ایم کیو ایم کی کرایہ دارانہ سیاست

زینب

محفلین
آپ لوگوں کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ وہ یہ فیصلہ ملکی مفاد میں‌کل ہی واپس لے چکا ہے:rollingonthefloor:
 

وجی

لائبریرین
یہ بیان اس لیئے تھا کہ زور ڈالا جائے تاکہ افتخار چوہدری بحال نہ ہوں کیونکہ وہ بحال ہونگےتو پھر این آر او کو خطرہ ہے اور این آر او کو خطرے کا مطلب ایم کیو ایم کا نقصان اور وہ تمام کیسیز کا دوبارہ کھلنا
مگر شاید کوئی اندر بات ضرور ہوئی ہے اور اعتزاز صاحب کا بیان کہ چوہدری صاحب این آر او کیس کو نہیں سنیں گے تو کچھ کالا تو ہے دال میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زینب

محفلین
غور طلب بات ہے کہ۔جب 13 کو وکیلوں کی چھترول پو رہی تھی کراچی سے لانگ مارچ چلا جب۔۔۔جب ٹول پالزہ پے عام شہریوں‌اور وکیلوں پے جم کے ڈنڈے برسے سفید داڑھی والے بزرگوں کو گریبان سے پکڑ پکڑ کے پولیس وینوں میں پھینا گیا خواتین کو بالوں سے پکڑ کے گرفتا کیا گیا۔۔۔۔۔تب تو الطاف کا کوئی بیان نہیں آیا تب تو مزمت نہین ہوئی کیا وہ سارے بھی پنجابی تھے جو پنجاب سے سندھ جا کے پھر جلوس کا ڈرامہ کر کے واپس آرہے تھے۔۔۔۔۔کیا وہ سندھی نہین تھے جو کوئی مزمت نہیں کی الطاف اینڈ مافیا نے ۔۔۔ورنہ تو بلی چھینک مار جائے تو بیان آجاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ہے سندھ محبت
 

مہوش علی

لائبریرین
پنجابی متعصب نہیں‌ ہیں‌ اس لئے پنجاب میں‌ پنجاب کارڈ‌ نہیں‌ کھیلا جا سکتا ۔
حقائق پر بات کریں‌، جو جماعت آج صدر کے خلاف نعرہ بازی کو سندھ مخالف نعرہ بازی سے جوڑ‌ رہی ہے، تمام سندھ کے رجسٹرڈ‌ ووٹوں‌ سے زیادہ ووٹ‌ اسے پنجاب میں‌ ملتے ہیں‌ ۔
لیکن اب میرا دل چاہتا ہے کہ پنجاب میں‌ بھی پنجاب کارڈ‌ کھیلنے والا کوئی ہونا چاہیے، تا کہ ٹانگے جیسی جماعتوں‌ والے روز اٹھ کر جو اعتراضات پنجاب پر لگاتے ہیں‌انہیں‌ لگام دی جا سکے ۔ ویسے شہباز شریف نے یہ کہا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے موجود ہوتے صوبہ پر گورنر راج نافذ کرنا پنجاب کے عوام کے مینڈٰیٹ‌ کی توہین ہے ۔ اب اگر یہ بھی پنجاب کارڈ‌ ہو گیا تو بحث‌ کی گنجائش نہیں‌ بچتی ۔

افسوسناک بات ہے کہ واقعی پاکستان کے حوالے سے ہم سب پاکستانی کم اور صوبائیت اور زبانوں کے لحاظ سے زیادہ بٹے ہوئے ہیں۔

اس مسئلے میں الزام پنجاب پر شروع سے ہی نہیں تھا، مگر ہم اتنے ناعاقبت اندیش ہیں کہ ہم نے لیگی لیڈران کی غلطی کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی، بلکہ اُن پر ہونے والے اعتراض کو پہلے پنجاب پر اعتراض بنا دیا، اور پھر اسکے دفاع میں لگ گئے اور دفاعی طور پر دیگر صوبوں پر اعتراضات شروع کر دیے۔

یا الہی، میں کون سی زبان استعمال کروں کہ ان برادران کو سمجھا سکوں کہ یہ پنجاب پر اعتراض نہیں ہے بلکہ شہباز شریف اور دیگر لیگی لیڈران کی ناعاقبت اندیشی پر اعتراض ہے۔

