نتائج تلاش

  1. شمشاد

    ہرگام شکست جان و تن ہے - یوسف حسن

    ہرگام شکست جان و تن ہے گلیوں میں غبار موجزن ہے آسودہ خواب ہو نہ جاﺅں نس نس اک مدھ بھری تھکن ہے میرے شب و روز کون دیکھے دنیا ترے دھیان میں مگن ہے شاید مرا دل ہی گھر ہو اس کا اک صبح یقین کہ بے وطن ہے ساحل قربان ہو رہے ہیں دریا کا سخن عجب سخن ہے کہسار کے دل سے پوچھ یوسف ہر زندہ سوال کوہ کن ہے...
  2. شمشاد

    ہم ایک تیری نظر میں بحال ہونے لگے - یوسف حسن

    ہم ایک تیری نظر میں بحال ہونے لگے تو کتنے آئنہ خانے سوال ہونے لگے تو ساتھ تھا تو گھنے سائے بھی سلامت تھے جدا ہوا تو شجر بھی نڈھال ہونے لگے کبھی جو تیرے تصوّر پہ آنچ بھی آئی دھواں دھواں سے، مرے خدوخال ہونے لگے تری وفا کے سوا کوئی گھر نہیں جن کا خبر تو لے، وہ کہاں پائمال ہونے لگے ترے وصال کی...
  3. شمشاد

    ہم جو بے تاب ہیں اپنے گھر میں - یوسف حسن

    ہم جو بے تاب ہیں اپنے گھر میں عکس کس کا ہے دیوار و در میں بھول کوئی تو ہم سے ہوئی ہے دشت کیوں بڑھ کے آیا نگر میں دھند میں گم ہیں اپنی اڑانیں صبح چمکی نہیں بال و پر میں ٹوٹتے جا رہے ہیں مسافر کون اپنا رہے گا سفر میں ہر جہاں نے یہی خواب دیکھا زندگی ہے جہان دگر میں آگ ہی آگ ہے دل میں یوسف راکھ...
  4. شمشاد

    دل بھرے دیوار و در میں بے نوا کیوں کر ہوا - یوسف حسن

    دل بھرے دیوار و در میں بے نوا کیوں کر ہوا شہر میں حرفِ وفا رزقِ ہوا کیوں کر ہوا تُو میری بانہوں میں تھا اور میں تیری راہوں میں تھا تیرے میرے درمیاں پھر فاصلہ کیوں کر ہوا جو میری خاطر نہیں، کیسے اُسے اپنا کہوں میں نہیں جس میں وہ میرا آئینہ کیوں کر ہوا ڈوبتا سورج کسی کے دھیان میں آیا نہیں ہر...
  5. شمشاد

    ہونی دے حیلے - منیر نیازی

    کس دا دوش سی کس دا نئیں سی ایہہ گلاں ہُن کرن دیاں نئیں ویلے لنگھ گئے توبہ والے راتاں ہوکے بھرن دیاں نئیں جو ہویا ایہہ ہونا ای سی تے ہونی روکیاں رُکدی نئیں اِک واری جدوں شروع ہو جاوے گل فیر اینویں مُکدی نئیں کُجھ اُنج وی راہواں اوکھیاں سن کُجھ گل وچ غم دا طوق وی سی کُجھ شہر دے لوک وی ظالم سن...
  6. شمشاد

    چنگا کیہ کیہ اے - محمد اجمل بیگ ناز

    گھار وچ دانہ چنگا مٹھا گھٹ کھانا چنگا کپڑا ودھیا پانا چنگا تے قرضہ چھیتی لاہنا چنگا بوری نالوں توڑا چنگا کھوتے نالوں گھوڑا چنگا تماکو ہُندا کوڑا چنگا تے بُوہا ہمیشہ چوڑا چنگا بکرے دا اے گوشت چنگا شورے نالوں روسٹ چنگا گھگھوی دا اے پوست چنگا تے پرانا ہندا دوست چنگا غماں وچ رونا چنگا وقت اُتے...
  7. شمشاد

    جو لوگ اپنے حق کے طلب گار بن گئے - سبط علی صبا

    جو لوگ اپنے حق کے طلب گار بن گئے اہلِ ستم کی راہ میں دیوار بن گئے صد شکر اپنے دل کو ترا غم ہوا نصیب ہم تجھ سے مل کے صاحبِ کردار بن گئے جب سیلِ درد دل میں ہوا موجزن تو ہم اظہارِ درد کے لیے فن کار بن گئے گزرے تو اک جہان کی نظروں میں آ گئے ٹھہرے تو رونقِ رسن و دار بن گئے ہم چاہتوں کے زخم چھپائے...
  8. شمشاد

