ہم سے مستی میں بھی خُم کا نہ گلو ٹوٹ گیا ۔ شاہ نصیر

فاتح

لائبریرین
ہم سے مستی میں بھی خُم کا نہ گلو ٹوٹ گیا​
تجھ سے پر ساقیِ کم ظرف! سبو ٹوٹ گیا​
شیخ صاحب کی نمازِ سحَری کو ہے سلام​
حسنِ نیت سے مصلّے پہ وضو ٹوٹ گیا​
پیچ و تاب اس دلِ صد چاک نے کھایا جو کوئی​
دستِ شانہ سے تری زلف کا مُو ٹوٹ گیا​
دیکھ کر کیوں کہ نہ ہو دیدۂ سوزاں حیراں​
پیرہن کا مرے ہر تارِ رفو ٹوٹ گیا​
شمع و پروانہ میں تھا رشتۂ الفت جو بہم​
سو وہ اے صبح! ترا دیکھ کے رُو ٹوٹ گیا​
کشورِ مصر میں قفلِ درِ چشمِ یعقوب​
آئی پیراہنِ یوسف کی جو بُو ٹوٹ گیا​
دست کاری تری معلوم ہوئی اے فصّاد​
نیشتر رگ میں تو لیتے ہیں لہو ٹوٹ گیا​
وائے اے شیشۂ دل! سینے میں مانندِ حباب​
ٹھیس سے اس نفَسِ سرد کی تُو ٹوٹ گیا​
قلزمِ عشق میں ہیہات لگاتے ہی ہاتھ​
صاف اپنا تو دم اے آئنہ رُو! ٹوٹ گیا​
کاخِ دنیا جو ہے بازیچۂ طفلاں ہے نصیرؔ*​
کہ کبھو گھر یہ بنا اور کبھو ٹوٹ گیا​
شاہ محمد نصیر الدین دہلوی​

* غالبؔ کا مصرع "بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے" شاہ نصیر کے اس مصرع سے ماخوذ لگتا ہے۔
 

شیزان

لائبریرین
دیکھ کر کیوں کہ نہ ہو دیدۂ سوزاں حیراں
پیرہن کا مرے ہر تارِ رفو ٹوٹ گیا

بہت خوبصورت انتخاب فاتح بھائی
بےحد شکریہ
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کاخِ دنیا جو ہے بازیچۂ طفلاں ہے نصیرؔ*​
کہ کبھو گھر یہ بنا اور کبھو ٹوٹ گیا​
واہ۔ بہت خوب۔ اتنا اچھا کلام شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ فاتح ! :)
 

فاتح

لائبریرین
کاخِ دنیا جو ہے بازیچۂ طفلاں ہے نصیرؔ*​
کہ کبھو گھر یہ بنا اور کبھو ٹوٹ گیا​
واہ۔ بہت خوب۔ اتنا اچھا کلام شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ فاتح ! :)
شکریہ فرحت کیانی
چلیے اس غزل کے بہانے آپ نظر تو آئیں ورنہ کئی ماہ سے محفل میں آپ کو نہیں دیکھا تھا
 

فرحت کیانی

لائبریرین
شکریہ فرحت کیانی
چلیے اس غزل کے بہانے آپ نظر تو آئیں ورنہ کئی ماہ سے محفل میں آپ کو نہیں دیکھا تھا
:)
بہت شکریہ فاتح ۔ محفل پر تو آ ہی جاتی ہوں۔ پسندیدہ کلام پڑھنے اور تبصرہ کرنے کا وقت نہیں ملتا اکثر۔ حالانکہ میری پسندیدہ گوشہ یہی ہے۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
:)
بہت شکریہ فاتح ۔ محفل پر تو آ ہی جاتی ہوں۔ پسندیدہ کلام پڑھنے اور تبصرہ کرنے کا وقت نہیں ملتا اکثر۔ حالانکہ میری پسندیدہ گوشہ یہی ہے۔ :)
تبصرے کی رسید بھی عنایت فرما دیا کیجیے تا کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ :laughing:
 

باباجی

محفلین
واہ واہ کیا ہی خوبصورت کلام ہے

ہم سے مستی میں بھی خُم کا نہ گلو ٹوٹ گیا​
تجھ سے پر ساقیِ کم ظرف! سبو ٹوٹ گیا​
شیخ صاحب کی نمازِ سحَری کو ہے سلام​
حسنِ نیت سے مصلّے پہ وضو ٹوٹ گیا​
 
Top