نتائج تلاش

  1. La Alma

    مداوا (نظم )

    مداوا بارہا نیست کی کوکھ سے ہست لیتا رہا ہے جنم ہم نے تو فکر کی خشک سالی میں بھی کتنے ہی مصرعِ تر کہے روئے تھے زار زار اُن پہ بھی جن پہ چھائی رہی عمر بھر مردنی اشک کی بوند سے کب سے بنجر پڑے کتنے چہروں پہ پھر نقش اگنے لگے کیوں نہ پھر اپنے غم کا مداوا بھی ہم خود کریں کون...
  2. La Alma

    عشق ننگِ آستاں ، پیرِ مغاں کا کیا کروں

    عشق ننگِ آستاں، پیرِ مغاں کا کیا کروں حُسن رسوائے جہاں، بادہ کشاں کا کیا کروں کیا خرد کم تھی جو میری جان کو آیا جنوں اے خدا! اب اس بلائے ناگہاں کا کیا کروں شامِ ہجراں تُو بتا، کیسے چھپاؤں حالِ دل لب پہ رکھ تو لُوں ہنسی ، اشکِ رواں کا کیا کروں کیا خبر مرغ ِتخیل ، کس افق پر کھو گیا...
  3. La Alma

    زمینِ دل پہ عذاب اترا ...

    زمینِ دل پر عذاب اترا کہاں یہ خانہ خراب اترا کبھی جو پی لی مئے محبت خمار اپنا شتاب اترا گنہ کماتے ، نہ آتی پیری کرم خدا کا، شباب اترا ورق پہ بکھرے ہیں لعل موتی سخن پہ جیسے نواب اترا بدل گیا ہے خزاں کا منظر نظر میں عکسِ گلاب اترا سوال رب سے کیا تھا المٰی وہ شخص مثلِ جواب اترا
  4. La Alma

    لا کے پھینکا کوئے غم میں ...

    لا کے پھینکا کوئے غم میں ہم بُرے تھےکیا عدم میں ؟ تذکرہ اپنا ہے شاید حلقہ ِِ لوح و قلم میں ہم الجھ کر رہ گئے ہیں ذات کے اس پیچ و خم میں اونچ دیکھی نیچ دیکھی عمر گزری زیر و بم میں مہر و انجم جھلملائیں اشک صورت، چشمِ نم میں زندگی گر ہے خسارہ کیوں پڑیں پھر بیش و کم میں من میں اپنے...
  5. La Alma

    اک نیا زخم دے ...

    اک نیا زخم دے موسمِ درد ہے بُعد كے خوف سے قُرب کیوں زرد ہے عشق کی راہ سے دھول کچھ ہے اڑی راستے میں گرا پِھر کوئی فرد ہے آتَشِ شوق میں اب نہیں وہ تپش آرزو بجھ گئی جستجو سرد ہے آج ہر عکس پِھر دھندلا سا لگے آئنے پر پڑی کل کی کچھ گرد ہے کیسی تخصیص ہے ایک سے ہیں سبھی کرم كے کھائیں پھل...
  6. La Alma

    راہِ طلب میں کیا عجب دولت ملی ...

    راہِ طلب میں کیا عجب دولت ملی اس جستجو کو آپؐ کی سنّت ملی اُمّ الکتاب اتری رسولِِ پاکؐ پر فیضانِ احمؐد کے سبب حکمت ملی جتنا جھکی طاعت نبؐی کے واسطے اتنی جبینِ ناز کورفعت ملی قلب و نظر جب حق کے تابع ہو گئے امّت کو اپنی گمشدہ عظمت ملی کہلاتے ہیں وہ رحمت الّلعالمیں بن مانگے در سے...
  7. La Alma

    باغی

    باغی دمِ آخریں سر گشتگی کی دھند چھٹ ہی جاتی ہے . قزّاقِ اجل گرہ گراں خوابی کی کھول دیتا ہے . پھر ہوتا ہے ذات کا ذرہ ذرہ جامِ جہاں نما اور مقتضائے وقت ہوتا ہے کہ وہ جو مدتوں سے سراب اور آب کے بیچ خاموش اشارےتھے اب گویا ہوں کہ دشت و صحرا میں تشنگی کبھی نہیں تھی. نظامِ ہستی سے گر...
  8. La Alma

    سجود کرتے قیام کرتے

    سجود کرتے قیام کرتے یہ زندگی یوں تمام کرتے خرید لیتے محبتیں بھی بساط ہوتی تو دام کرتے ادب سے ہم کو شغف جو ہوتا غزل کوئی اس کے نام کرتے جو ہم پہ غالب خرد نہ آتی جنوں زمانے میں عام کرتے اگر نہ ہوتی یہ خود پسندی تری انا کو سلام کرتے عبث خیالوں میں عمر گزری کہیں تھا بہتر جو کام...
  9. La Alma

    قطعہ

    قطعہ اُس کیف و مستی کو مری ہستی سوالی ہو گئی وحدت لگی انڈیلنے تو ذات پیالی ہو گئی اے ہم نفس ! روحِ رواں ! میرے دروں کا پوچھ مت مجھ میں ہے کوئی بھر گیا ، میں خود سے خالی ہو گئی
  10. La Alma

    وقت کی ہر گھات کی ہوں معترف

    وقت کی ہر گھات کی ہوں معترف پل، گھڑی، اوقات کی ہوں معترف رازِ قدرت ہے چُھپا اضداد میں سو نفی اثبات کی ہوں معترف جو عیاں ہے جستجو اُس کی نہیں غیب کی ہر بات کی ہوں معترف آبِ کوثر جان کر پیتے ہیں مے نیتِ سادات کی ہوں معترف تلخیِ ایّام کا شکوہ نہیں خوئے تسلیمات کی ہوں معترف ہو گئی...
  11. La Alma

