ایم کیو ایم کی کرایہ دارانہ سیاست

ساجداقبال

محفلین
پتہ نہیں ایم کیو ایم کیلیے کیوں کوہاٹ میں مچھروں پر تشدد کیلیے بھی بیان جاری کرنا ضروری ہوتا ہے۔ غالباً وہ ہر سطح پر اپنی موجودگی کا احساس دلانا چاہتے ہیں۔ یہانتک تو سب کچھ ٹھیک ہے لیکن سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ہر بڑے واقعے میں اس پارٹی کا ٹشو پیپر کیطرح استعمال ہے۔ لانگ مارچ کے موقع پر بھی یہی کچھ ہوا۔ اور جب سب تیر ختم ہو گئے تو اس کرایہ دارانہ جماعت کے ذریعے سندھ کارڈ کھیلا گیا۔
1100585595-1.gif

یہاں پہلے تو یہ بات کہ سندھ مخالف نعرے نہیں لگے، میں نے ذاتی طور پر صرف ”زرداری کتا ہائے ہائے“ کے نعرے سنے۔ پہلی بات نہ تو زرداری(جو دراصل ایک بلوچ ہے) کی ذات سندھ ہے۔ دوسری بات اگر سندھ کے خلاف نعرے لگے بھی تو وہاں پورا پنجاب نہیں جمع تھا، چند لوگوں کی ایسی نعرے بازی پورے پنجاب کی نمائندگی نہیں کرتی۔ تیسری بات بینظیر کی موت پر جب پنجاب مخالف نعرے لگ رہے تھے اسوقت اس یک شہری جماعت کو ”پاکستان دھرتی“ تو یاد نہ آئی لیکن ایک چھوٹے سے واقعے پر ”سندھ دھرتی“ بہت شدت سے یاد آگئی۔
12 مئی ہو یا 15 مارچ ایم کیو ایم ایک ”کرایہ دارانہ“ جماعت ہے اور رہیگی، یہ کبھی بھی تمام ملک کی جماعت نہیں بن سکتی۔
 

مغزل

محفلین
کرائے کے ٹٹو اسی طرح رینکتے ہیں ۔
ویسے کوئی پوچھے موصوف سے کہ پاکستان کا جھنڈا جلانا ۔
قائد اعظم کو گالیاں دینا ، پاکستان کے قیام کو ہندوستان میں‌غلط قرار دینا۔
کیا ان سے کسی کی طبعِ ناز ک پر شکنیں نہیں در آتیں‌ ؟؟

گالی تو ایوب ایسے آمر کو پڑی وہ تو غیرت والا تھا چلا گیا۔
انہوں نے تو غیرت ہی بیچ کھائی ہے ۔۔

بی بی کے موت کے بعد کس وجہ سے زرداری کو ’’پاکستان کھپے کھپے ‘‘ کے نعرے لگانے پڑے ۔۔؟؟
 

طالوت

محفلین
وکلاء کی تحریک جب سے چلی ہے اس سارے عرصے کے دوران لوگوں کو مارا پیٹا گیا ، قتل ہویے ، دھماکے ہوئے مگر مجھے اس قدر مایوسی اور دکھ نہیں ہوا کہ قومیں قربانیاں دے کر ہی کچھ حاصل کرتی ہیں اس میں اگر میں یا میرا کوئی خونی عزیز بھی جاتا رہتا تو بھی میں یہی کہتا کہ ایک محب وطن اپنے وطن کی خاطر جان سے گیا ۔۔ مگر ایم کیو ایم کے اس رویے سے مجھے بڑی مایوسی اور دکھ ہوا ۔۔ دیگر صوبوں میں براہ راست پنجاب مخالف نعرے لگنا ، پنجابیوں کو گالیاں دینا ایک عرصے تک رہا ہے اور جو اسے درست نہ سمجھے اس کو غدار سمجھا گیا ، مگر کل جب صدر زرداری کو گالیاں پڑیں تو اسے صوبائیت کا رنگ دے دیا گیا ۔۔
"رات شاہد مسعود نے جب پیر مظہر الحق (صوبائی وزیر پیپلز پارٹی سندھ) سے یہی سوا ل دھرایا کہ لیڈران کے خالف نعرے بازی تو ایک عام سی بات ہے تو اسے صوبائیت کا رنگ کیوں دیا گیا ، موصوف فرماتے ہیں کہ صدر زرداری کو سندھ اسمبلی نے متفقہ طور پر صدر کے لیے نامزد کیا تھا اسلیے صدر زرداری کو گالی دینا مطلب سندھ کو گالی دینا ہے"
اور رہی بات ایم کیو ایم کی ، تو یہ تو اپنے آقا "مشرف" کو بھی بلیک میل کرنے سے باز نہیں آئے ، اور اب یہ اوچھی حرکتیں محض اندرون سندھ ہمدردیاں حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے ۔ اکبر بگٹی کے خلاف آپریشن میں بھی انھوں نے فرمایا کہ آپریشن بند کرو ورنہ حکومت سے علیحدہ ہو جائیں گے (تاکہ وہی قوم پرستوں کی ہمدردیاں حاصل کی جا سکیں) مگر ہوا کیا ؟ سب کو پتا ہے ۔۔ اس بار تو قوم پرست بھی عدلیہ تحریک کی بحالی میں شامل تھے ماسوائے anp کے ، کہ ان کے خیال میں پاکستان میں صرف ایک ہی مسئلہ ہے اور وہ ہے کہ "سرحد" کا نام پختون خواہ رکھا جائے ۔ تاہم اس بار سندھ و بلوچستان کے قوم پرست رہنما وکلاء کے ساتھ کھڑے نظر آئے ۔۔
ایم کیو ایم کے اس کرایہ دارانہ کردار کے علاوہ ایک اور پہلو پر بھی دھیان رکھیں کہ ، جب جہاز ڈوبنے لگتا ہے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وسلام
 