مجھے نہیں علم کہ غلام بخش پلیجو نے کیا کہا اور میڈیا نے کیسے اسے دبایا، میرا اللہ میرے لیے کافی ہے کہ میں نے شہباز شریف کو دیکھا جب وہ مستقل تقریر کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ پنجابی جاگ چکا ہے اور پنجاب کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں [جب لفظ پنجاب کے خلاف سازش ہو رہی ہے استعمال ہو گا تو اسکا کیا مطلب ہوا کہ کون پنجاب کے خلاف سازش کر رہا ہے؟]۔ ۔۔۔۔

اور یہاں پر برادران ہیں کہ جنہیں ہر صورت میں لیگیوں کا دفاع کرنا ہے اور عذر پیش کیا جا رہا ہے کہ لیگر رہنما صرف اپنے مینڈیٹ ہائی جیک ہونے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
کیا آپ کو خود احساس نہیں ہو رہا کہ یہ عذر اس موقع پر کس قدر احمقانہ ہے؟
اگر واقعی ایسا ہوتا تو لیگی لیڈران کو کہنا چاہیے تھا کہ نواز لیگ کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں [نہ کہ پنجاب کے خلاف] اور یہ کہ نواز لیگ کا مینڈیٹ ہائی جیک کیا گیا ہے۔

کیا آپ کو ان دونوں چیزوں [پنجاب کا مینڈیٹ اور نواز لیگ کا مینڈیٹ] ان دونوں میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا، کیا آپ یہ آسان سی بات دیکھنے سے اور محسوس کرنے سے واقعی قاصر ہیں؟؟؟

اور کیوں نواز لیگی لیڈران سے نہیں پوچھتا کہ جو وہ قائد لیگ کا فارورڈ بلاک بنا کر اُن کے میندیٹ پر سانپ بنے بیٹھے ہیں وہ کیا تھا؟ مگر وجہ سیدھی سے یہ ہے کہ اس لمحے آپ لوگ نواز لیگ کی سازشوں، غلطیوں، ڈبل سٹینڈرڈز اور پنجاب کارڈ کے استعمال سے آنکھیں چرائے اور بہرے بنے بیٹھے ہیں اور اسکی واحد وجہ مشرف اور متحدہ کی دشمنی ہے۔
****************
میں آپ لوگوں کو مجبور نہیں کر سکتی کہ نواز لیگ کی اس پنجاب کارڈ کھیلنے کی غلطی کو تسلیم کریں اور تعصب پھیلانے پر اس کی مذمت کریں

آپ لوگ اس وقت ہر طرف اکثریت میں ہیں، میڈیا آپ کے قابو میں ہے، کوئی حق بات کے لیے احتجاج نہیں کرتا کیونکہ آپ سب لوگ پلٹ کر اُس بے چارے کا ہر طرف سے کچومر نکالنے پر تُل جاتے ہیں ۔۔۔ آپ لوگ مگر چاہے جتنا مرضی نواز لیگ کی اس غلطی کا انکار کرتے رہیں اور پروپیگنڈہ کے زور پر جتنا مرضی سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کرتے رہیں ۔۔۔۔ مگر میرے الفاظ یاد رکھیں کہ آپکے اس طرز عمل سے پاکستان کو پہلے سے ہی نقصان پہنچ چکا ہے۔ چھوٹے صوبوں کے لوگ احمق نہیں ہیں۔ میری تو بھرپور طریقے سے آپ لوگوں کو یہی نصیحت ہے کہ نواز لیگ کی یہ مصیبت پنجاب کے گلے نہ ڈالیں اور لولے لنگڑے بہانے لانے کی بجائے نواز لیگ کی سافٹ الفاظ میں مذمت کر دیں۔
اور اگر آپ میرے الفاظ پر دھیان نہیں دیتے اور اصل حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش جاری رکھتے ہیں، ت[تو ہو سکتا ہے کہ اس دفعہ آپ کافی حد تک کامیاب ہو جائیں ] مگر یقین جانیے کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ نواز لیگ اگلی مرتبہ [بلکہ بار بار] پھر پنجاب کارڈ کھیلنے کی غلطی نہیں کرے گی۔

