہاں کہ سمت وجہت پرورش کریں بالیں کہاں سے لائیں کہ بستر گُم یہاں ہے ذات کا زخم کہ جس کا شگافِ رنگ سینے سے دل تلک ہے پہ خنجر ہے گُم یہاں بس طور کچھ نہ پوچھ میری بود و باش کا دیوار و در ہیں جیب میں اور گھر ہے گُم یہاں...
  13. شمشاد

    جون ایلیا بے یک نگاہ بے شوق بھی، اندازہ ہے، سو ہے

    بے یک نگاہ بے شوق بھی، اندازہ ہے، سو ہے با صد ہزار رنگ، وہ بے غازہ ہے، سو ہے ہوں شامِ حال یک طرفہ کا امیدِ مست دستک؟ سو وہ نہیں ہے، پہ دروازہ ہے، سو ہے آواز ہوں جو ہجرِ سماعت میں ہے سکوت پر اس سکوت پر بھی اک آوازہ ہے، سو ہے اک حالتِ جمال پر جاں وارنے کو ہوں صد حالتی میری، میری طنازہ ہے، سو ہے...
  14. شمشاد

    جون ایلیا بیمار پڑوں تو پوچھیو مت

    بیمار پڑوں تو پوچھیو مت دل خون کروں تو پوچھیو مت میں شدتِ غم سے حال اپنا کہہ بھی نہ سکوں تو پوچھیو مت ڈر ہے مجھے جنون نہ ہو جائے ہو جائے جنوں تو پوچھیو مت میں شدتِ غم سے عاجز آ کر ہنسنے لگوں تو پوچھیو مت آتے ہی تمھارے پاس اگر میں جانے بھی لگوں تو پوچھیو مت (جون ایلیا)
  15. شمشاد

    جون ایلیا اے صبح! میں اب کہاں رہا ہوں

    اے صبح! میں اب کہاں رہا ہوں خوابوں ہی میں صرف ہو چکا ہوں کیا ہے جو بدل گئی ہے دنیا میں بھی تو بہت بدل گیا ہوں میں جُرم کا اعتراف کر کے کچھ اور ہے جو چھُپا گیا ہوں میں اور فقط اسی کی تلاش اخلاق میں جھوٹ بولتا ہوں رویا ہوں تو اپنے دوستوں میں پر تجھ سے تو ہنس کے ہی ملا ہوں اے شخص! میں تیری...
  16. شمشاد

    جون ایلیا ایک سایہ میرا مسیحا تھا

    ایک سایہ میرا مسیحا تھا کون جانے، وہ کون تھا، کیا تھا وہ فقط صحن تک ہی آتی تھی میں بھی حُجرے سے کم نکلتا تھا تجھ کو بھُولا نہیں وہ شخص کے جو تیری بانہوں میں بھی اکیلا تھا جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ وصل سے انتظار اچھا تھا بات تو دل شکن ہے پر، یارو عقل سچی تھی، عشق جھُوٹا تھا اپنے معیار تک نہ...
  17. شمشاد

    جون ایلیا اِک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں

    اِک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اُتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سُن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں اب ہے اپنا سامنا درپیش ہر کسی سے گزر گیا ہوں میں وہی ناز و ادا ، وہی غمزے سر بہ سر آپ پر گیا ہوں میں (جون ایلیا)
  18. شمشاد

    وہ خود بھی پیاس کے سوکھے نگر میں بستا ہے - مقبول عامر

    وہ خود بھی پیاس کے سوکھے نگر میں بستا ہے جو ابر بن کے مرے دشت پر برستا ہے چھلک نہ جائے یہ پیمانہ اس کشاکش میں کہ خون موج میں ہے اور دل شکستہ ہے نظر اٹھاؤں تو منزل کا فاصلہ ہے وہی پلٹ کے دیکھوں تو پیچھے طویل رستہ ہے یہ زہر کس نے انڈیلا ہے میری نس نس میں یہ کون ہے جو مجھے انگ انگ ڈستا ہے مرا...
  19. شمشاد

    اندھیری رات ہے، رستہ سجھائی دے تو چلیں - مقبول عامر

    اندھیری رات ہے، رستہ سجھائی دے تو چلیں کوئی کرن، کوئی جگنو دکھائی دے تو چلیں رکے ہیں یوں تو سلاسل پڑے ہیں پاؤں میں زمین بندِ وفا سے رہائی دے تو چلیں سفر پہ نکلیں مگر سمت کی خبر تو ملے سرِ فلک کوئی تارا دکھائی دے تو چلیں دیارِ گل سے تہی دست کس طرح جائیں کوئی یہاں بھی غم آشنائی دے تو چلیں ابھی...
Top