زین

لائبریرین
اصل میں ایم کیو ایم کھیل کھیلنا چاہتی تھی لیکن درمیان میں اچانک ججز کی بحالی کا فیصلہ ہوگیا جس کے باعث ان کا ڈرامہ زیادہ دیر تک نہیں‌چل سکا۔
جمعیت علماء اسلام (فضل الرحمن گروپ) کی طرح یہ جماعت بھی کبھی اقتدار سے الگ نہیں رہ سکتی۔
 

زینب

محفلین
لندن والے کا کام ہے کوئی نا کوئی بونگی مار دینا۔ویسے بھی کل صرف پنجابی جمع نہین تھے لاہور میں پورے ملک سے لوگ کسی نا کسی طرح آئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سندھی پنجابی کا کھیل ہی اس مستقل قومی مصیبت (ایک کیو ایم) کا شروع کیا گیا ہے
 

طالوت

محفلین
لندن والے کا کام ہے کوئی نا کوئی بونگی مار دینا۔ویسے بھی کل صرف پنجابی جمع نہین تھے لاہور میں پورے ملک سے لوگ کسی نا کسی طرح آئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سندھی پنجابی کا کھیل ہی اس مستقل قومی مصیبت (ایک کیو ایم) کا شروع کیا گیا ہے
یہ نئی تعریف پسند آئی ۔۔:)
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
مشرف صاحب کے جانے کے بعد مجھے سیاست میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رہی ہے۔
مگر میں چاہتی ہوں کہ انصاف کے تقاضے پھر بھی پورے کیے جاتے رہیں تو بہتر ہو گا۔
اگر متحدہ قصوروار ہے تو اسکی بھی مذمت ہو۔ مگر اگر کوئی اور قصور وار ہے تو صرف اپنی دشمنی میں آنکھیں بند کر کے صرف متحدہ کے پیچھے ہی پڑ جانا اور برے ناموں سے پکارنا انسانی اچھے اخلاق کی توہین ہے۔ [لیکن یہ اعلی انسانی اقدار صرف اُس وقت لوگوں کو یاد آتی ہیں جب انہیں مثال کے طور پر "پاکی" کے نام پر گالی دی جاتی ہے اور برے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ اور پھر مجھ سے ان برادران کا مطالبہ ہوتا ہے کہ ہمیں اپنا گریبان نہ دکھاؤ۔ سبحان اللہ۔ میں کسی پر خاموخواہ ہی تنقید نہیں کرنا چاہتی، مگر کوئی بھی مکمل نہیں، آپ نہ میں، اور ہمیں اپنی اصلاح کرنے میں شرم نہیں کرنی چاہیے۔]

اے آر وائی پر شہباز شریف کا انٹرویو عاصمہ شیرازی لے رہی تھی، مگر یہ شہباز شریف نے انٹرویو کو تقریر میں تبدیل کر لیا اور عاصمہ کو کوئی سوال نہیں پوچھنے دیا۔ اس تقریر میں شہباز شریف پنجاب حکومت کے متعلق ایسے بول رہا تھا جسیے کہ پنجاب اسکے باپ کا ہے اور اہل پنجاب کو بھڑکا رہا تھا کہ یہ پنجاب کے خلاف سازش ہو رہی ہے [یعنی نواز لیگ کی حکومت توڑنا پنجاب کے خلاف سازش ہے اور اس کا مطلب صاف یہ تھا کہ مرکزی سندھی حکومت پنجابیوں کے خلاف سازشیں کر رہی ہے] اور اسکی تقریر کے بعد ."جاگ پنجابی جاگ" اور دیگر نعرے [جن کی مجھے سمجھ نہیں آ سکی مگر ایم کیو ایم کے مطابق صوبائی تعصب پر مبنی سندھ اور سندھی حکومت کے خلاف نعرے تھے] لگنے شروع ہو گئے۔
کاش کہ کسی نے شہباز شریف کی یہ تقریر ریکارڈ کر کے نیٹ پر چڑھائی ہو۔

اسکے بعد اے ار وائی پر پے جی میر نے رحمان ملک کا انٹرویو لیا۔ اس انٹرویو میں رحمان ملک نے چھوٹتے ہیں شہباز شریف کی مذمت کی [بلکہ اُس نے لیگی رہنماوؤں کی تقریروں کا لفظ استعمال کیا تھا جو کہ وہ مختلف جگہوں پر جمع اجتماعات سے کر رہے تھے] اور کہا کہ ہمارے تین صوبوں میں تو پہلے ہی پرابلمز چل رہی ہیں ۔۔۔ اور اب نواز لیگ جس طرح اپنے مفادات کے لیے پنجاب کارڈ کھیلتے ہوئے تعصب کو ہوا دے رہی ہے تو کچھ بعید نہیں اسکا ردعمل دوسرے صوبوں میں برا ہو۔