اور آپ کو اُس وقت بھی حیرت نہیں ہونی چاہیے جب نواز لیگ دوسرے صوبوں میں ووٹ لینے میں ناکام ہو جائے اور صرف پنجاب کی حدود میں سمٹ کر رہ جائے۔
آپ جیسے ہی کچھ لوگ تھے کہ جب انہیں مشرقی پاکستان میں ہونے والے مظالم اُس وقت دکھائے جاتے تھے تو وہ پلٹ کر ایسے ہی آپ ہی کا گلا کاٹنے کی کوشش شروع کر دیتے تھے اور اپنی اصلاح نہیں کرتے تھے اور ان کے نزدیک ہر چیز صحیح تھی۔ لیکن پھر ہم نے دیکھا کہ مشرقی پاکستان میں کیسے نفرت کی آگ اٹھی اور نتیجہ صرف اور صرف اپنوں ہی کے خون کی ندیاں تھیں۔ میں آپ کو اچھی نصیحت ہی دے رہی ہوں کہ اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا اپنی اصلاح کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے۔

نواز لیگ نے پنجاب کارڈ کھیل کر غلطی کی ہے اور اسکی سافٹ مذمت ہونی چاہیے۔
متحدہ نے اتنا سخت ری ایکشن دکھا کر غلطی کی ہے اور میں نے اسکی مذمت کی ہے۔ متحدہ کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ چونکہ سندھیوں میں رہتے ہیں اس لیے وہ اپنی پہچان مہاجر سے ہٹا کر نئے سندھی کے طور پر کروانا چاہتے ہیں۔ یہ اُنکے مفادات میں شامل ہے کہ مہاجر سندھی ایک دوسرے کو سندھ میں قبول کر لیں۔ مگر انکا یہ ری ایکشن extreme ہے اور میں اسکی حمایت نہیں کر سکتی۔ مجھے متحدہ پر کوئی اعتراض نہیں اگر وہ اپنی پہچان نئے سندھی کے طور پر کروانا چاہتے ہیں، مگر زیادہ بہتر ہے کہ وہ اپنی پہلی پہچان "نئے سندھی" کی بجائے "پاکستانی" رکھیں [یعنی زیادہ اہمیت پہلے پاکستانی ہونے کو دیں اور سندھی دھرتی سے قبل پاکستانی دھرتی کے مفادات کو عزیز رکھیں۔

*********************
یہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ پنجاب میں کوئی صوبائی عصبیت کی بات کرے تو اسے ہمارے لیڈران خوب اچھالتے ہیں۔ میں اکثر اے این پی کے بیانات سنتا ہوں جس میں وہ پشتونوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن کوئی خاص نوٹس نہیں لیتا۔ اسی طرح بلوچستان کے قوم پرست لیڈران یہی بات کرتے ہیں۔ کہ بلوچوں کے ساتھ پنجاب نے یہ کردیا وہ کردیا۔

دراصل پنجاب پاکستان کا سب سے بڑاصوبہ ہے۔ جس کی آبادی کا 70 فی صد حصہ پنجاب ہے۔

یہ غلط ہے کہ پنجاب ہی ہربار اقتدار پر براجمان ہوتا ہے اگر ایسا ہوتا تو ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، میر ظفراللہ جمالی، جنرل مشرف، ایوب خان، خواجہ ناظم الدین، خان لیاقت علی خان، آصف علی زرداری کبھی اعلٰی منصب پر فائز نہ ہوتے۔

راش بھائی یہ صرف پنجاب ہی نہیں ہے جس نے سندھی ذولفقار علی بھٹو کو قبول کیا ہے، بلکہ بقیہ چھوٹے صوبے سرحد اور بلوچستان اور کشمیر نے بھی سندھی بھٹو کو قبول کیا ہے اور کراچی میں مہاجروں کی بڑی تعداد نے بھی ماضی میں تلخیاں آ جانے تک سندھی بھٹو کو قبول کیا ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ چھوٹے صوبے جلد تلخیوں کا شکار ہو جاتے ہیں [یہ عالمگیر عمل ہے]۔ افسوس کہ یہ آگ آہستہ آہستہ ہر طرف پھیلتی دیکھ رہی ہوں [بشمول پنجاب کے]۔
ان چیزوں کا واحد حل بہترین معاشی صورتحال [کہ جہان ہر کسی کو روزگار میسر ہو اور عزت کی زندگی بسر کر سکے] ہے۔ اسکے بعد ایک دوسرے کے لیے بہت زیادہ محبت اور بہت زیادہ قربانی دینے کی جذبے کی ضرورت پڑتی ہے۔
میرے والدین خود جرمنی میں غیر ملکی ہیں۔ اور اگر جرمن معاشرے میں اوپر بیان کردہ صفات موجود نہ ہوتیں تو ہم کب کے انتہائی نفرتوں کا شکار ہو چکے ہوتے۔
آپ کو حیرت ہو گی کہ میں تو اُن افغان برادران کو بھی واپس بھیجنے پر خود کو تیار نہیں کر پاتی جو کہ جنگ کی وجہ سے پاکستان ہجرت کر کے آئے ہیں۔ بہرحال یہ الگ مسئلہ ہے۔
 

