وراثت ِغم

La Alma

لائبریرین
شاعر غم سنبھالتے کہاں ہیں
رنج و درد پالتے کہاں ہیں
زعمِ کشادگیِ خیال پہ
خدایا ! تنگ دِلی کا یہ عالم
کہ بزورِ قلم
صورتِ شمشیرِ لفظ
درد کو یوں دربدر کرتے ہیں
مسکنِ دل سے بے گھر کرتے ہیں
انڈیل کے شعروں میں دردِ حیات
اوروں کو پلاتے رہتے ہیں
دکھ اپنا مٹاتے رہتے ہیں
بین السطور پت جھڑ کی رُت
اُف! کتنوں کو زرد کرتی ہے
کسی لمحہِ الم کے ذکر پر
اک بیانِ ملالِ گزشتہ پہ
پھر صدیوں زمانہ روتا ہے
یہ شاعر بھی خوب ہوتے ہیں
تشہیرِ غم کے عادی
تفویضِ درد کے ماہر...
 
Top