افسوس کہ رحمان ملک کو جس چیز کا ڈر تھا، وہی کچھ ہمیں دیکھنے کو ملا جب لیگی رہمناؤوں کی تقریروں کے بعد تعصب پر مبنی نعرے لگنا شروع ہوئے۔

اسکے بعد مولانا فضل الرحمان ٹی وی پر آئے اور انہوں نے تقریبا 5 مرتبہ نواز لیگ سے درخواست کی کہ وہ محتاط رہیں اور پنجاب کارڈ نہ کھیلیں اس سے تعصب کو ہو ملتی ہے۔ اگرچہ کہ فضل الرحمان صاحب کا لہجہ مذمت والا ہونے سے زیادہ درخواست خواہانہ تھا، مگر عقلمندوں کے لیے اشارہ کافی کہ نہ صرف سندھ، اور سندھی لیڈر، بلکہ دیگر لیڈران نے بھی اس چیز کو محسوس کرتے ہوئے نوٹس لیا۔

ایک صحافی نے بھی مختصر اس کی مذمت کی، مگر انہیں زیادہ موقع نہیں ملا اور ٹی وی اینکرز لانگ مارچ کو کامیاب بنانے کے لیے ایکسائیٹڈ تھے اور انہوں نے بہرحال یہ چیز روشنی میں نہیں لائے اور اس کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے رہے اور توجہات لانگ مارچ پر مرکوز رکھیں۔

[میری ناقص رائے اور مشاہدے کے مطابق ایم کیو ایم چونکہ اپنے آپ کو مہاجر سے ہٹ کر نئی آئیڈینٹیڈٹی دینا چاہتی ہے "نئے سندھی" اور اُسکا خیال ہے کہ اس طرح اندرون سندھ میں مہاجر اور سندھی ایک دوسرے کے قریب آ سکیں گے، اس لیے وہ اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہ رہی ہے۔
میری ذاتی رائے میں سندھی برادران سے محبتیں بڑھانے کا یہ طریقہ اتنا مناسب نہیں۔ اس موقع پر سافٹ تنقید بہتر رزلٹ لا سکتی تھی اور ایکشن کی باتیں وغیرہ کرنے کی بجائے صرف لیگی لیڈران پر سافٹ تنقید کی جاتی کہ انہوں نے پنجاب کارڈ یوں استعمال کر کے غلطی کی ہے اور اس سے دوسرے صوبوں میں بے چینی پیدا ہوئی ہے۔ اتنے سخت ایکشن کا اعلان کرنے سے یہ بات لیگی لیڈران سے آگے نکل گئی ہے اور اب لیگی لیڈران اس بات کو ان لوگوں کو بھڑکانے کے لیے استعمال کریں گے جو کہ پہلے ہی متحدہ سے نفرت کرتے ہیں۔
اسی طرح متحدہ نے جو بلوچستان میں بگٹی کے خلاف آپریشن کے خلاف آواز اٹھائی تھی تاکہ وہاں کے قوم پرستوں کی بھی ہمدردیاں حاصل کر سکے، یہ بھی پاکستان کے مجموعی طور پر حق میں ہرگز نہیں تھا۔
اور اسی طرح متحدہ نے جو سندھی برادران کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے کالاباغ ڈیم کی حمایت کرنے سے انکار کیا تھا، یہ بھی ہرگز ایک پاکستانی کی سوچ نہیں ہونی چاہیے۔
 

زینب

محفلین
لو جی سارے پاسے پاسے ہو جاو مہوش بہن آگئی ہیں بھرپور طریقے سے مستقل قومی مصیبت کا دفاع کرنے
 

طالوت

محفلین
محترمہ آپ نے شایدایک عرصے تک لگنے والے "بھاگ پنجابی بھاگ" کے نعرے نہیں سنے ۔۔ لسانیت کو ملک میں فروغ دینے کا سہرہ پیپلز پارٹی کے سر ہے یا ایم کیو ایم کے ۔۔ اور دونوں جماعتوں کی منافقت کی پٹاریاں اگر کھولی جائیں تو شاید انصاف کے تقاضے ٹھیک سے پورے ہو سکیں ۔۔ اگر اس تحریک کے دوران کسی نے عصبیت کو ہوا دینے کی کوشش کی ہے تو وہ غلط ہے ، مگر اس کا وہ رنگ ہرگز نہیں تھا جو ایم کیو ایم پیش کر رہی ہے ۔۔
جس طرح آپکو وہ دیگر نعرے "سمجھ" میں نہیں آئے ویسے ہی کسی کو بھی نہیں آئے ، بلکہ پیپلز پارٹی کے پیر مظہر الحق اس ضمن میں جو کچھ فرما چکے ہیں وہ میں اوپر بیان کر چکا ہوں ۔۔ گریبان کی گندگی اپنی اپنی دیکھ لی جائے تو بہتر ہے دوسروں کی دکھانے پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔۔
رہی بات مشرف "صاحب" کی تو ان کی صاحبی اور صاحبوں سے ہمدردی رکھنے والوں کی حب الوطنی کے لیے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ۔۔
وسلام
 