arifkarim

معطل
میں مہوش بہن کی بات سے متفق ہوں کہ سب سے پہلے برداشت کا مادا پیدا کریں۔ اختلافی رائے خواہ اسلامی قوانین کے خلاف ہی ہو، اس پر جبراً چڑھ دوڑنے سے گریز کریں۔ اسکے بعد امن و سلامتی کی سوچیں۔
 

طالوت

محفلین
غلطیاں: غلام بخش پلیجو (رسول بخش پلیجو) اور انتہائی سخت قسم کے قوم پرست سمجھے جاتے ہیں ۔۔

اگر آپ اسی طرح کی "سافٹ مذمت" کبھی ایم کیو ایم کی بھی کرتی دکھائی دیتیں تو یقیننا آپ کو اس قدرے سافٹ رد عمل کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔۔ پنجاب میں موجود پنجابی متعصب نہیں اور نہ ایسا ہونا مستقبل قریب میں ممکن نظر آتا ہے (آپ چاہیں اس کی مخالفت کریں مگر ہم پنجاب کے مزاج کو سمجھتے ہیں ) مگر پنجاب سے باہر موجود پنجابی میں تعصب کا زہر ضرور آ گیا ہے اور وہی واپس جا کر اس زہر کو پھیلائے گا اور پھیلا رہا ہے ، اصل توجہ اس مسئلہ کی طرف کرنی چاہیے کہ وہ ایسا کیوں کرے گا یا کیوں کر رہا ہے ۔۔۔

بات متحدہ کی ہے تو ایک تقریر الطاف کی بھی پیش کر دوں ، بی بی کے قتل کے بعد الطاف کا بیان کچھ یوں میڈیا پر آیا:
"پنجاب کے شہر راولپنڈی میں سندھ کے دوسرے وزیر اعظم کو قتل کیا گیا ہے"
(اس میں روبوٹ جیسی آواز اور ایک ایک لفظ پر زور دینے کو شامل کر لیں)
اب اگر اس کے بعد کوئی متحدہ دشمنی رکھتا ہو تو وہ 101 فیصد درست ہے ۔۔

اگر (کیونکہ یہ ثابت نہیں ہوا، اس واویلے کی بنیاد ان نعروں پر ہے جو کسی کو سمجھ نہیں آ رہے تھے ) شریف برادران نے پنجاب کارڈ کھیلنے کی کوشش کی ہے تو اس کی "سافٹ" نہیں سخت مذمت کی جاتی ہے ۔۔ "پنجابی جاگ چکا ہے" یا "پنجاب کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں" دو الگ باتیں ہیں ، پہلی ضرور تعصب زدہ نظر آتی ہے ، دوسری درست ہے کہ پنجاب میں اکثریتی پارٹی کی حکومت پر شب خون مار کر پنجاب کی حکومت معطل کرنا سازش ہی ہے ۔۔

تاہم یہ دھاگہ ایم کیو ایم کے لیے ہے اگر آپ اس کے دفاع میں کچھ کہنا چاہیں تو کہیں ، ورنہ پھر ایک دوسرے پر "ہائی جیکنگ" کے الزامات شروع ہو جائیں گے ۔۔
وسلام
 
