La Alma

کوائف نامے کے مراسلے حالیہ سرگرمی مراسلے تعارف

  • حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذی الحجہ کے (ابتدائی) دس دنوں سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں، جس کی عبادت اللہ کو زیادہ محبوب ہو، ان ایام میں سے ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور ان کی ہر رات کا قیام لیلۃ القدر کے قیام کے برابر ہے۔
    ج
    جمال صدیقی
    جو حدیث آپ نے اوپر لکھی ہے یہ سنن ترمذی میں ہے اور یہ ضعیف ہے (حدیث نمبر 758 ۔خود امام ترمذی نے اسے نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ یہ غریب ہے اور اس کی اسانید پر مفصل کلام کیا ہے۔
    ج
    جمال صدیقی
    ذی الحجہ کے ایام عشر کے بارے میں جتنی بھی صحیح روایات ہیں ان میں صرف ان دس دنوں کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور راتوں کا کوئی ذکر نہیں۔
    ج
    جمال صدیقی
    ائمہ کے نزدیک بالاتفاق رمضان کی آخری دس راتیں تمام راتوں پر فضیلت رکھتی ہیں اور لیلۃ القدر کی فضیلت سال کی دیگر تمام راتوں پر حاوی ہے کہ اس میں قرآن نازل ہوا اور اس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بڑھ کر ہے ۔
    جب حدِ نگاہ تک خلا ہی خلا ہو اور کہیں خالی جگہ نہ ملے، تو اندر کی دنیا میں گنجائش پیدا کرنی پڑتی ہے۔
    موت ایک کھُلا معافی نامہ بھی ہوتی ہے جو اس دنیا سے جانے والا ہر شخص پیچھے رہ جانے والوں کے لیے چھوڑ جاتا ہے۔ موت مٹا دیتی ہے بہت سی تلخیوں کو، رنجشوں کو، لغزشوں کو۔۔۔
    خدا کا لکھا ہوا سکرپٹ تو انتہائی جاندار ہوتا ہے، انسان ہی اپنا کردار صحیح طور سے نہیں نبھا پاتا۔
    ن
    نوید احمَد
    انسان کا اندرونی خدا، بیرونی خدا کے سکرپٹ پہ چل ہی کب سکتا ہے۔
    اکمل زیدی
    اکمل زیدی
    جو اس جاندار پر عمل کرتا ہے زندگی میں وہی شاندار کہلاتا ہے۔۔۔
    منزل کی اہمیت ہو تو راستے غیر اہم نہیں ہوتے۔ اگر زندگی کی بھول بھلیاں وہاں لے جائیں جہاں کی جستجو تھی، تو اس بات کی خبر ہونی چاہیے کہ کہاں راہ سے بھٹکے اور کس جگہ سمت درست رہی۔
    نیرنگ خیال
    نیرنگ خیال
    جی کوشش کریں گے۔۔۔ آسان باتیں کیا کریں ہم ایسوں کے لیے۔۔۔
    ن
    نوید احمَد
    بجا فرمایا کہ اگر منزل کی اہمیت ہو تو راستے غیر اہم نہیں ہوتے۔ اگر زندگی کی بھول بھلیاں وہاں لے جائیں جہاں کی جستجو تھی تو پھر اُس منزل کو پا لینے کی قطعی کوئی اہمیت نہ رہے گی، ہاں البتہ منزل کو کسی بھی راستے سے اپنے سامنے پا کر اُس تک نہ پہنچنے کا دُکھ دائمی ہو سکتا ہے!
    لَهٗ مَقَالِیْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ
    آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ملکیت میں ہیں ۔
    کس پہ ہم اب الزام دھریں ہنر اپنا ہی ہم کو کھا گیا
    چاک پہ تربت ڈھالتے ڈھالتے ہم مٹی میں ہی مل گئے
    جب تک خدا وقت کو دوام نہیں بخش دیتا، زمانہ ادوار کے فریب میں مبتلا رہے گا۔
    صفحہء خیال بھی اس بلینک چیک کی طرح ہوتا ہے جس پر جو چاہو لکھ لو۔ لیکن حقیقت میں وہ کیش ہو یا نہ ہو اس کی کوئی گارنٹی نہیں۔
    زندہ رہنے کے لیے کسی جواز کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جو خدا زندگی دیتا ہے، وہ جینے کے اسباب بھی دیتا ہے!!
    اکمل زیدی
    اکمل زیدی
    زردست پر زور متفق۔۔۔
    La Alma
    La Alma
    نور وجدان ایک بچہ جس نے ابھی شعور کی سیڑھی پر قدم نہیں رکھا، اس کے لیے جینے کا کیا جواز ہو سکتا ہے۔ آگہی کے سب ذرائع بھی تو مسبب الاسباب کے ہی پیداکردہ ہوتے ہیں۔
    اکمل زیدی
    اکمل زیدی
    دونوں خواتین اپنی جگہ درست ہیں جس پیرائے میں آپ سمجھانا چاہ رہی ہیں وہ بھی اور جس طرح انہوں نے سمجھا ہے اپنے مخصوص حالات کے تحت دونوں فٹ ہو سکتے ہیں۔۔
    تتلی کے ٹوٹے پر اور برگِ آوارہ میں نجانے کیا قدر مماثل تھی، دونوں کو ہوا اپنے سنگ اڑا لے گئی!!!۔
    ظہیراحمدظہیر
    ظہیراحمدظہیر
    اوہو! نثری نظمیں ہورہی ہیں آج کل -:)
    ظہیراحمدظہیر
    ظہیراحمدظہیر
    محترم خاتون! آپ آج کل منظر سے غائب ہیں ۔ سالگرہ کی تقریبات جاری ہیں۔ تشریف لائیے اور رونق افزائی کیجئے۔ کچھ منظوم کلام بھی عطا کیجئے :):):)
    فَمَنۡ شَهِدَ مِنۡكُمُ الشَّهۡرَ فَلۡيَصُمۡهُؕ
    La Alma
    La Alma
    تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے (رمضان) میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے _
    سورہ البقرہ آیت 185
    تمام پاکستانی محفلینز کو یومِ قراردادِ پاکستان مبارک ہو۔
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
Top