جو لوگ اپنے حق کے طلب گار بن گئے - سبط علی صبا

شمشاد

لائبریرین
جو لوگ اپنے حق کے طلب گار بن گئے
اہلِ ستم کی راہ میں دیوار بن گئے

صد شکر اپنے دل کو ترا غم ہوا نصیب
ہم تجھ سے مل کے صاحبِ کردار بن گئے

جب سیلِ درد دل میں ہوا موجزن تو ہم
اظہارِ درد کے لیے فن کار بن گئے

گزرے تو اک جہان کی نظروں میں آ گئے
ٹھہرے تو رونقِ رسن و دار بن گئے

ہم چاہتوں کے زخم چھپائے پھرے صباؔ
یہ زخم دل کے واسطے آزار بن گئے
(سبط علی صبا)
 
Top