پاکستان کے تعلیمی نصاب میں مطالعہ پاکستان کو لازمی مضمون کی حیثیت حاصل ہے۔ مطالعہ پاکستان میں"دو قومی نظریہ" پر بہت زور دیا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک مجھے بھی یہ نظریہ بہت "پرکشش" نظر آتا تھا۔ شاید اس وقت تک میرا مشاہدہ کمزور تھا۔ اب جوں جوں مجھے پاکستان کی سیاست کچھ کچھ سمجھ آنی شروع ہوئی ہے ، توں توں میں یہ ماننے پر مجبور ہوتا جارہا ہوں کہ "دو قومی نظریہ" صرف قیام پاکستان تک قابل عمل نظریہ تھا۔ پاکستانی قوم مسلمان ہونے کے علاوہ مزید قومیتوں، فرقوں، جماعتوں ، نسلوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ہر شخص خود کو ہی اچھا سمجھتا ہے اور دوسرے کی معقول دلیل بھی سننے کا روادار نہیں۔ سب کے سب اپنے منہ میاں مٹھو بنے ہوئے ہیں۔ اپنے عیبوں کو جھوٹ سچ بول بول کر چھپانے میں لگے ہوئے ہیں لیکن دوسرے کو چھینک بھی آ جائے تو اس میں ہزار عیب نکالنے بیٹھ جاتے ہیں۔ میں تو اب سوچتا ہوں کہ قائد اعظم نے خوامخواہ پاکستان بنانے میں اپنی عمر تمام کر دی۔ پاکستان آزاد نہ ہوتا تو بھلے ہم لوگ آزاد نہ ہوتے پر کم از کم ہم لوگوں میں اتفاق و اتحاد اور باہمی یگانگت تو ہوتی۔ کوئی یہ تو نہ کہتا کہ چلو دور ہوجاؤ تم پنجابی ہو۔ پرے ہٹو تم سندھی ہو۔ وغیرہ وغیرہ۔

اب تو میرے خیال سے مطالعہ پاکستان سے "دو قومی نظریہ" خارج کر کے "کثیر قومی نظریہ" شامل کرنا چاہیئے۔ تاکہ بچوں کو شروع سے ہی پاکستانیت کے بجائے پنجابیت، سندھیت، بلوچیت اور پختونیت اور شاید "مہاجریت" کی تعلیم دی جا سکے۔ مواد کی تو کوئی کمی نہیں ہے۔ اردو محفل سے ہی ہر نوع کی قومیت کے لئے اتنا "وافر" مواد ضرور موجود ہے کہ ایک ایک ضخیم کتاب مرتب کی جا سکتی ہے!
 

arifkarim

معطل
شکریہ شوبی، اسی لئے میں‌نے وہ سوال اٹھایا تھا کہ "ریاست پاکستان کا قیام کس حد تک درست تھا"۔ بالآخر آپ بھی اسی نتیجہ پر پہنچے ہیں‌کہ "کتابی" علوم اور "حقیقت" میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ صدمہ یہ ہے کہ ہماری قوم "کتابی علوم" کو لکیر کی فقیری کی طرح پڑھ کر حقیقت کو نظر انداز کر دیتی ہے! :(
 

مہوش علی

لائبریرین
کبھی اتفاق ہو تو حنیف رامے کی کتاب " پنجاب کا مقدمہ " پڑھ کے دیکھیئے گا۔
شمشاد بھائی،
کبھی اتفاق ہو تو اس کتاب کو ڈیجیٹائز بھی کیجئے گا۔ :)
کتابوں کا بہت فقدان ہے [خصوصا اچھی کتابوں کا۔ فقدان نہیں ہے تو خواتین ڈائجسٹوں کا نہیں ہے [اور کبھی نہیں رہا] کیونکہ برلن میں ایک جاننے والی ہیں جن کے پاس برلن جا کر جتنے ڈائجسٹ چاہیے ہیں مل جاتے ہیں۔ کاش کہ ان کے شوہر کو ہی اچھی کتابیں پڑھنے کا شوق ہوتا۔

بہرحال،

یہ ایک عالمگیر عمل لگتا ہے کہ چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی کا احساس ہوتا ہے۔۔۔۔ یا یہ کہہ لیں وہ کچھ معاملات میں بڑے صوبوں سے حسد و رشک کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ بالکل فطرتی عمل ہے۔

[اس سے قبل مشرقی پاکستان کو اپنے بڑے بھائی مغربی پاکستان سے بھی بعینیہ وہی شکایات تھیں جو کہ آج چھوٹے صوبوں کو بڑے صوبوں سے ہیں]

مان لیتے ہیں کہ باقی چھوٹے صوبے غلط الزام لگاتے ہوں کہ صوبہ پنجاب اپنے بڑے ہونے کی وجہ سے انکی حقوق انہیں پورا ادا نہیں کرتا، پانی کا مسئلہ پیدا کرتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ مگر افسوس کہ یہ بات یہاں جا کر رکنے والی نہیں کیونکہ:

1۔ صوبہ پنجاب باقی صوبوں کے مقابلے میں زیادہ پڑھا لکھا صوبہ ہے۔
2۔ اس بہتر تعلیمی معیار اور شرح خواندگی کی وجہ سے مرکزی سرکاری محکموں میں صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد موجود ہے۔

