شاد عظیم آبادی ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم - شاد عظیم آبادی

فرحت کیانی

لائبریرین
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم، اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم

اے درد بتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ دلِ بےتاب ہیں ہم

میں حیرت و حسرت کا مارا، خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے، آ! کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم

لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہلِ زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں، کم یاب ہیں ہم

مرغانِ قفس کو پھولوں نے، اے شاد! یہ کہلا بھیجا ہے
آ جاؤ جو تم کو آنا ہوایسے میں، ابھی شاداب ہیں ہم


۔۔۔شاد عظیم آبادی
 

زونی

محفلین
اے درد بتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ دلِ بےتاب ہیں ہم



بہت خوب فرحت، بہت شکریہ اس شئیرنگ کیلئے:)
 

ابوشامل

محفلین
عابدہ پروین سے اس غزل کو بہت خوب گایا ہے، اس کا ایک مصرعہ تو کئی روز حواس پر سوار رہا:
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ دلِ بےتاب ہیں ہم
البتہ عابدہ پروین سے آخری شعر نہیں پڑھا۔ میں کوشش کرتا ہوں اگر آڈیو مل جائے تو یہاں پیش کر دیتا ہوں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ فرحت کیانی اور بہت شکریہ ابو شامل میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ یہ غزل کس نے گائی ہے - آپ کی پوسٹ سے یاد آگیا کہ عابدہ پروین نے گائی ہے -
 

ابوشامل

محفلین
عابدہ پروین کی آواز میں یہ غزل یہاں سنی جا سکتی ہے، میرے کمپیوٹر پر فی الوقت اسپیکر نہیں اس لیے صوتی کوالٹی کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سارہ، زونی، خاور چودھری، ڈاکٹر صاحب، وارث، سخنور، فہد اور محمد احمد۔۔۔ آپ سب کا بہت بہت شکریہ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
عابدہ پروین سے اس غزل کو بہت خوب گایا ہے، اس کا ایک مصرعہ تو کئی روز حواس پر سوار رہا:
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ دلِ بےتاب ہیں ہم
البتہ عابدہ پروین سے آخری شعر نہیں پڑھا۔ میں کوشش کرتا ہوں اگر آڈیو مل جائے تو یہاں پیش کر دیتا ہوں۔

عابدہ پروین کی آواز میں یہ غزل یہاں سنی جا سکتی ہے، میرے کمپیوٹر پر فی الوقت اسپیکر نہیں اس لیے صوتی کوالٹی کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا

صوتی کوالٹی بالکل ٹھیک ہے۔۔۔ شکریہ فہد۔۔۔ :) میرے پاس جو آڈیو ہے اس میں آخری شعر بھی گایا ہے عابدہ پروین نے۔۔۔ میں کوشش کرتی ہوں اپلوڈ کردوں یا پھر اگر کہیں سے لنک ملتا ہے تو پوسٹ کرتی ہوں یہاں۔
 

زینب

محفلین
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم، اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم

اے درد بتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ دلِ بےتاب ہیں ہم

میں حیرت و حسرت کا مارا، خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے، آ! کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم

لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہلِ زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں، کم یاب ہیں ہم

مرغانِ قفس کو پھولوں نے، اے شاد! یہ کہلا بھیجا ہے
آ جاؤ جو تم کو آنا ہوایسے میں، ابھی شاداب ہیں ہم


۔۔۔شاد اکبر آباد (آبادی؟؟؟)

بہت خوب پوری غزل ہی انتہائی شاندار ہے۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
فرحت یہ غزل مشہور ہے۔ اور شاد عظیم آبادی کی ہے۔
پٹنہ بہار کی راجدھانی ہے۔ اسی کا پرانا نام عظیم آباد بھی تھا جس کی مناسبت سے وہاں کے شعرا اپنے کو عظیم آبادی لکھتے تھے۔
اسی طرح آگرہ کے شعرا اپنے کو اکبر آبادی لکھتے ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت یہ غزل مشہور ہے۔ اور شاد عظیم آبادی کی ہے۔
پٹنہ بہار کی راجدھانی ہے۔ اسی کا پرانا نام عظیم آباد بھی تھا جس کی مناسبت سے وہاں کے شعرا اپنے کو عظیم آبادی لکھتے تھے۔
اسی طرح آگرہ کے شعرا اپنے کو اکبر آبادی لکھتے ہیں۔

بہت شکریہ سر۔۔۔ مجھے شاعر کے نام میں کوئی گڑبڑ لگ رہی تھی۔۔۔
میں ابھی ٹھیک کر دیتی ہوں۔۔ :)
 

کاشفی

محفلین
سید علی محمد صاحب شاد عظیم آبادی کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں

بہت سے تنکے چنے تھے میں نے، نہ مجھ سے صیاد تو خفا ہو
قفس میں گر مر بھی جاؤں گا میں، نظر سوئے آشیاں رہے گی
(شاد عظیم آبادی)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
غزل میں شاید دو اشعار کم ہیں۔

مکمل غزل کچھ اس طرح ہے

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم، اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم

اے درد پتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمّا حل نہ ہوا
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ بےتاب ہیں ہم

میں حیرت و حسرت کا مارا، خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے، آ! کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم

اے ضعف! تڑپتے جی بھر کر، تو نے مری مشکیں کس دی ہیں
ہو بند اور آتش پر ہو چڑھا، سیماب بھی وہ سیماب ہیں ہم

ہو جائے بکھیڑا پاک کہیں، پاس اپنے بلا لیں بہتر ہے
اب دردِ جدائی سے ان کے، اے آہ بہت بے تاب ہیں ہم

لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہلِ زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں، کم یاب ہیں ہم

مرغانِ قفس کو پھولوں نے، اے شاد! یہ کہلا بھیجا ہے
آ جاؤ جو تم کو آنا ہو، ایسے میں ابھی شاداب ہیں ہم

(شاد عظیم آبادی)

 
Top