    ایک تصویر نظر آتی ہے شہ پاروں میں - سبط علی صبا

    ایک تصویر نظر آتی ہے شہ پاروں میں مشترک سوچ ہے اس عہد کے فن کاروں میں لوگ جنگل کی ہواؤں سے ہیں اتنے خائف کوئی روزن ہی نہیں گاؤں کی دیواروں میں جس کی پیشانی پہ تحریر تھا محنت کا نصاب سرِفہرست وہی شخص ہے بے کاروں میں اور طبقات میں انسان بکھرتے جائیں مشورے روز ہوا کرتے ہیں زرداروں میں جب کسی...
  9. شمشاد

    ایسی مجبوری کہ پچھلا در کھلا رہنے دیا - سبط علی صبا

    ایسی مجبوری کہ پچھلا در کھلا رہنے دیا صدر دروازے پہ اک تالا پڑا رہنے دیا روح کے قیدی پرندے کو رہائی مل گئی دار کی ٹہنی پہ اک چہرہ ٹنگا رہنے دیا قتل سے پہلے مرے گھر کی صفائی ہو گئی شاخِ گل پہ قمریوں کو بے نوا رہنے دیا بستیوں میں سر پٹکتی آندھیاں چلنے لگیں کھڑکیوں کے ٹوٹنے کا سلسلہ رہنے دیا گل...
  10. شمشاد

    آندھی چلی تو گرد سے ہر چیز اَٹ گئی - سبط علی صبا

    آندھی چلی تو گرد سے ہر چیز اَٹ گئی دیوار سے لگی تری تصویر پھٹ گئی لمحوں کی تیز دوڑ میں، میں بھی شریک تھا میں تھک کے رک گیا تو مری عمر گھٹ گئی اس زندگی کی جنگ میں ہر اک محاذ پر میرے مقابلے میں مری ذات ڈٹ گئی سورج کی برچھیوں سے مرا جسم چھد گیا زخموں کی سولیوں پہ مری رات کٹ گئی احساس کی کرن سے...
  11. شمشاد

    وہ اس زمین پہ رہتی تھی آسماں کی طرح - احمد فواد

    وہ اس زمین پہ رہتی تھی آسماں کی طرح کوئی نہیں ہے یہاں آج میری ماں کی طرح اب آنسوؤں کی کتابیں کبھی نہ لکھوں گا کہ ڈال دی ہے نئی نالہ و فغاں کی طرح اُسی کے دم سے یہ مٹی کا گھر منور تھا وہ جس کی قبر چمکتی ہے کہکشاں کی طرح وہ خود بھی لڑتی تھی سورج سے روز میرے لئے ہے اُس کی یاد بھی اک ابرِ مہرباں...
  12. شمشاد

    میں سوچتا تھا کسی دن تجھے بھلا دوں گا - احمد فواد

    میں سوچتا تھا کسی دن تجھے بھلا دوں گا یہ انتظار کے سارے دئے بجھا دوں گا ہمیشہ آتے ہیں اس سے مری زمیں پہ عذاب اس آسماں کو یہاں سے کہیں ہٹا دوں گا ہمارے بیچ زمانہ اگر کبھی آیا یہاں پہ خون کی میں ندیاں بہا دوں گا دھواں یہ دھول یہ ہر سمت منہ بسورتے لوگ تمہیں یہاں سے میں جانے کا مشورہ دوں گا غرور...
  13. شمشاد

    اداسیوں نے بنائے ہیں گھونسلے اس میں - احمد فواد

    اداسیوں نے بنائے ہیں گھونسلے اس میں مسرّتوں سے کبھی سر ہوا نہ دل کا درخت بہار آئی کئی بار اس طرف لیکن تمہاری یاد سے جانبر ہوا نہ دل کا درخت تمہارے جاتے ہی وہ دور اس کا ختم ہوا پھر اُس کے بعد تناور ہوا نہ دل کا درخت خزاں سے اپنے تعلق پہ اس کو ناز رہا کبھی بہار کا نوکر ہوا نہ دل کا درخت وہ پتے...
  14. شمشاد