محمداحمد

لائبریرین
مشرف صاحب کے جانے کے بعد مجھے سیاست میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رہی ہے۔
مگر میں چاہتی ہوں کہ انصاف کے تقاضے پھر بھی پورے کیے جاتے رہیں تو بہتر ہو گا۔
اگر متحدہ قصوروار ہے تو اسکی بھی مذمت ہو۔ مگر اگر کوئی اور قصور وار ہے تو صرف اپنی دشمنی میں آنکھیں بند کر کے صرف متحدہ کے پیچھے ہی پڑ جانا اور برے ناموں سے پکارنا انسانی اچھے اخلاق کی توہین ہے۔ [لیکن یہ اعلی انسانی اقدار صرف اُس وقت لوگوں کو یاد آتی ہیں جب انہیں مثال کے طور پر "پاکی" کے نام پر گالی دی جاتی ہے اور برے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ اور پھر مجھ سے ان برادران کا مطالبہ ہوتا ہے کہ ہمیں اپنا گریبان نہ دکھاؤ۔ سبحان اللہ۔ میں کسی پر خاموخواہ ہی تنقید نہیں کرنا چاہتی، مگر کوئی بھی مکمل نہیں، آپ نہ میں، اور ہمیں اپنی اصلاح کرنے میں شرم نہیں کرنی چاہیے۔]

اے آر وائی پر شہباز شریف کا انٹرویو عاصمہ شیرازی لے رہی تھی، مگر یہ شہباز شریف نے انٹرویو کو تقریر میں تبدیل کر لیا اور عاصمہ کو کوئی سوال نہیں پوچھنے دیا۔ اس تقریر میں شہباز شریف پنجاب حکومت کے متعلق ایسے بول رہا تھا جسیے کہ پنجاب اسکے باپ کا ہے اور اہل پنجاب کو بھڑکا رہا تھا کہ یہ پنجاب کے خلاف سازش ہو رہی ہے [یعنی نواز لیگ کی حکومت توڑنا پنجاب کے خلاف سازش ہے اور اس کا مطلب صاف یہ تھا کہ مرکزی سندھی حکومت پنجابیوں کے خلاف سازشیں کر رہی ہے] اور اسکی تقریر کے بعد ."جاگ پنجابی جاگ" اور دیگر نعرے [جن کی مجھے سمجھ نہیں آ سکی مگر ایم کیو ایم کے مطابق صوبائی تعصب پر مبنی سندھ اور سندھی حکومت کے خلاف نعرے تھے] لگنے شروع ہو گئے۔
کاش کہ کسی نے شہباز شریف کی یہ تقریر ریکارڈ کر کے نیٹ پر چڑھائی ہو۔

اسکے بعد اے ار وائی پر پے جی میر نے رحمان ملک کا انٹرویو لیا۔ اس انٹرویو میں رحمان ملک نے چھوٹتے ہیں شہباز شریف کی مذمت کی [بلکہ اُس نے لیگی رہنماوؤں کی تقریروں کا لفظ استعمال کیا تھا جو کہ وہ مختلف جگہوں پر جمع اجتماعات سے کر رہے تھے] اور کہا کہ ہمارے تین صوبوں میں تو پہلے ہی پرابلمز چل رہی ہیں ۔۔۔ اور اب نواز لیگ جس طرح اپنے مفادات کے لیے پنجاب کارڈ کھیلتے ہوئے تعصب کو ہوا دے رہی ہے تو کچھ بعید نہیں اسکا ردعمل دوسرے صوبوں میں برا ہو۔

افسوس کہ رحمان ملک کو جس چیز کا ڈر تھا، وہی کچھ ہمیں دیکھنے کو ملا جب لیگی رہمناؤوں کی تقریروں کے بعد تعصب پر مبنی نعرے لگنا شروع ہوئے۔

اسکے بعد مولانا فضل الرحمان ٹی وی پر آئے اور انہوں نے تقریبا 5 مرتبہ نواز لیگ سے درخواست کی کہ وہ محتاط رہیں اور پنجاب کارڈ نہ کھیلیں اس سے تعصب کو ہو ملتی ہے۔ اگرچہ کہ فضل الرحمان صاحب کا لہجہ مذمت والا ہونے سے زیادہ درخواست خواہانہ تھا، مگر عقلمندوں کے لیے اشارہ کافی کہ نہ صرف سندھ، اور سندھی لیڈر، بلکہ دیگر لیڈران نے بھی اس چیز کو محسوس کرتے ہوئے نوٹس لیا۔

ایک صحافی نے بھی مختصر اس کی مذمت کی، مگر انہیں زیادہ موقع نہیں ملا اور ٹی وی اینکرز لانگ مارچ کو کامیاب بنانے کے لیے ایکسائیٹڈ تھے اور انہوں نے بہرحال یہ چیز روشنی میں نہیں لائے اور اس کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے رہے اور توجہات لانگ مارچ پر مرکوز رکھیں۔

