نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل : تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا - فرحان محمد خان

    غزل تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا تم اس کے مکیں ہو اسی املاک میں رہنا مانگی نہیں میں نے کبھی جنموں کی رفاقت بس خواب میں آنا مرے ادراک میں رہنا ہم میر تقی میر کے بیعت ہیں ازل سے واجب ہے ہمیں زلف کے فتراک میں رہنا کیوں کر کوئی مطلب ہو اُسے شاہی قبا سے آتا ہو جسے جامۂ صد چاک میں رہنا یہ...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : سرِ بامِ تمنا مشعلِ مژگاں جلا بیٹھے - اختر عثمان

    غزل سرِ بامِ تمنا مشعلِ مژگاں جلا بیٹھے ڈھلی جب شام تو تنہائی کی ٹہنی پہ جا بیٹھے خماری بھی ہے اور بادِ بہاری بھی سرِ صحرا اور اس لمحے عروسِ گُل اگر پہلو میں آ بیٹھے مُبادا خلوتِ خوشبو کا شیرازہ بکھر جائے گلوں پر بے نیازانہ بہ اندازِ صبا بیٹھے ازل سے آمد و شُد کا یہ کارِ دہر ہے جاری...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : تجھ پر مری رسوائی کا الزام تو ہے نا - اختر عثمان

    غزل تجھ پر مری رسوائی کا الزام تو ہے نا دل توڑنے والوں میں ترا نام تو ہے نا کہتے ہیں اداسی کا سبب کوئی تو ہوگا کچھ بھی نہ ہو اک سلسلۂ شام تو ہے نا یونہی تو نہیں رہتیں افق پر مری آنکھیں وہ ماہِ ہنر تاب سرِبام تو ہے نا میں کوئی قلندر ہوں کہ تقدیر پہ چھوڑوں درپے ہے اگر گرشِ ایام تو ہے نا میں...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : تُو بہت روکے گی لیکن میں جُدا ہو جاؤں گا - حسن عباس رضا

    غزل تُو بہت روکے گی لیکن میں جُدا ہو جاؤں گا زندگی ، اک روز میں تجھ سے خفا ہو جاؤں گا آخری سیڑھی پہ جا کر تُو پکارے گی مجھے اور میں نیچے کھڑا تری صدا ہو جاؤں گا تُو مصلے پر مری نیت تو باندھے گی ، مگر میں نمازِ عشق ہُوں تجھ سے قضا ہو جاؤں گا چاہتوں کے دائرے میں آؤ دوڑیں ایک ساتھ تُو نے...
  5. فرحان محمد خان

    کب سے لگی ہے اُس کی نشانی کتاب میں

    سبحان اللہ س سبحان اللہ سبحان اللہ کیا کہنے بہت عمدہ غزل
  6. فرحان محمد خان

    غزل : سب کے حصے میں غزل گوئی کہاں آتی ہے - فرحان محمد خان

    ارے آپ سے بحث کیسی آپ ہمارے بڑے ہیں اور آپ کی باتیں ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں
  7. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل:زمیں کا رزق ہے یا سُوئے آسماں گئی ہے -خورشید رضوی

    غزل زمیں کا رزق ہے یا سُوئے آسماں گئی ہے ہمارے گنبدِ دل کی صدا کہاں گئی ہے ملے کہاں سے کہ اب رائیگاں نہ ہونے دوں یہ زندگی تو مری سخت رائیگاں گئی ہے میں دل ہی دل میں نشیمن کی خیر مانگتا ہوں چمن کی سمت صبا یوں تو مہرباں گئی ہے گماں یہی تھا کہ اب وہ شبیہِ خون آلود چلی گئی تہِ دل سے مگر...
  8. فرحان محمد خان

