جون ایلیا پہنائی کا مکان ہے اور در ہے گُم یہاں

شمشاد

لائبریرین
پہنائی کا مکان ہے اور در ہے گُم یہاں
راہ گریز پائی صر صر ہے گُم یہاں

وسعت کہاں کہ سمت وجہت پرورش کریں
بالیں کہاں سے لائیں کہ بستر گُم یہاں

ہے ذات کا زخم کہ جس کا شگافِ رنگ
سینے سے دل تلک ہے پہ خنجر ہے گُم یہاں

بس طور کچھ نہ پوچھ میری بود و باش کا
دیوار و در ہیں جیب میں اور گھر ہے گُم یہاں

بیرون ذات کیسے ہے صد ماجرا فروش
وہ اندرونِ ذات جو اندر ہے گُم یہاں

کس شاہراہ پر ہوں رواں میں بہ صد شتاب
اندازِ پا درست ہے اور سر ہے گُم یہاں

ہیں صفحۂ وجود پہ سطریں کھینچی ہوئی
دیوار پڑھ رہا ہوں مگر در ہے گُم یہاں
(جون ایلیا)
 
Top