[میری ناقص رائے اور مشاہدے کے مطابق ایم کیو ایم چونکہ اپنے آپ کو مہاجر سے ہٹ کر نئی آئیڈینٹیڈٹی دینا چاہتی ہے "نئے سندھی" اور اُسکا خیال ہے کہ اس طرح اندرون سندھ میں مہاجر اور سندھی ایک دوسرے کے قریب آ سکیں گے، اس لیے وہ اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہ رہی ہے۔
میری ذاتی رائے میں سندھی برادران سے محبتیں بڑھانے کا یہ طریقہ اتنا مناسب نہیں۔ اس موقع پر سافٹ تنقید بہتر رزلٹ لا سکتی تھی اور ایکشن کی باتیں وغیرہ کرنے کی بجائے صرف لیگی لیڈران پر سافٹ تنقید کی جاتی کہ انہوں نے پنجاب کارڈ یوں استعمال کر کے غلطی کی ہے اور اس سے دوسرے صوبوں میں بے چینی پیدا ہوئی ہے۔ اتنے سخت ایکشن کا اعلان کرنے سے یہ بات لیگی لیڈران سے آگے نکل گئی ہے اور اب لیگی لیڈران اس بات کو ان لوگوں کو بھڑکانے کے لیے استعمال کریں گے جو کہ پہلے ہی متحدہ سے نفرت کرتے ہیں۔
اسی طرح متحدہ نے جو بلوچستان میں بگٹی کے خلاف آپریشن کے خلاف آواز اٹھائی تھی تاکہ وہاں کے قوم پرستوں کی بھی ہمدردیاں حاصل کر سکے، یہ بھی پاکستان کے مجموعی طور پر حق میں ہرگز نہیں تھا۔
اور اسی طرح متحدہ نے جو سندھی برادران کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے کالاباغ ڈیم کی حمایت کرنے سے انکار کیا تھا، یہ بھی ہرگز ایک پاکستانی کی سوچ نہیں ہونی چاہیے۔

فضل الرحمٰن بہت سمجھدار ہیں وہ اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کرتے ۔ :onthephone:
 

مغزل

محفلین
سب بدل جائیں گے مہوش صاحبہ، رحمان ملک، متحدہ ، عباس اطہر، اسداللہ غالب اور ہمت علی نہ بدلیں گے ۔۔ چلیے یونہی سہی ۔
 

طالوت

محفلین
ہماری یاد داشتیں کمزور ہیں ، مگر گزشتہ کچھ سالوں سے اس میں بہتری آ رہی ہے ۔۔
وسلام
 
پنجابی۔سندھی کی لڑائی کا ذکر کل دوپہر سب سے پہلے شیخ رشید کی زبانی دنیا نیوز پر سنا۔ اس کے بعد اے این پی کے زاہد خان اور اس کے بعد فضل الرحمن کے بیانات۔ آخر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے تو حد ہی کردی۔ :(
 

طالوت

محفلین
بھئی شیدے کی تو بات ہی نہ کریں ، شیدے اور بونگے (شجاعت) کے قول اور فعل بالکل نہیں ملتے ۔۔۔۔۔ ذرا بھی نہیں ! اور ایسے موقعوں پر جن کو کوئی نہیں پوچھتا وہ ایسی ہی حرکتیں کرتے ہیں ، رہی بات اے این پی کے زاہد خان کی تو کبھی فرصت میں موصوف کے لیکچرز سنیں سر پیٹنے کو جی چاہتا ہے ، اور مولانا ڈیزل اور ایم کیو ایم ، نام ہی کافی ہے ۔۔
دعا یہ کریں کہ شریف اپنے نام کی شرافت کا ہی پاس رکھ لیں ، اور کوئی ایسی حرکت نہ کر بیٹھیں کہ کیے کرائے پر پانی پھر جائے ۔۔
ابھی تو ان کی سماعت جائے گی سپریم کورٹ میں ، اور فیصلہ ان کے حق میں ہی متوقع ہے ، اس پر کیا واویلا ہو گا اس کی تیاری پکڑیں ۔۔
اور ہم کراچی والوں کو بھی فکر ہونی چاہیے کہ اگر حکومت سے ایم کیو ایم نکل گئی تو سارے شہر کو تگنی کا ناچ نچا دیں گے ۔۔
وسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
وہ پنجابی میں کہتے ہیں ناں کہ ۔ ۔ ۔ "کہ ایناں نے آپنا وکھرا ای کٹا کھولنا ہوندا اے "
اب جب کہ انھوں نے دیکھا کہ ہمیں تو اس مسئلہ میں کوئی لفٹ نہیں کروا رہا کہ نہ ہی ہم حلیف ہیں اور نہ ہی ہم حریف ہیں ۔ ۔ ۔ تو کھسیا کر یہ بیان جڑ دیا ۔ ۔ ۔ ہاہاہاہاہاہاہاہا
 