    غزل:بھنور، برہم ہوائیں، گم کنارا، کیا بنے گا- اختر عثمان

    غزل بھنور، برہم ہوائیں، گم کنارا، کیا بنے گا دریدہ بادباں اپنا سہارا کیا بنے گا بڑوں پر منکشف تھی سہل انگاری ہماری ہمیں اجداد کہتے تھے ، تمہارا کیا بنے گا ابھی سے خال و خد روشن ہوئے جاتے ہیں اس کے کبھی جو چاک پر آیا تو گارا کیا بنے گا حِرائے ذہن میں اُترا ہے جبریلِ تخیل بتاتا ہے کہ آئندہ...
  9. فرحان محمد خان

    غزل:خیرات ، بجز حسّنِ مودّت نہیں مانگی - اختر عثمان

    غزل خیرات ، بجز حسّنِ مودّت نہیں مانگی اللہ کے مزدور ہیں ، اُجرت نہیں مانگی اک بار سرِ دشت اُٹھا ہاتھ ہمارا پھر ہم سے کسی شخص نے بیعت نہیں مانگی بس اُس کی اطاعت میں رہے آخری دم تک ہم نے کبھی اقرار کی مہلت نہیں مانگی اللہ نے بخشا ہے ہمیں آیۂ تطہیر دُنیا کے ذلیلوں سے عزّت نہیں مانگی سچ...
  10. فرحان محمد خان

    ناخداؤں کے کھلے کیسے بھرم پانی میں

    یونہی بھر آئے کبھی آنکھ تو ہوتی ہے غزل آہوئے حرفِ سخن کرتا ہے رم پانی میں واہ واہ واہ
  11. فرحان محمد خان

    غزل : سب کے حصے میں غزل گوئی کہاں آتی ہے - فرحان محمد خان

    گستاخی کیسی صاحب یہ تو آپ نے ہماری حوصلہ افزائی کی ہے
  12. فرحان محمد خان

    غزل : سب کے حصے میں غزل گوئی کہاں آتی ہے - فرحان محمد خان

    بابا جانی آپ کی محبت زمین اختر عثمان صاحب کی نہیں میں نے ان کے اس شعر سے استفاده کیا تھا اس لیے مصرعِ اولی میں ان کا ذکر کر دیا جان کاوی سے غزل ہوتی تھی اخترؔ عثمان خون جلتا تھا مگر شعر میں جاں ہوتی تھی اپنے شعر میں کومہ لگنا بھول گیا جس کی وجہ سے یہ ابہام پیدا ہوا کے میاں سے میرے مخاطب...
  13. فرحان محمد خان

    غزل : سب کے حصے میں غزل گوئی کہاں آتی ہے - فرحان محمد خان

    السلام عليكم ظہیر بھائی میں نے وحی کو اصطلاحی معنی میں استعمال نہیں کیا باقی یہ ہے جہاں تک غزل کا تعلق ہے میں اسے خاص مالک کی عطا سمجھتا ہوں کوئی بھی الہام یا خیال اس وقت تک دماغ میں نہیں آ سکتا جب مالک کی عطا و رضا نہ ہو اس ضمن میں قرآن کی ایک آیات پیش کر رہا ہوں وَ مَا تَشَآءُوۡنَ اِلَّاۤ...
  14. فرحان محمد خان

    غزل : سب کے حصے میں غزل گوئی کہاں آتی ہے - فرحان محمد خان

    غزل سب کے حصے میں غزل گوئی کہاں آتی ہے وحیِ ربی ہے سرِ نوکِ سناں آتی ہے دے رہے ہیں یہ بچھڑتے ہوئے احباب خبر فصلِ گل بیت گئی اب کے خزاں آتی ہے خوب کہتے ہیں میاں حضرتِ اختر عثمان خون جلتا ہے تو پھر شعر میں جاں آتی ہے اتنے خائف ہو جو اسلاف سے پیارے بچو واقفِ میر ہو حافظ کی زباں آتی ہے؟...
  15. فرحان محمد خان

    فغان و نالہ و شیون پہ اختیار نہ ہو

    عاطف بھائی کیا کہنے واہ واہ واہ کیا عمدہ غزل ہے
  16. فرحان محمد خان

    کسی بھی عشق کو ہم حرزِ جاں بنا نہ سکے

    انا کا بوجھ تھا اتنا کہ کچھ اٹھا نہ سکے واہ واہ واہ
Top