نتائج تلاش

  1. علی فاروقی

    آج کی تصویر

    سر کے تھوڑا سے اوپر سے بھی بہت ہوتا ہے۔ ویسے یہ و"وکھرا اشٹایل" فوٹو شاپ کا کمال ہے یا ان محترم نے خود ہی یہ کارنامہ انجام دے دیا؟
  2. علی فاروقی

    صدر کا پروٹوکول

    یہ قوم بے سرو سامان کا سامان تو دیکھو
  3. علی فاروقی

    مبارکباد عیدالفطر 2010 مبارک

    میری طرف سے تمام مسلمانوں کو عید الفطر کی بہت بہت مبارکباد۔
  4. علی فاروقی

    اختلاف رویت ہلال

    دانش بھائ ایسے چاند کی رویت سے تو صرف ایک ہی آدمی کی عید ہوسکتی ہے
  5. علی فاروقی

    آج کی تصویر

    :battingeyelashes:سر کے تھو ڑا سا اوپر سے گزر گی
  6. علی فاروقی

    اندھی غلامی۔

    قرآن یا کسی بھی مذہب کی بنیادی کتاب کی توہین کا ارادہ رکھنے والے، اخلاقی طور پر دیوالیہ ہوچکے ہیں۔ اور قانون ،، حسب سابق حسب روایت صرف کمزور کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔ ایک پنجابی کا شعر کہیں پڑھا تھا۔معزرت کے ساتھ عرض ہے اے دنیا من دی زوراں نوں لکھ لعنت ہے کمزوراں نوں
  7. علی فاروقی

    ایک عہد خامو ش ہو گیا------- ڈاکٹر وزیر آغا گزر گئے

    بہت افسوسناک خبر ہے، جو سورج اُٹھتے جارہے ہیں، اُن کی جگہ لینے کے لیے کوی ستارہ بھی تو نہیں۔ اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرماے۔
  8. علی فاروقی

    ابن انشا اک ذرا چاند تک،،،ابن انشا

    یہ امریکہ والے چاند پر کیا پہنچے ،ان کا دماغ ہی آسمان پر پہنچ گیا ہے،کوئ پوچھے کہ بھئ یہ کون سا کمال کیا تم نے جو اتنا اترا رہے ہو۔اتنے دور کی کوڑی لا رہے ہو۔یہ راکٹ اور قمری گاڑی کاکیا کھڑاگ ہے۔ان میں بیٹھ کر تو کوئ بھی چاند پر پہنچ سکتا ہے۔بات تب تھی کہ پیدل پاوں جاتے، پیدل نہ سہی،بیل گاڑی ،...
  9. علی فاروقی

    افتخار عارف بستی بھی سمندر بھی بیاباں بھی مرا ہے ۔ افتخار عارف

    بستی بھی سمندر بھی بیاباں بھی میرا ہے آنکھیں بھی میری خوابِ پریشاں بھی میرا ہے جو ڈوبتی جاتی ہے وہ کشتی بھی ہے میری جو ٹوٹتا جاتا ہے وہ پیماں بھی میرا ہے جو ہاتھ اُٹھے تھے وہ سبھی ہاتھ تھے میرے جو چاک ہو اہے وہ گریباں بھی میرا ہے جس کی کوئی آواز نہ پہچان نہ منزل وہ قافلہِ بے سر...
  10. علی فاروقی

    احمد ندیم قاسمی نظم- فن براے فن

    ابھی ڈوب رہی ہے لہو میں راہِ حیات ابھی حکایتِ عشق و جمال کون سنے عظیم ادب کے ادیبو بڑے ادب کے مریضو مجھے بھی یاد ہیں وہ خواب ناک افسانے جو اس جہاں سے بہت دور ، اک جزیرے پر پنپ رہے ہیں گھنی چھتریوں کے سائے میں مگر یہ ٹھوکریں کھاتا ہوا غریب انساں تہی شکم ہے تہی دست ہے تہی دل ہے بڑے ادب...
  11. علی فاروقی