ساجداقبال

محفلین
مشرف صاحب کے جانے کے بعد مجھے سیاست میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رہی ہے۔
مگر میں چاہتی ہوں کہ انصاف کے تقاضے پھر بھی پورے کیے جاتے رہیں تو بہتر ہو گا۔
اگر متحدہ قصوروار ہے تو اسکی بھی مذمت ہو۔ مگر اگر کوئی اور قصور وار ہے تو صرف اپنی دشمنی میں آنکھیں بند کر کے صرف متحدہ کے پیچھے ہی پڑ جانا اور برے ناموں سے پکارنا انسانی اچھے اخلاق کی توہین ہے۔ [لیکن یہ اعلی انسانی اقدار صرف اُس وقت لوگوں کو یاد آتی ہیں جب انہیں مثال کے طور پر "پاکی" کے نام پر گالی دی جاتی ہے اور برے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ اور پھر مجھ سے ان برادران کا مطالبہ ہوتا ہے کہ ہمیں اپنا گریبان نہ دکھاؤ۔ سبحان اللہ۔ میں کسی پر خاموخواہ ہی تنقید نہیں کرنا چاہتی، مگر کوئی بھی مکمل نہیں، آپ نہ میں، اور ہمیں اپنی اصلاح کرنے میں شرم نہیں کرنی چاہیے۔]

اے آر وائی پر شہباز شریف کا انٹرویو عاصمہ شیرازی لے رہی تھی، مگر یہ شہباز شریف نے انٹرویو کو تقریر میں تبدیل کر لیا اور عاصمہ کو کوئی سوال نہیں پوچھنے دیا۔ اس تقریر میں شہباز شریف پنجاب حکومت کے متعلق ایسے بول رہا تھا جسیے کہ پنجاب اسکے باپ کا ہے اور اہل پنجاب کو بھڑکا رہا تھا کہ یہ پنجاب کے خلاف سازش ہو رہی ہے [یعنی نواز لیگ کی حکومت توڑنا پنجاب کے خلاف سازش ہے اور اس کا مطلب صاف یہ تھا کہ مرکزی سندھی حکومت پنجابیوں کے خلاف سازشیں کر رہی ہے] اور اسکی تقریر کے بعد ."جاگ پنجابی جاگ" اور دیگر نعرے [جن کی مجھے سمجھ نہیں آ سکی مگر ایم کیو ایم کے مطابق صوبائی تعصب پر مبنی سندھ اور سندھی حکومت کے خلاف نعرے تھے] لگنے شروع ہو گئے۔
کاش کہ کسی نے شہباز شریف کی یہ تقریر ریکارڈ کر کے نیٹ پر چڑھائی ہو۔

اسکے بعد اے ار وائی پر پے جی میر نے رحمان ملک کا انٹرویو لیا۔ اس انٹرویو میں رحمان ملک نے چھوٹتے ہیں شہباز شریف کی مذمت کی [بلکہ اُس نے لیگی رہنماوؤں کی تقریروں کا لفظ استعمال کیا تھا جو کہ وہ مختلف جگہوں پر جمع اجتماعات سے کر رہے تھے] اور کہا کہ ہمارے تین صوبوں میں تو پہلے ہی پرابلمز چل رہی ہیں ۔۔۔ اور اب نواز لیگ جس طرح اپنے مفادات کے لیے پنجاب کارڈ کھیلتے ہوئے تعصب کو ہوا دے رہی ہے تو کچھ بعید نہیں اسکا ردعمل دوسرے صوبوں میں برا ہو۔

افسوس کہ رحمان ملک کو جس چیز کا ڈر تھا، وہی کچھ ہمیں دیکھنے کو ملا جب لیگی رہمناؤوں کی تقریروں کے بعد تعصب پر مبنی نعرے لگنا شروع ہوئے۔

اسکے بعد مولانا فضل الرحمان ٹی وی پر آئے اور انہوں نے تقریبا 5 مرتبہ نواز لیگ سے درخواست کی کہ وہ محتاط رہیں اور پنجاب کارڈ نہ کھیلیں اس سے تعصب کو ہو ملتی ہے۔ اگرچہ کہ فضل الرحمان صاحب کا لہجہ مذمت والا ہونے سے زیادہ درخواست خواہانہ تھا، مگر عقلمندوں کے لیے اشارہ کافی کہ نہ صرف سندھ، اور سندھی لیڈر، بلکہ دیگر لیڈران نے بھی اس چیز کو محسوس کرتے ہوئے نوٹس لیا۔

ایک صحافی نے بھی مختصر اس کی مذمت کی، مگر انہیں زیادہ موقع نہیں ملا اور ٹی وی اینکرز لانگ مارچ کو کامیاب بنانے کے لیے ایکسائیٹڈ تھے اور انہوں نے بہرحال یہ چیز روشنی میں نہیں لائے اور اس کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے رہے اور توجہات لانگ مارچ پر مرکوز رکھیں۔

