کہے گا جو دل سنیں گے اک دن

La Alma

لائبریرین

کہے گا جو دِل سنیں گے اک دن
جو آئے من میں کریں گے اک دن

نشان منزل كے مٹ گئے ہیں
ملے گا رستہ چلیں گے اک دن

خزاں سے دامن چُھڑا كے اپنا
گلاب رُت سے ملیں گے اک دن

ندامتیں بھی ہیں چاہتوں میں
جو سَر جھکے ہیں اُٹھیں گے اک دن

ابھی تو روکے ہوئے ہیں آنسو
سمندروں سا بہیں گے اک دن

ختم کرو گے جہاں کہانی
وہ حرفِ آخر پڑھیں گے اک دن

کبھی تو آئے گا روزِ محشر
جو ان کہی ہے کہیں گے اک دن

ہے چند روزہ حیات المٰی
ابد کی خاطر مریں گے اک دن
 

الف عین

لائبریرین
ان دونوں کو پھر دیکھو۔
ابھی تو روکے ہوئے ہیں آنسو
سمندروں سا بہیں گے اک دن
÷÷ پہلے مصرع سے لگتا ہے کہ داعل کا ضمیر ’ہم‘ ہے، لیکن دوسرے میں ’آنسو‘ ہو گیا ہے۔

ختم کرو گے جہاں کہانی
وہ حرفِ آخر پڑھیں گے اک دن
÷÷ خَ تَ م نہیں ’ت‘ پر سکون ہوتا ہے
 

La Alma

لائبریرین
ان دونوں کو پھر دیکھو۔
ابھی تو روکے ہوئے ہیں آنسو
سمندروں سا بہیں گے اک دن
÷÷ پہلے مصرع سے لگتا ہے کہ داعل کا ضمیر ’ہم‘ ہے، لیکن دوسرے میں ’آنسو‘ ہو گیا ہے۔

ختم کرو گے جہاں کہانی
وہ حرفِ آخر پڑھیں گے اک دن
÷÷ خَ تَ م نہیں ’ت‘ پر سکون ہوتا ہے
صحیح . بہت شکریہ .
 

الف عین

لائبریرین
ان دونوں کو پھر دیکھو۔
ابھی تو روکے ہوئے ہیں آنسو
سمندروں سا بہیں گے اک دن
÷÷ پہلے مصرع سے لگتا ہے کہ داعل کا ضمیر ’ہم‘ ہے، لیکن دوسرے میں ’آنسو‘ ہو گیا ہے۔
معذرت، فاعل کی جگہ ’داعل‘ لکھ گیا غلطی سے
 
Top