    اتنے چپ چاپ کبھی رات کے تارے بھی نہ تھے - وزیر آغا

    اتنے چپ چاپ کبھی رات کے تارے بھی نہ تھے اور یوں مُہر بہ لب زخم ہمارے بھی نہ تھے کیسی عجلت میں کیا اپنوں نے اقرارِ شکست ہم ابھی پوری طرح جنگ تو ہارے بھی نہ تھے شب کی تزئین کی خاطر ہمیں جانا ہی پڑا شام کے کام ابھی ہم نے سنوارے بھی نہ تھے کاغذی ناؤ تھی، منجدھار میں دم توڑ گئی پاس پتوار بھی تھی،...
  15. شمشاد

    عمر کی اس ناؤ کا چلنا بھی کیا، رُکنا بھی کیا - وزیر آغا

    عمر کی اس ناؤ کا چلنا بھی کیا، رُکنا بھی کیا کِرمِک شب ہوں مرِا جلنا بھی کیا، بجھنا بھی کیا اک نظر اُس چشمِ تر کا میری جانب دیکھنا آبشارِ نور کا پھر خاک پر گرنا بھی کیا زخم کا لگنا ہمیں درکار تھا، سو اُس کے بعد زخم کا رِسنا بھی کیا اور زخم کا بھرنا بھی کیا تیرے گھر تک آ چکی ہے دُور کے جنگل کی...
  16. شمشاد

    لفظ کی دنیا میں شائستہ ہُنر میرا بھی ہے - عزیز بلگامی

    لفظ کی دنیا میں شائستہ ہُنر میرا بھی ہے اس خزانے میں تماشہ سربسر میرا بھی ہے میں بھی لُٹ جاؤں گا شاید، آپ جیسے لُٹ گئے راہ میں اک راہبر شوریدہ سر میرا بھی ہے مجھ کو معیارِ وفا کی اس لیے ہے جستجو قافلہ شہر وفا سے دربدر میرا بھی ہے سائباں کی چھاؤں ہر سر کو میسر آ گئی "آسماں اک چاہیے مجھ کو کہ...
  17. شمشاد

    رو پڑا ناگہاں مُسکرانے کے بعد - ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی

    رو پڑا ناگہاں مُسکرانے کے بعد یاد آئی بہت اُس کی جانے کے بعد میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں وہ نظر آیا جب اک زمانے کے بعد روح پرور تھا اس کا یہ طرز عمل روٹھ جانا دوبارہ منانے کے بعد روٹھنے اور منانے کی دلکش ادا ہے بہت دلنشیں دل لگانے کے بعد دل کو دل سے ملاتی ہے یہ دل لگی اس کا ہونا پشیماں...
  18. شمشاد

    کتیں چڑھ گیائے - نجم حسین سید

    کتیں چڑھ گیائے ایس بہارے سُنیائے کُونجاں آوندیاں سن مَٹھی مَٹھی اِک ہنیری جُھلدی اے بے ملومی ٹھار جیہی اِک واء دے اندر گُھلدی اے لگدا اے ایہہ شہر پُرانا سہجو سہج کوئی لما پندھ کریندا ملکڑے کسے نویں جہان دی حد تے آن کھلوتا اے اوہو گھر نیں، اوہو سڑکاں پھیر وی کوئی گل ہور جیہی ہوئی لبھدی اے اوہو...
  19. شمشاد

    قیمہ رول کھانے کے دلداہ دوست اس ویڈیو کو لازمی دیکھیں،

    استغفراللہ - یہ چائنا نہیں اسلامی جموریہ پاکستان ہے میرے دوست، بیکری کے رول میں چوہوں کا قیمہ ڈالا جاتا ہے. http://lateefay.com/bbq-and-samosas-with-the-meat-of-rats-unbelievable/
  20. شمشاد

    اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں - فرزانہ نیناں

    اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں نفس نفس میں شبِ انتظار رکھتی ہوں یہ دیکھ کتنی منور ہے میری تنہائی چراغ، بامِ مژہ پر ہزار رکھتی ہوں نہ چاند ہے نہ ستارہ نہ کوئی جگنو ہے نصیب میں کئی شب ہائے تار رکھتی ہوں کہاں سے آئے گا نیلے سمندروں کا نشہ میں اپنی آنکھ میں غم کا خمار رکھتی ہوں مثالِ برق...
Top