کاشفی

محفلین
ستم کروگے ستم کریں گے
کرم کروگے کرم کریں گے
ہم آدمی ہیں تمھارے جیسے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے

چلائے خنجر تو گھاؤ دیں گے
بنوگے شعلہ آلاؤ دیں گے

ہمیں ڈبونے کی سوچنا مت
تمہیں بھی کاغذ کی ناؤ دیں گے
قلم ہوئے تو قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

تم اُٹھتے ہاتھوں کو کاٹ ڈالو
کہ شہر لاشوں سے پاٹ ڈالو
پھر اگلا موسم ہمارا ہوگا
چمن کا سبزہ بھی چاٹ ڈالو

کہ ہم بھی نہ اس سے کم کریں گے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے

گلاب دوگے، گلاب دیں گے
محبتوں کا جواب دیں گے
خوشی کا موسم جو ہم کو دو گے
تمہیں گلوں کی کتاب دیں گے

کبھی سروں کو نہ خم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

وہ دیکھو ظالم کی ہار دیکھو
خدا کی لاٹھی کی مار دیکھو

پروں کو سب کے جو کاٹتا ہے
سمے کے خنجر کی دھار دیکھو
چلو کے
جشن اب ہم کریں گ
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

ہواؤں کو اب لگام دے لو
سنو نہ چنگاریوں سے کھیلو

ملی جو رائی بنے گی پروت
ذرا حقیقت سے کام لے لو

ستم کے بدلے ستم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

ابھی رمق بھر ہے روشنی کی
کہ آس باقی ہے زندگی کی
اگر بجھایا آلاؤ تو پھر
نہ ہوگی اک بوند روشنی کی
چراغ کچھ ہم بھی کم کریں
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

نیائے تم کو پکارتا ہے
سنو جو تم میں اُدارتا ہے
ہمیشہ جیتی ہے آدمیت
جو ظلم کرتا ہے ہارتا ہے
ستم کا سر ہم قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

ستم کروگے ستم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
(منظر بھوپالی)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
اس کا ماخذ کیا ہے، کتاب یا انٹر نیٹ؟
محترم عزت مآب جناب منظر بھوپالی صاحب ہمارے یہاں آتے رہتے ہیں۔۔ کراچی سے انہیں پیار ہے۔اور کراچی والوں کو ان سے پیار ہے۔۔ان کی بڑی عزت ہے ہمارے یہاں۔۔۔کراچی والوں کے لیئے بہت کچھ لکھتے رہتے ہیں۔ اسی تناظر میں ان کی یہ غزل بھی ہے۔
ماخذ ہے مسٹر یو ٹیوب بین ان پاکستان

 

فاتح

لائبریرین
ستم کروگے ستم کریں گے
کرم کروگے کرم کریں گے
ہم آدمی ہیں تمھارے جیسے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے
واہ واہ خوبصورت انتخاب
اس نظم کا یہ بند تو بچپن سے کراچی کے گلی کوچوں کی دیواروں اور بینروں پر پڑھتے آئے ہیں لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ یہ منظر بھوپالی کی نظم کا بند ہے۔
 

طارق شاہ

محفلین
واہ واہ خوبصورت انتخاب
اس نظم کا یہ بند تو بچپن سے کراچی کے گلی کوچوں کی دیواروں اور بینروں پر پڑھتے آئے ہیں لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ یہ منظر بھوپالی کی نظم کا بند ہے۔
فاتح بھائی اس کا مطلب یہ ہوا کہ منظر بھوپالی صاحب بچپن ہی سے شاعری کر رہے ہیں :)
بھوپالی صاحب کی پیدائش late 50's کی ہے
 

کاشفی

محفلین
واہ واہ خوبصورت انتخاب
اس نظم کا یہ بند تو بچپن سے کراچی کے گلی کوچوں کی دیواروں اور بینروں پر پڑھتے آئے ہیں لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ یہ منظر بھوپالی کی نظم کا بند ہے۔
بہت شکریہ نظم کی پسندیدگی کے لیئے فاتح الدین بشیر بھائی۔۔۔
آپ بالکل صحیح فرما رہے ہیں۔
محترم منظر بھوپالی صاحب نے کراچی والوں کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اس نظم کے ذریعے۔۔
 
آخری تدوین:
بہت ہی خودغرضانہ خیال ہے
کہ جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے۔
یعنی ظلم کرو گے تو ظلم کریں گے؟

نہیں یہ ہماری اقدار نہیں

ہونا یہ چاہیے کہ
ستم کرو گے کرم کریں گے ظلم کرو گے رحم کریں گے
ہم ادمی ہیں تھمارے جیسے پر جو تم کرو گے نہ ہم کریں گے
 

کاشفی

محفلین
بہت ہی خودغرضانہ خیال ہے
کہ جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے۔
یعنی ظلم کرو گے تو ظلم کریں گے؟

نہیں یہ ہماری اقدار نہیں

ہونا یہ چاہیے کہ
ستم کرو گے کرم کریں گے ظلم کرو گے رحم کریں گے
ہم ادمی ہیں تھمارے جیسے پر جو تم کرو گے نہ ہم کریں گے
اَنکل آپ جو بھی فرما رہے ہیں وہ دُرشت فرما رہے ہوں گے۔۔آئی ڈونٹ نو۔ بٹ لیکن
مگر یہ محترم منظر بھوپالی کی شاعری ہے۔۔اگر آپ کوئی نظم لکھنا چاہتے ہیں تو لکھیں۔۔ہم پڑھنے کے لیئے تیار ہیں۔۔
 

چلائے خنجر تو گھاؤ دیں گے
بنوگے شعلہ آلاؤ دیں گے

ہمیں ڈبونے کی سوچنا مت
تمہیں بھی کاغذ کی ناؤ دیں گے
قلم ہوئے تو قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے


ستم کروگے ستم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

(منظر بھوپالی)

نہیں غلط

چلائے خنجر تو سینہ دیں گے

بنوگے شعلہ تو آب دیں گے


ستم کروگے کرم کریں گے
جو تم کروگےنہ ہم کریں گے
 
Top