فہد اشرف

محفلین
عجیب آشوبِ وضع داری، ہمارے اعصاب پر ہے طاری
لبوں پہ ترتیبِ خوش کلامی، دلوں میں تنظیمِ نوحہ خوانی
عزم بہزاد
 
مدیر کی آخری تدوین:

Jazib hashmi

محفلین
گر کیا ناصح نے ہم کو قید اچھا یوں سہی
یہ جنونِ عشق کے انداز چھٹ جاویں گے کیا

خانہ زادِ ذلف ہیں زنجیر سے بھاگیں کیوں
ہے گرفتار وفا زنداں سے گھبراویں گے کیا
مرزا غالب
 

Jazib hashmi

محفلین
کوٸی دن گر زنداگانی اور ہے
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے

آتشِ دوزخ میں یہ گرمی کہاں
سوزِ غم ہاٸے نہانی اور ہے

بارہا دیکھی ہے ان کی رنجشیں
پر کچھ اب کے سرگرانی اور ہے

دے کے خط منہ دیکھتا ہے نامہ بر
کچھ تو پیغام زبانی اور ہے
مرزا غالب
 

Jazib hashmi

محفلین
ذرا ان کی شوخی تو دیکھنا لیے ذلف خم شدہ ہاتھ میں
میرے پاس آٸے دبے دبے مجھے سانپ کہ کے ڈرا دیا
نواب سلطان جہاں بیگم
 

Jazib hashmi

محفلین
سادگی ہاٸے تمنا یعنی
پھر وہی نیرنگ نظر یاد آیا

عذر واماندگی اے حسرت دل
نالہ کرتا تھا جگر یاد آیا
 

فرقان احمد

محفلین
خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

کبھی مل جائے تو رستے کی تھکن جاگ پڑے
ایسی منزل سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے



افتخار عارف
 

فرقان احمد

محفلین
ہم بھی اک شام بہت الجھے ہوئے تھے خود میں
ایک شام اس کو بھی حالات نے مہلت نہیں دی

دل کبھی خواب کے پیچھے کبھی دنیا کی طرف
ایک نے اجر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک نے اجرت نہیں دی

افتخار عارف
 
Top