سُچا موتی
جامِ ہستی شاید کسی سے جا ٹکرایا تھا. محبت کی فقط ایک بوند ہی چھلکی تھی. اسی کی کھوج میں ساغر ساغر پر نظر رکھی, ساقی کے ہر پیمانے کو جانچا. ایک قطرے کے انجام کی فکر مستیِ ذات سے باہر لے آئی۔ عالمِ ہوش میں کیا کیا تماشا نہ دیکھا؛ اس بوند کی نمی کو کہاں کہاں محسوس نہ کیا. کبھی حصولِ چاہ...