شاد عظیم آبادی ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم - شاد عظیم آبادی

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم، اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم

اے درد بتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ دلِ بےتاب ہیں ہم

میں حیرت و حسرت کا مارا، خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے، آ! کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم

لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہلِ زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں، کم یاب ہیں ہم

مرغانِ قفس کو پھولوں نے، اے شاد! یہ کہلا بھیجا ہے
آ جاؤ جو تم کو آنا ہوایسے میں، ابھی شاداب ہیں ہم


۔۔۔ شاد عظیم آبادی
زبردست۔پوری کی پوری غزل ہی لاجواب ہے۔

غزل میں شاید دو اشعار کم ہیں۔

مکمل غزل کچھ اس طرح ہے

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم​
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم، اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم​
اے درد پتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمّا حل نہ ہوا​
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ بےتاب ہیں ہم​
میں حیرت و حسرت کا مارا، خاموش کھڑا ہوں ساحل پر​
دریائے محبت کہتا ہے، آ! کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم​
اے ضعف! تڑپتے جی بھر کر، تو نے مری مشکیں کس دی ہیں​
ہو بند اور آتش پر ہو چڑھا، سیماب بھی وہ سیماب ہیں ہم​
ہو جائے بکھیڑا پاک کہیں، پاس اپنے بلا لیں بہتر ہے​
اب دردِ جدائی سے ان کے، اے آہ بہت بے تاب ہیں ہم​
لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک​
اے اہلِ زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں، کم یاب ہیں ہم​
مرغانِ قفس کو پھولوں نے، اے شاد! یہ کہلا بھیجا ہے​
آ جاؤ جو تم کو آنا ہو، ایسے میں ابھی شاداب ہیں ہم​
(شاد عظیم آبادی)​

غزل مکمل کرنے کا شکریہ۔
 
دریائے محبت کہتا ہے، آ! کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
یہاں پایاب کا مطلب دسترس کے معنی میں استعمال ہوا ہے؟؟ پایاب کا لغوی مطلب کیا ہے؟
 

ایوب ناطق

محفلین
غزل لاجواب ہے، لیکن ۔۔۔ "ہم نفسو وہ" میں تکرار 'و' نہ ہوتی تو کیا کہنے
اور ایسے ہی دل میں اک خیال آیا کہ اگر دوسرے شعر میں دوسرے مقام پر " بتا" کی جگہ "پتا" ہو تو ۔۔۔ ویسے بھی غزل کا مزاج ہندی ہے ؟؟ (داتی رائے)
 

لاریب مرزا

محفلین
ریختہ پر آج یہ مکمل غزل پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ ایک شعر کچھ تبدیلی کے ساتھ ریختہ پر موجود ہے۔ نہیں معلوم درست شعر کیا ہے۔

ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
جو یاد نہ آئے بھول کے پھر اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم

میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم

ہو جائے بکھیڑا پاک کہیں پاس اپنے بلا لیں بہتر ہے
اب درد جدائی سے ان کی اے آہ بہت بیتاب ہیں ہم

اے شوق برا اس وہم کا ہو مکتوب تمام اپنا نہ ہوا
واں چہرہ پہ ان کے خط نکلا یاں بھولے ہوئے القاب ہیں ہم

کس طرح تڑپتے جی بھر کر یاں ضعف نے مشکیں کس دیں ہیں
ہو بند اور آتش پر ہو چڑھا سیماب بھی وہ سیماب ہیں ہم

اے شوق پتا کچھ تو ہی بتا اب تک یہ کرشمہ کچھ نہ کھلا
ہم میں ہے دل بے تاب نہاں یا آپ دل بے تاب ہیں ہم


لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہل زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں کم یاب ہیں ہم

مرغان قفس کو پھولوں نے اے شادؔ یہ کہلا بھیجا ہے
آ جاؤ جو تم کو آنا ہو ایسے میں ابھی شاداب ہیں ہم
 

احسن جاوید

محفلین
اے درد بتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ دلِ بےتاب ہیں ہم

میں حیرت و حسرت کا مارا، خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے، آ! کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
عمدہ۔
 

زبیر احمد

محفلین
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم، اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم

اے درد بتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ دلِ بےتاب ہیں ہم

میں حیرت و حسرت کا مارا، خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے، آ! کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم

لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہلِ زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں، کم یاب ہیں ہم

مرغانِ قفس کو پھولوں نے، اے شاد! یہ کہلا بھیجا ہے
آ جاؤ جو تم کو آنا ہوایسے میں، ابھی شاداب ہیں ہم


۔۔۔شاد عظیم آبادی
ریختہ ویب سائٹ کے مطابق پہلا شعر کچھ اس طرح ہے؛
ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
جو یاد نہ آئے بھول کے پھر اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم

لنک یہ رہا: شاد عظیم آبادی - غزل
 

محمداحمد

لائبریرین
ریختہ ویب سائٹ کے مطابق پہلا شعر کچھ اس طرح ہے؛
ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
جو یاد نہ آئے بھول کے پھر اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم

لنک یہ رہا: شاد عظیم آبادی - غزل

عابدہ پروین کے مطابق ''تعبیر ہے جس کی حسرت و غم اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم'' ہے۔ :)

ممکن ہے کہ شاعر نے مصرع تبدیل کر دیا ہو اور ان میں سے کوئی ایک مصرع اولین ہو اور دوسرا بعد میں لکھا گیا ہو۔ واللہ اعلم!

ریختہ کے مذکورہ صفحے پر بھی درج ذیل "دلچسپ معلومات" دی گئی ہے۔ :)

مطلع کا دوسرا مصرع ''تعبیر ہے جس کی حسرت و غم اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم'' یوں بھی مشہور ہے ۔۔ غزل میں درج مصرع کلیات شاد ،مرتبہ کلیم الدین احمد (جلد اول) ناشر، بہار اردو اکیڈمی پٹنہ سے لیا گیا ہے
 
Top