    افتخار عارف حجرہ جاں میں باغ کی جانب ایک نیا در باز کیا ،،،،افتخار عارف

    حجرہ جاں میں باغ کی جانب ایک نیا در باز کیا ہم نے میر سے رو تابی کی بدعت کا آغاز کیا خوابوں کی پسپائ کے چرچے گلی گلی تھے جب ہم نے دل کے ہاتھ پہ بیعت کر لی دنیا کو ناراض کیا جانے وہ کیسا موسم تھا جس نے بھری بہار کے بعد اُ س گُل کو شادابی بخشی ہم کو دست دراز کیا زندہ لفظ کے مدّ مقابل...
  12. علی فاروقی

    '' ہماری تاریخ ''

    قہر درویش بر جان درویش کی حد تو آپ کی بات ٹھیک ہے
  13. علی فاروقی

    داغ لگ چلی بادِ صبا کیا کسی مستانے سے ۔ داغ دہلوی

    کیا خوب غزل ہے، وہی وحشت ہے وہی خار وہی ویرانہ دشت کس بات میں اچھا مرے کاشانے سے اب ٹہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں
  14. علی فاروقی

    غزل--تجھے کیا بتائیں ہمدم اسے پوچھ مت دوبارہ--سجاد ظہیر

    جی ہاں یہ وہی سجاد ظہیر ہیں۔ میرے پاس ان کی شاعری کا مجموعہ “پگھلا نیلم“ کے نام سے موجود ہے۔ جس میں زیادہ تر تو ان کی وہ شاعری ہے جسے“شعری نثر“ یا نثری شعر“ کہا جاتا ہے۔ لیکن شعریت بہرحال موجود ہے۔ بقیہ دو نظمیں جو میں نے پوسٹ کی ہیں، وہ اسی شاعری کی مثالیں ہیں۔
  15. علی فاروقی

    مبارکباد میرا ایک لاکھواں پیغام

    بہت بہت مبارک ہو شمشاد جی۔ ایک لاکھ پیغامات ، کیا بات ہے جناب
  16. علی فاروقی

    باتیں مستنصر حسین تارڑ کی ۔۔۔از ڈاکٹر ظہور احمد اعوان۔۔روزنامہ پشاور

    تارڑ صاحب بہت اچھے لکھاری ہیں، لیکن ان کی کتابیں مہنگی بہت ہوتی ہیں
  17. علی فاروقی

    نظم-دریا-سجادظہیر

    آو میرے پاس آو نزدیک یہاں سے دیکھیں اس کھڑ کی سے باہر نیچے اک دریا بہتا ہے دُھندلی دُھندلی ہلتی تصویروں کا خاموشی سے بوجھل زخمی سایوں مِیں تیر چھپائے تھر تھراتے، جلتے کناروں کے پہلو میں بے کَل ، دُکھی اُسے بھی نیند نہیں آتی
  18. علی فاروقی

    نظم-محبت کی موت-سجاد ظہیر

    تم نے کبھی محبت کو مرتے دیکھا ہے؟ چمکتی ہنستی آکھیں پتھرا جاتی ہیں دل کے دالانوں میں پریشاں گرم لُو ،کے جھکڑ چلتے ہیں گلابی احساس کے بہتے سوتے خشک اور لگتا ہےجیسے کسی ہری بھری کھیتی پر پالا پڑ جائے لیکن یارب آرزو کے ان مرجھائے ہوئے سوکھے پھولوں ان گمشدہ جنتوں سے کیسی صندلی دل آویز...
  19. علی فاروقی

    غزل--تجھے کیا بتائیں ہمدم اسے پوچھ مت دوبارہ--سجاد ظہیر

    تجھے کیا بتائیں ہمدم اسے پوچھ مت دوبارہ کسی اور کا نہیں تھا وہ قصور تھا ہمارا وہ قتیلِ رقص و رم تھی، وہ شہیدِ زیرو بم تھی مری موجِ مضطرب کو نہ ملا مگر کنارا ہے ہزار بار بہتر ترے زُہدِ بے نمک سے وہ گناہِ روح پرور بنے دل کا جو سہارا جنہیں زندگی سے نفرت، جنہیں حسن سے عداوت وہ خزاں میں...
Top