نتائج تلاش

  1. مہدی نقوی حجاز

    مزید ایک غزل! "لوگ کہتے ہیں یہ بستی ہے مسلمانوں کی"

    غزل لوگ کہتے ہیں یہ بستی ہے مسلمانوں کی آؤ پھر سیر کریں اس کے شبستانوں کی "گٹھڑیاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی" ایک ریلی نظر آتی ہے نفل خوانوں کی انکی چوکھٹ پہ گئے، بات سنی، لوٹ آئے لاش کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے ارمانوں کی لوگ رہتے ہیں وہاں خوگر و الماس پرست آؤ دیکھیں تو سہی بستی کو...
  2. مہدی نقوی حجاز

    فلسفیانہ مقالہ: پھر مسلمانوں کے زوال کا آغاز ہوا!

    پھر مسلمانوں کے زوال کا آغال ہوا! تحریر از: مہدی نقوی حجاز تقدیر نے مسلمانوں کا ساتھ اسی لمحے چھوڑ دیا جب وہ اتنے کاہل ہو گئے کہ انہوں نے اپنے تمام اعمال اور انکے انجام خدا کو سونپ دیے اور بدلے میں خدائے اپنے ذمے لے لی۔ یعنی انسانوں میں جنت و دوزخ تقسیم کرنے لگے۔ گھروں میں بیٹھ کر فلاں کو کافر...
  3. مہدی نقوی حجاز

    اس طرح زرتشت مخاطب ہوا!

    اس طرح زرتشت مخاطب ہوا! حرفِ اوّلیں: ( ۱) جب زرتشت ۳۰ برس کا تھا، اس وقت اس نے اپنے گھر کو خیرباد کہہ دیا، اور وہ پہاڑوں کے بیچ جا پہنچا۔ جہاں اس نے اپنے مزاج کے مطابق زندگی کی۔ خلوت کے مزے لوٹے، اور دس سال تک وہ اس عمل سے بیزار نہ ہوا۔ لیکن آخر اس کا دل اس سے کھٹا ہو گیا اور اس کا ارادہ تبدیل...
  4. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    مشہور جرمن فلسفی 'نےچے' نے اپنی مختلف کتب میں اپنے خیال "مرگِ خدا" (Death of God) کو واضح کیا ہے جس نے انیسویں صدی میں ایک عظیم انقلاب برپا کیا۔ "ابر آدم" (Superman) کا خیال بھی اسی مردِ عظیم کا دیا ہوا ہے! اسکا خیال ان دو کتب میں بہت واضح پایا جاتا ہے: The Gay Sciences And Thus Spake...
  5. مہدی نقوی حجاز

    ایک مزید غزل "شاہدِ نورِ طور کیا جانیں"

    غزل شاہد نور طور کیا جانیں میرا غم ذی شعور کیا جانیں جو گزرتی ہے عشق ماروں پر اہلیانِ قبور کیا جانیں ہم انہیں روزِ حشر جنکے ہو پاس پہلو میں حور، کیا جانیں (اشارہ: اردو محاورہ:۔ حور کے پہلو میں لنگور) شیخ جانیں نہیں جو طعمِ شراب طعمِ جامِ طہور کیا جانیں چاہِ الفت میں جب گرے ہی نہیں فرقِ...
  6. مہدی نقوی حجاز

    دو اشعار برائے تنقیدِ فنِّی

    اشعار ملاحظہ ہوں! بندیِ زلف بھلے، قیدیِ مژگان بھلے تم جو عاشق ہو تو پھر چاک گریبان بھلے روز محشر جو وہ بھیجے تو چلے جانا تم اک دو جنّت میں بھی مل جائیں گے انسان بھلے! حجاز اساتذہ سے بالخصوص اور احباب سے بالعموم رائے زنی کی استدعا ہے۔
  7. مہدی نقوی حجاز

    ایک مزید غزل برائے اصلاح "گھر کا دروازہ کھلا رہتا ہے"