اب صحیح یا غلط، مگر چھوٹے صوبوں میں پنجاب کا بلند معیار زندگی دیکھ کر حسد یا رشک یا احساس محرومی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

3۔ صوبہ پنجاب کی کیونکہ اکثریت ہے، چنانچہ فوج میں 95 فیصد لوگ صرف پنجاب اور سرحد سے شامل ہیں۔ پاک فوج میں صوبوں کی یہ غیر متناسب نمائندگی صحیح یا غلط کی تمیز کیے اور اصل وجوہات کو جانے اس نفرت کو پھیلانے کے لیے کافی ہے کہ سندھی، بلوچی اور مہاجر پاک فوج کو پنجابی فوج کہے۔ اور خاص طور پر جب بلوچستان یا سندھ یا کراچی میں آپریشن میں فوج ملوث ہو تو پھر یہ مسئلہ اور بھی خطرناک ہو جاتا ا ہے۔

4۔ پاک فوج کے ریٹائرڈ افسران کو زمینیں ملیں اور بہت سی زمینیں سندھ وغیرہ میں بھی ہیں۔ اب سندھی دیکھتا ہے کہ لوگ دوسرے دوسرے علاقوں سے آ کر [مہاجر اور پنجابی] اسکی زمین پر آباد ہو جاتے ہیں، بزنس پر قبضہ کر لیتے ہیں، اُسکو اسکی زمین پر دوسرے درجے کا شہری بنا دیتے ہیں ۔۔۔۔۔ تو یہ چیز بھی پنجاب سے اور پنجابیوں سے نفرت کا باعث بنتی ہے۔
[تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ کبھی سندھی اور بلوچی پنجاب جا کر بزنس پر قبضہ نہیں کر پاتا۔ یہ چیز حسد و رشک کا بہرحال باعث ہے اور اسے وہاں کے باسی One Sided Invasion کے طور پر دیکھتے ہیں۔

5۔ اہل کراچی کو شکایت یہ تھی کہ جب پاکستان بنا تو وہ سب سے پڑھی لکھی قوم تھی اور بڑے عہدوں پر فائز تھی۔ مگر وقت آیا جب مرکزی حکومت پنجاب سے ہوتی تھی اور رفتہ رفتہ سرکاری ملازمتوں سے مہاجر غائب ہونے لگے اور اُن کی جگہ اہل پنجاب نے لے لی۔ حتی کہ کراچی پولیس تک میں جہاں ہر نوکری سفارش پر ملتی ہے، وہاں پر 80 تا 85 فیصد پولیس والے پنجاب سے ہیں۔ اب چاہے اہل پنجاب نے بغیر سفارش کی بنیاد پر ہی چاہے جاب کیوں نہ حاصل کی ہو، مگر یہ غلطی ہے کہ مہاجروں کی اکثریت والے علاقے میں پولیس کسی اور قومیت کی ہو۔
چنانچہ صحیح یا غلط، مگر اہل کراچی کا حسد یا رشک یا حقائق یا کسی اور وجہ سے الزام یہ ہے کہ چونکہ مرکزی حکومت اہل پنجاب کے ہاتھ میں ہوتی ہے اس لیے وفاقی اداروں میں جابیں ٹیلنٹ کی بجائے سفارش پر ملتی ہیں اور ہر ادارے ہر جگہ اہل پنجاب صرف اس لیے چھا گئے کیونکہ وہ ہر ادارے میں اکثریت میں ہیں۔
نوٹ:
صرف ایک چھوٹی سی مثال کہ اقلیت کیسے اپنے سے اکثریت سے خائف رہتی ہے، ڈرتی ہے، شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔۔۔۔ اور وہ یہ کہ مسلمانوں نے انگریزوں کے جانے کے بعد اپنے الگ ملک کا مطالبہ ہی اسی بنیاد پر کیا کیونکہ اسے لگ رہا تھا کہ ہندو اپنی اکثریت کی بنا پر ہر ہر جمہوری ادارے پر چھا جائے گا اور آخری نتیجہ مسلمانوں کی ہر ہر میدان میں تنزلی کی صورت میں نکلے گا۔ [عملا ہم نے انڈیا میں ہوتے ہوئے بھی دیکھا ہے]

پاکستان کو ہندوستان کے ہندو مسلم سے ملانا یقینا جرم ہونا چاہیے کیونکہ پاکستان میں ہم سب مسلمان تھے۔