    کہے گا جو دل سنیں گے اک دن

    کہے گا جو دِل سنیں گے اک دن جو آئے من میں کریں گے اک دن نشان منزل كے مٹ گئے ہیں ملے گا رستہ چلیں گے اک دن خزاں سے دامن چُھڑا كے اپنا گلاب رُت سے ملیں گے اک دن ندامتیں بھی ہیں چاہتوں میں جو سَر جھکے ہیں اُٹھیں گے اک دن ابھی تو روکے ہوئے ہیں آنسو سمندروں سا بہیں گے اک دن ختم کرو...
  12. La Alma

    مق طع ات

    مق طع ات مق طع ات ...یہ چند بے معنی حروف ہیں جو کسی انجانی سوچ كے تحت درج ہو گئے ہیں. گو یہ تا حال فہم اور شعور کا باضابطہ حصہ نہیں لیکن کتنی ہی مہمل سوچوں کا آلہءِ اظہار ہیں. ایسے کتنے ہی نا قابل فہم افکار و خیالات جو مروجہ علومِ زباں کی بدولت بیان ہونے سے رہ گئے ہیں لیکن نظامِ قدرت كے حساب کی...
  13. La Alma

    تسخیرِ ذات

    تسخیرِ ذات میں نے گھبرا کر شاید کسی کو صدا دی تھی. اپنی آواز کی بازگشت مجھے صاف سنائی دے رہی تھی. میری بات جب مجھ تک ہی پلٹنے لگی تو مجھے اندازہ ہوا کہ زندگی وقت کے کسی اندھے کنویں میں گر چکی ہے، تنہائی مقدر ہو چکی ہے. اپنی بے بسی کا سوچ کر میری پور پور سے درد رسنے لگا. میرے اشک گھٹنوں تک آ...
  14. La Alma

    Scam

    (Scam (free verse Above the marginal line where truth is ,insurmountable where subtle feelings and prayers ,are not reciprocated life recedes back And there again ,amongst mere conceptual myths those transcendent beliefs sound .Nature's scam La Alma
  15. La Alma

    فنا بھی ساتھ لائی ہوں

    فنا بھی ساتھ لائی ہوں بقا بھی ساتھ لائی ہوں محبت میں دغا بھی ہے وفا بھی ساتھ لائی ہوں میں الفت سے گریزاں ہوں رضا بھی ساتھ لائی ہوں ارادوں میں لچک بھی ہے انا بھی ساتھ لائی ہوں نئے موسم تُو پیدا کر فضا بھی ساتھ لائی ہوں مری مٹّھی میں جگنو ہیں ضیا بھی ساتھ لائی ہوں مقّدر کے لبھانے...
  16. La Alma

    Memoir

    Memoir (in memory of my dear (brother ;In the attic of memory palace those warm wishes and birthday candles some ebullient moves and happy jingles ,tender touch of parental care ,and vibes of sibling's laughter all propping against the wall ;of this November's eve .standing still,dead and silent
  17. La Alma

    گمرہی

    گمرہی ریگزارِ خیال میں شوریدہ حال پھروں گمانِ غالب یہی تھا کہ اب کےلوحِ ذہن پہ میں نے سروشِ غیب کی پکار پر جو تیرے مراتب لکھے تھے وہ ہونگے دائمی، سرمدی مگر جب صحرائے خیال میں فکر کی ہلچل سے یقین کے ٹیلوں سے ریت پھسلی تو میں نے اسے نجانے کیوں ترے وجود کے عدم ثبات سے قیاس کیا اسی ندائے غیب کی...
  18. La Alma

    چلو ترکیب ِ ہستی کو جدا ترتیب دیتے ہیں .

    چلو ترکیبِ ہستی کو جدا ترتیب دیتے ہیں انہی اجزا کو لے کر کچھ نیا ترتیب دیتے ہیں مفر غم سے نہیں ممکن, ہے جب تک زندگی باقی غمِ جاں سے نمٹنے کو قضا ترتیب دیتے ہیں سلگتی ہے یہ چشمِ نم مرے خوابوں کی حدّت سے ہوئی تبخیر اشکوں کی, گھٹا ترتیب دیتے ہیں کچھ ایسا ہو بھڑکتی آگ بھی گلزار ہو جائے عناصر...
  19. La Alma

    زمانے نے بخشے ہیں آزار یونہی .

    زمانے نے بخشے ہیں آزار یونہی اُٹھائے ہیں پھرتے یہ انبار یونہی گر آدم کے ہاتھوں وہ لغزش نہ ہوتی خطا ہم سے ہوتی نہ ہر بار یونہی تغافل, تعارض ہے اُس کا وطیرہ تکلم کو کرتے ہیں اصرار یونہی روایت و اقدار اپنی جگہ پر کبھی تو کرو پھر سے اظہار یونہی کمالِ ہنر کچھ ہمیں بھی دکھاؤ نہیں تم کو مانیں...
  20. La Alma

    راز ِکن وہ بتلائے گا ...

    رازِکُن وہ بتلائےگا آخر عقدہ کھل جائےگا تائیدِ فطرت ہے واجب کون اُس کو یہ سمجھائےگا شورش تو ہو گی ہستی میں ہر عنصر جب چِلّائےگا کُل میں ہنگامہ ہے برپا اب جُز باغی کہلائےگا پھر گردش میں ہیں روز و شب ماضی خود کو دہرائےگا قرب اُس کا جو مل جائے تو ہر عاجز بھی اترائےگا گر چشمِ باطن...
Top