    غزل گھر کا دروازہ کھلا رہتا ہے اور وہ چلمن میں چھپا رہتا ہے شب گلابی ہو کے طوفانی ہو جام ہونٹوں سے لگا رہتا ہے میری آنکھوں میں تمہارا چہرہ تیر کی مثل چبھا رہتا ہے میں مرا جاتا ہوں اور اک وہ ہے ہاتھ پر ہاتھ دھرا رہتا ہے میں صدا دیتا ہوں اسکو، مہدیؔ اور وہ انجانا بنا رہتا ہے مہدی نقوی حجازؔ
  8. مہدی نقوی حجاز

    ایک غزل برائے تبصرہ "کچھ اداسی ہے لگاؤ یہاں بازار کوئی"

    کچھ اداسی ہے لگاؤ یہاں بازار کوئی کاش آجائے مرا دوست کوئی یار کوئی میں بھی کچھ کم نہیں اک عاشق غم دیدہ ہوں لاؤ قدموں میں لٹا دو مرے دربار کوئی یاد آجاتی ہیں مجھ کو ترے گھر کی راہیں راستے میں نظر آجاتا ہے جب خار کوئی آج پھر کوئی لٹا ہوگا سر راہ عشق لا کہ پڑھوا دو مجھے آج کا اخبار کوئی پھر...
  9. مہدی نقوی حجاز

    غزل برائے تبصرہ و تنقید "طلوع نور دکھاؤ بڑا اندھیرا ہے"

    طلوع نور دکھاؤ بڑا اندھیرا ہے دلوں کو آگ لگاؤ بڑا اندھیرا ہے جسے زبان خرد میں شراب کہتے ہیں وہ روشنی سی پلاؤ بڑا اندھیرا ہے یہاں حسین سبھی ہیں چناؤ کر کے تم سنبھل کے تیر چلاؤ بڑا اندھیرا ہے ذرا سی دیر سہی پر پکڑ کے ہاتھ مرا مجھے مسیر دکھاؤ بڑا اندھیرا ہے ہم اپنے چہرے کو آنکھوں میں دیکھ...
  10. مہدی نقوی حجاز

    غزل کے اشعار برائے اصلاح "فرق پر تاج نہیں، ہاتھ میں دستار نہیں"

    ایک نا تمام غزل کے تین اشعار: فرق پر تاج نہیں ہاتھ میں دستار نہیں ہے شب ہجر مری نبض میں رفتار نہیں مورد بحث نہیں عشق کہ ہو جاتا ہے قابل کفر نہیں لائق اقرار نہیں جان کیسی بھی ہے پیاری ہے ہمیں اوروں سے خواہش وصل صنم ہے رسن دار نہیں
  11. مہدی نقوی حجاز

    چنان سوخت در آتش ہند و دمشق۔۔۔ (فارسی غزل برائے اصلاح)

    ایک فارسی کلام پیش خدمت ہے: چنان سوخت در آتش ہند و دمشق کہ یاران نوشتند رودادِ عشق سفر بود بی رنج ولی ہمسفر برایم نشد کمتر از درد سر صبا آمد و بوی او پخش شد دوبارہ رخش بر دلم نقش شد نہ پرسید از من، کہ من عاشقم ھمانا سیاہ اند روز و شبم چرا آمدی ای جوانی چرا؟ ربودی ز من خندہ ھای مرا...
  12. مہدی نقوی حجاز

    ایک نیم رسیدہ غزل۔۔۔

    بہت دن بعد خیال آیا ہے تو حال ہی کی غزل پوسٹ کر دیکھنے کا ارادہ کیا ہے۔۔۔ تو حاضر ہے زہر کھایا جو نہیں شوق اثر کیسا ہے عشق میں خوف محبت میں خطر کیسا ہے کون جانے ہے محبت میں مقدر اپنا کس کو معلوم صباحت میں سفر کیسا ہے شام ہوتی ہے تو دھر جاتا ہے خود سینے پر ہاتھ جانے ہے مرا درد جگر کیسا ہے...
  13. مہدی نقوی حجاز