مگر افسوس کہ یہ ایسا نہیں ہو سکا۔

مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے شکایات پیدا ہوئیں اور ہم نے سمجھداری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ پھر یہی شکایات مسلسل ڈر اور مسلسل شک میں تبدیل ہو گیا۔ اس صورتحال کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس میں صحیح یا غلط کی اہمیت ثانوی ہو جاتی ہے اور لوگ صرف اس شک و ڈر کی بنیاد پر ہی دوسروں پر قائم الزامات کو قبول کر لیتے ہیں۔
بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو سوچنے سمجھنے اور حالات کا درست تجزیہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ مگر اکثریت انہی کی ہوتی ہے جو سوچنے سمجھنے کے اتنے قائل نہیں ہوتے بلکہ ہوا کے رخ کے ساتھ اڑتے ہیں۔ اپنے لیڈر کی شخصیت پرستی میں مبتلا ہوتے ہیں اور اپنی کمیوں و خامیوں کا الزام بھی دوسری قومیتوں پر لگا کر اپنی جان چھڑا لیتے ہیں۔


بہرحال یہ کچھ عالمگیر قسم کی چیزیں ہیں جو عرصے سے ایسی ہی چلتی آ رہی ہیں۔ ان پر قابو پانے کا طریقہ کار میری ناقص نظر میں ابھی تک صرف یہ کہ معاشی طور پر انتہائی مضبوطی، آبادی میں انتہائی کمی، محبت و پیار اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے مادے میں اضافے کی بہت زیادہ تعلیم ۔۔۔۔۔۔ ان صفات کے بغیر یہ چیزیں حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔
 

باسم

محفلین
سندھ کے قوم پرست راہنماؤں کی طرف سے ایم کیو ایم کی مخالفت
news-02.gif

روزنامہ امت 17 مارچ 2009
 

مہوش علی

لائبریرین
یہ سوفٹ اور ہارڈ مذمت بھی خوب ہے۔ :)
میری درخواست ہے کہ الفاظ سے زیادہ نیت کو سمجھنی کی کوشش کی جائے کہ غلط فہمیاں پہلے طریقے سے پیدا اور دوسرے طریقے سے دور ہوتی ہیں۔
ایک ہی لفظ کے کئی مطلب نکل سکتے ہیں۔ میں نے ان الفاظ کا استعمال کر کے ان کی مکمل تعریف بھی کر دی کہ میں کن معنوں میں انہیں استعمال کر رہی ہوں۔ مولانا فضل الرحمان نے نرم لہجے میں تنقید کی اور ایسی تنقید سے میرے خیال میں زیادہ اصلاح ہو سکتی تھی۔
مگر متحدہ نے سخت لہجہ استعمال کیا اور یہ میری نظر میں غلطی تھی اور اگرچہ کہ انکے مفادات سندھ سے وابستہ ہونے میں ہی ہیں، مگر انہیں پاکستانی پہلے اور نیا سندھی بعد میں ہونا چاہیے۔ اس لیے پہلی پوسٹ سے ہی میں نے اس پر تنقید کی۔

اب بھی اگر میں اپنا پیغام نہیں سمجھا پا رہی ہوں تو میں اپنے آپ کو معذور سمجھ رہی ہوں کہ غلط فہمیاں کبھی ختم ہو سکیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شکریہ مہوش بہن۔ آپ سمجھانے سے معذور ہیں اور باقی سمجھنے سے معذور۔ :)
الفاظ کا کھیل تو میری سمجھ سے باہر ہے لیکن بعض اوقات خاموشی آپ کی لاعلمی پر بھی پردہ ڈال سکتی ہے۔ خاموشی کے کافی فوائد ہیں۔ ہر بار ایک ہی پرانی رٹ لگانا اور شور مچانا آپ کی اپنی کمزوریوں کو عیاں کرتا ہے۔
باقی نقطہ نظر ظاہر کرنے کی اجازت یہاں سب کو ہے۔ سبھی یہاں اپنے دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں۔ اور سبھی کو اپنے انصاف اور حق پرستی کا زعم ہے۔ فی الحال اتنا کہنا ہی کافی سمجھتا ہوں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سندھ کے قوم پرست راہنماؤں کی طرف سے ایم کیو ایم کی مخالفت
news-02.gif

