عشق ننگِ آستاں ، پیرِ مغاں کا کیا کروں

La Alma

لائبریرین

عشق ننگِ آستاں، پیرِ مغاں کا کیا کروں
حُسن رسوائے جہاں، بادہ کشاں کا کیا کروں

کیا خرد کم تھی جو میری جان کو آیا جنوں
اے خدا! اب اس بلائے ناگہاں کا کیا کروں

شامِ ہجراں تُو بتا، کیسے چھپاؤں حالِ دل
لب پہ رکھ تو لُوں ہنسی ، اشکِ رواں کا کیا کروں

کیا خبر مرغ ِتخیل ، کس افق پر کھو گیا
نسخہِ پرواز گُم ہے، آسماں کا کیا کروں

شاہراہ ِ زیست سے اب، دھوپ ہجرت کر گئی
گر شجر مل جائے بھی تو ، سائباں کا کیا کروں

روزِ محشر، اک تماشا اور بھی تھا منتظر
جان چھوٹی تھی مکاں سے ، لامکاں کا کیا کروں

پار ہو اُس کے جگر کے ، زخم کاری چاہیے
دیجئے مجھ کو قلم ، نوکِ سناں کا کیا کروں

 

فرقان احمد

محفلین
شامِ ہجراں تُو بتا، کیسے چھپاؤں حالِ دل
لب پہ رکھ تو لُوں ہنسی ، اشکِ رواں کا کیا کروں

شاہراہ ِ زیست سے اب، دھوپ ہجرت کر گئی
گر شجر مل جائے بھی تو ، سائباں کا کیا کروں

روزِ محشر، اک تماشا اور بھی تھا منتظر
جان چھوٹی تھی مکاں سے ، لامکاں کا کیا کروں

لاجواب اشعار! خوب صورت شراکت!
 
Top