[میری ناقص رائے اور مشاہدے کے مطابق ایم کیو ایم چونکہ اپنے آپ کو مہاجر سے ہٹ کر نئی آئیڈینٹیڈٹی دینا چاہتی ہے "نئے سندھی" اور اُسکا خیال ہے کہ اس طرح اندرون سندھ میں مہاجر اور سندھی ایک دوسرے کے قریب آ سکیں گے، اس لیے وہ اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہ رہی ہے۔
میری ذاتی رائے میں سندھی برادران سے محبتیں بڑھانے کا یہ طریقہ اتنا مناسب نہیں۔ اس موقع پر سافٹ تنقید بہتر رزلٹ لا سکتی تھی اور ایکشن کی باتیں وغیرہ کرنے کی بجائے صرف لیگی لیڈران پر سافٹ تنقید کی جاتی کہ انہوں نے پنجاب کارڈ یوں استعمال کر کے غلطی کی ہے اور اس سے دوسرے صوبوں میں بے چینی پیدا ہوئی ہے۔ اتنے سخت ایکشن کا اعلان کرنے سے یہ بات لیگی لیڈران سے آگے نکل گئی ہے اور اب لیگی لیڈران اس بات کو ان لوگوں کو بھڑکانے کے لیے استعمال کریں گے جو کہ پہلے ہی متحدہ سے نفرت کرتے ہیں۔
اسی طرح متحدہ نے جو بلوچستان میں بگٹی کے خلاف آپریشن کے خلاف آواز اٹھائی تھی تاکہ وہاں کے قوم پرستوں کی بھی ہمدردیاں حاصل کر سکے، یہ بھی پاکستان کے مجموعی طور پر حق میں ہرگز نہیں تھا۔
اور اسی طرح متحدہ نے جو سندھی برادران کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے کالاباغ ڈیم کی حمایت کرنے سے انکار کیا تھا، یہ بھی ہرگز ایک پاکستانی کی سوچ نہیں ہونی چاہیے۔
ویسے لیگیوں سے بھی مجھے کوئی خاص انسیت نہیں۔ اگر کہیں یہ ریکارڈنگ نظر آئے تو یہاں لگا دیں۔ ایم کیو ایم کیطرح دو چار گالیوں سے نواز دونگا۔ میں نے یہ پوسٹ ایم کیو ایم کی محبت میں لگائی تھی جو آپکو پتہ ہے۔:grin:
 

زین

لائبریرین
مشرف صاحب کے جانے کے بعد مجھے سیاست میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رہی ہے۔
مگر میں چاہتی ہوں کہ انصاف کے تقاضے پھر بھی پورے کیے جاتے رہیں تو بہتر ہو گا۔
اگر متحدہ قصوروار ہے تو اسکی بھی مذمت ہو۔ مگر اگر کوئی اور قصور وار ہے تو صرف اپنی دشمنی میں آنکھیں بند کر کے صرف متحدہ کے پیچھے ہی پڑ جانا اور برے ناموں سے پکارنا انسانی اچھے اخلاق کی توہین ہے۔ [لیکن یہ اعلی انسانی اقدار صرف اُس وقت لوگوں کو یاد آتی ہیں جب انہیں مثال کے طور پر "پاکی" کے نام پر گالی دی جاتی ہے اور برے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ اور پھر مجھ سے ان برادران کا مطالبہ ہوتا ہے کہ ہمیں اپنا گریبان نہ دکھاؤ۔ سبحان اللہ۔ میں کسی پر خاموخواہ ہی تنقید نہیں کرنا چاہتی، مگر کوئی بھی مکمل نہیں، آپ نہ میں، اور ہمیں اپنی اصلاح کرنے میں شرم نہیں کرنی چاہیے۔]

اے آر وائی پر شہباز شریف کا انٹرویو عاصمہ شیرازی لے رہی تھی، مگر یہ شہباز شریف نے انٹرویو کو تقریر میں تبدیل کر لیا اور عاصمہ کو کوئی سوال نہیں پوچھنے دیا۔ اس تقریر میں شہباز شریف پنجاب حکومت کے متعلق ایسے بول رہا تھا جسیے کہ پنجاب اسکے باپ کا ہے اور اہل پنجاب کو بھڑکا رہا تھا کہ یہ پنجاب کے خلاف سازش ہو رہی ہے [یعنی نواز لیگ کی حکومت توڑنا پنجاب کے خلاف سازش ہے اور اس کا مطلب صاف یہ تھا کہ مرکزی سندھی حکومت پنجابیوں کے خلاف سازشیں کر رہی ہے] اور اسکی تقریر کے بعد ."جاگ پنجابی جاگ" اور دیگر نعرے [جن کی مجھے سمجھ نہیں آ سکی مگر ایم کیو ایم کے مطابق صوبائی تعصب پر مبنی سندھ اور سندھی حکومت کے خلاف نعرے تھے] لگنے شروع ہو گئے۔
کاش کہ کسی نے شہباز شریف کی یہ تقریر ریکارڈ کر کے نیٹ پر چڑھائی ہو۔

اسکے بعد اے ار وائی پر پے جی میر نے رحمان ملک کا انٹرویو لیا۔ اس انٹرویو میں رحمان ملک نے چھوٹتے ہیں شہباز شریف کی مذمت کی [بلکہ اُس نے لیگی رہنماوؤں کی تقریروں کا لفظ استعمال کیا تھا جو کہ وہ مختلف جگہوں پر جمع اجتماعات سے کر رہے تھے] اور کہا کہ ہمارے تین صوبوں میں تو پہلے ہی پرابلمز چل رہی ہیں ۔۔۔ اور اب نواز لیگ جس طرح اپنے مفادات کے لیے پنجاب کارڈ کھیلتے ہوئے تعصب کو ہوا دے رہی ہے تو کچھ بعید نہیں اسکا ردعمل دوسرے صوبوں میں برا ہو۔