روزنامہ امت 17 مارچ 2009

جماعت اسلامی کا امت اخبار اول تو غلط رپورٹنگ کر رہا ہے۔

نیز حیرت ہے اُن افلاطونوں پر جنہوں نے میری گواہی پر اور پھر مولانا فضل الرحمان، رحمان ملک، شیخ رشید، ملک کے صحافی، اے این پی کے دو اراکین ان سب کو تو بکا ہوا، ملک کا دشمن، ناقابل اعتماد اور پتا نہیں کیا کیا الزامات لگا دیے، مگر شروع سے ہی غلام قادر مگسی اور غلام بخش پلیجو جیسے لوگوں کی گواہی کو آنکھیں بند کر کے قبول کرتے ہوئے داد و آفرین دے رہے ہیں۔

1۔ امت اخبار نے لکھا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اس پنجاب کارڈ کھیلنے پر احتجاج نہیں کیا ہے۔
میں نے رحمان ملک کو خود دیکھا ہے کہ شہباز شریف کے بعد جب پی جے میر اس کا انٹرویو لے رہا تھا تو اُس نے شہباز شریف [بلکہ تمام لیگی رہنماوؤں] پر تنقید کی کہ پنجاب کے خلاف سازش کی باتیں کر کے وہ پنجاب کارڈ کھیل رہے ہیں۔
بلکہ میں نے شہباز شریف کو خود سنا ہے اور حق الیقین ہو جانے کے بعد تو مجھے رحمان ملک یا کسی اور کی گواہی کی بھی ضرورت نہیں۔

2۔ اور غلام بخش پلیجو اور قادر مگسی کی حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اس وقت پیپلز پارٹی کے بھی خلاف ہیں اور متحدہ کے تو ہمیشہ کے دشمن ہیں۔ قادر مگسی کے متعلق اگر میں غلطی نہیں کر رہی تو یہ وہ شخص ہے جو کھل کر پنجاب کو بھی گالیاں دیتا رہا ہے اور اسکے حامی کھل کر پاکستان کے خلاف نعرے لگاتے ہیں اور زرداری کی نفرت میں ہم ڈوب کر مر بھی جائیں مگر میں نے جماعت اسلامی کے پروفیسر غفور احمد کو ایک ٹالک شو میں دیکھا تھا جس میں وہ کہہ رہے تھے پیپلز پارٹی سے تمام اختلافات ایک طرف، مگر مجھے انکے محب وطن پاکستانی ہونے میں کوئی شک نہیں ورنہ اگر یہ قوت پاکستان کے خلاف ہو جاتی تو پھر سندھ کو پاکستان سے ٹوٹنے سے کوئی نہیں بچا سکتا تھا۔
قادر مگسی کے بیان سے صرف یہ پتا چلتا ہے کہ وہ ایک ہی تیر سے ایک طرف متحدہ اور دوسری طرف پیپلز پارٹی [جو کہ سندھ میں اسکے عزائم کے خلاف ہے] کو شکار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسکے نزدیک متحدہ نواز لیگ سے بڑی دشمن ہے کیونکہ یہ سندھ قوم پرستوں کے خلاف بذات خود سندھ میں بہت بڑی طاقت ہے۔

افسوس امت اخبار پر، اور اُن لوگوں پر بھی جو قادر مگسی کی باتوں پر اس وقت آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں، حالانکہ یہی شخص اہل پنجاب کا جتنا بڑا دشمن ہے اتنی پیپلز پارٹی ہے اور نہ متحدہ۔ پڑھیئے اسکا ذرا حال بی بی سی پر

متحدہ کی دشمنی میں آپ لوگ میری گواہی، مولانا فضل الرحمان، اور بقیہ تمام لوگوں کی گواہی کو جھٹلاتے ہوئے اور انہیں وطن فروش کہتے ہوئے قادر مگسی جیسے لوگوں کی باتوں پر آنکھیں بند کر کے آمنا صدقنا کہنا ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی ہمیں قلب سلیم عطا فرمائے۔ باخدا آپ لوگوں کے رویوں کو دیکھتے ہوئے اس کے علاوہ میرے دل سے اس وقت کوئی اور دعا نہیں نکل سکی۔
 

زینب

محفلین
اب کیا کیجے ہر اخبار جھوٹا ،،ہر ٹی وی چینل فریبی۔۔جو کوئی متحدہ کی سچائی بیان کرے وہی جھوٹا۔مہوش سس آپ کا کوا شروع سے ہی سفید ہے یا بعد میں کبھی ہوا
 
Top