    لاہور کا سفر۔۔۔

    اب کہ لاہور کا ایک سفر در پیش ہے۔۔۔ وہاں لاہوری احباب سے ملاقات کی خواہش رہے گی۔۔۔
  14. مہدی نقوی حجاز

    جوش ملیح آبادی کے قارئین ۔۔۔۔ نقارہ بہ گوش۔۔۔

    ہم ایک مدت سے حضرت جوش کی مشہور اور شاہکار نظم "جنت کی شاہزادی" کی تلاش میں ہیں۔۔۔ کہیں لکھی نہ ملی۔۔۔ ڈھونڈا تو دریافت ہوا کہ۔۔۔ یوٹیوب پر کسی نے پڑھ رکھی ہے۔۔ اور ایک لنک فیس بک کا بھی موجود ہے۔۔۔ لیکن دونوں نظموں میں اختلاف نمایاں ہے۔۔۔ اب سمجھ نہیں آتا ٹھیک کونسی ہے۔۔ اگر کسی حبیب کے پاس یہ...
  15. مہدی نقوی حجاز

    تلاش گم شدہ!

    اگر وہ پوچھ لیں ہم سے "تمہیں کس بات کا غم ہے؟" تو پھر کس بات کا غم ہے! اگر وہ پوچھ لیں ہم سے۔ اس شعر کا شاعر کون ہے؟؟ اہل ذوق میں کھلا تضاد!
  16. مہدی نقوی حجاز

    لغت

    ہمیں یہاں کوئی اردو کی بہترین لغت کی نشاندہی فرمادے کے بڑے مخمصے میں ہیں۔۔۔۔
  17. مہدی نقوی حجاز

    ایک ہنوز نا تمام غزل

    مرے حلقوم میں باقی ہے ذرا جان ابھی گھونٹ اک مئے کا بچا ہے تہہِ پیمان ابھی خود بہ خود سرد ہوا آتشِ نمرود میں عشق اک تکلف سا ہے بینِ گل و گلدان ابھی معنیِ لفظِ محبت کو سما سکتا ہو اتنا با ظرف کہاں کاسہِ عرفان ابھی بے رخی ان کی سرورِ دلِ مجنوں کی طرح چند عرصے سے ہے پیوستہِ ارمان ابھی ۔۔۔
  18. مہدی نقوی حجاز

    دو اشعار

    چائے تو رسم عام ہے ساقی شراب لا رندی کا احتمام ہے ساقی شراب لا آج اس گلی میں لیلی و شیریں کے نام پر رندوں کا قتلِ عام ہے ساقی شراب لا
  19. مہدی نقوی حجاز

    "بکرا" ایک ادھوری نظم جیسی تیسی نظر محفل

    کان کھینچے ہے کوئی کوئی رسن کھینچے ہے کتنے یہ بکرا دم مرگ جتن کھینچے ہے نیند کرنے کو ہے اسکے نہ سکوں کرنے کو اک جگر باقی ہے بیچارے کے خوں کرنے کو گائے کو چھیڑیں تو اک چاہئے سینے میں جگر زور آتا ہے تو بیچارے زباں بستہ پر ماندھ آنکھیں ہیں کچھ اس طرح کہ دیکھے نہ بنے دل تڑپتا ہے کچھ ایسا کہ سنبھالے...
  20. مہدی نقوی حجاز

    ایک آزاد نظم "حوالہ محبت" اصلاح کی غرض سے

    نظم "حوالہِ محبت" مجھ سے اس طرح نہ ناطہ توڑو ہے تمہیں میری محبت کی قسم اس محبت کی قسم جس نے جگایا راتوں وہ محبت کہ نہ دیکھا جس نے میرا کردار نہ تیرا دامن بس سیاہی کے لگائے دھبے پھول سی نرم سی نازک سی محبت کی قسم سنگ دل سخت جگر دنیا میں یوں اکیلا تو نہ چھوڑو مجھکو سالھا سال کی یاری اپنی کیا برا...
Top