افسوس کہ رحمان ملک کو جس چیز کا ڈر تھا، وہی کچھ ہمیں دیکھنے کو ملا جب لیگی رہمناؤوں کی تقریروں کے بعد تعصب پر مبنی نعرے لگنا شروع ہوئے۔

اسکے بعد مولانا فضل الرحمان ٹی وی پر آئے اور انہوں نے تقریبا 5 مرتبہ نواز لیگ سے درخواست کی کہ وہ محتاط رہیں اور پنجاب کارڈ نہ کھیلیں اس سے تعصب کو ہو ملتی ہے۔ اگرچہ کہ فضل الرحمان صاحب کا لہجہ مذمت والا ہونے سے زیادہ درخواست خواہانہ تھا، مگر عقلمندوں کے لیے اشارہ کافی کہ نہ صرف سندھ، اور سندھی لیڈر، بلکہ دیگر لیڈران نے بھی اس چیز کو محسوس کرتے ہوئے نوٹس لیا۔

ایک صحافی نے بھی مختصر اس کی مذمت کی، مگر انہیں زیادہ موقع نہیں ملا اور ٹی وی اینکرز لانگ مارچ کو کامیاب بنانے کے لیے ایکسائیٹڈ تھے اور انہوں نے بہرحال یہ چیز روشنی میں نہیں لائے اور اس کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے رہے اور توجہات لانگ مارچ پر مرکوز رکھیں۔

[میری ناقص رائے اور مشاہدے کے مطابق ایم کیو ایم چونکہ اپنے آپ کو مہاجر سے ہٹ کر نئی آئیڈینٹیڈٹی دینا چاہتی ہے "نئے سندھی" اور اُسکا خیال ہے کہ اس طرح اندرون سندھ میں مہاجر اور سندھی ایک دوسرے کے قریب آ سکیں گے، اس لیے وہ اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہ رہی ہے۔
میری ذاتی رائے میں سندھی برادران سے محبتیں بڑھانے کا یہ طریقہ اتنا مناسب نہیں۔ اس موقع پر سافٹ تنقید بہتر رزلٹ لا سکتی تھی اور ایکشن کی باتیں وغیرہ کرنے کی بجائے صرف لیگی لیڈران پر سافٹ تنقید کی جاتی کہ انہوں نے پنجاب کارڈ یوں استعمال کر کے غلطی کی ہے اور اس سے دوسرے صوبوں میں بے چینی پیدا ہوئی ہے۔ اتنے سخت ایکشن کا اعلان کرنے سے یہ بات لیگی لیڈران سے آگے نکل گئی ہے اور اب لیگی لیڈران اس بات کو ان لوگوں کو بھڑکانے کے لیے استعمال کریں گے جو کہ پہلے ہی متحدہ سے نفرت کرتے ہیں۔
اسی طرح متحدہ نے جو بلوچستان میں بگٹی کے خلاف آپریشن کے خلاف آواز اٹھائی تھی تاکہ وہاں کے قوم پرستوں کی بھی ہمدردیاں حاصل کر سکے، یہ بھی پاکستان کے مجموعی طور پر حق میں ہرگز نہیں تھا۔
اور اسی طرح متحدہ نے جو سندھی برادران کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے کالاباغ ڈیم کی حمایت کرنے سے انکار کیا تھا، یہ بھی ہرگز ایک پاکستانی کی سوچ نہیں ہونی چاہیے۔

خوب ترجمانی کی ہے !:party:
-
ایم کیو ایم کی ڈرامہ بازیوں کی بات ہی کیا ہے ۔الطاف سے لیکر فاروق ستار تک سب کے سب بڑے زبردست "ادا کار" ہیں۔

محترمہ کی یادگار کی بے حرمتی کے خلاف ہمدردی میں تو جلوس نکالتے ہیں لیکن جب لال مسجد ، قبائلی علاقوں‌ اور بلوچستان میں آپریشن ہوتا ہے، امریکی ڈرونز حملے ہوتے ہیں، نبی پاک حضرت محمد (ص) کی توہین کی جاتی ہے تو اس کے خلاف احتجاج کرنا تو دور کی بات مذمتی بیان تک نہیں آتا۔

یہ بھی یاد رہے کہ اسی بے نظیر کی پارٹی کے کارکنوں پر جس کے حق میں وہ ریلیاں نکال رہے ہیں اور بیانات دے رہے تھے ، 12 مئی 2007ء کو جب وہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے استقبال کے لیے سڑکوں‌پر نکل آئے تھے ان پر گولیاں برسائیں اور پی پی پی ، اے این پی سمیت سیاسی جماعتوں کے 50 کے قریب کارکن قتل کئے گئے۔

نواب بگٹی کے قتل اور بلوچستان میں‌آپریشن کے خلاف ان کا "احتجاج" کتنا موثر تھا یہ بھی سب کو معلوم ہے ۔
 
Top