نظم-دریا-سجادظہیر

علی فاروقی

محفلین
آو میرے پاس آو نزدیک
یہاں سے دیکھیں
اس کھڑ کی سے باہر
نیچے اک دریا بہتا ہے
دُھندلی دُھندلی ہلتی تصویروں کا
خاموشی سے بوجھل
زخمی سایوں مِیں
تیر چھپائے تھر تھراتے، جلتے
کناروں کے پہلو میں
بے کَل ، دُکھی
اُسے بھی نیند نہیں آتی
 
Top