ہجائی ترتیب کے مطابق بیت بازی (صرف علامہ اقبال کے اردو یا فارسی اشعار)

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
حیات است در آتش خود تپیدن
خوش آں دم کہ ایں نکتہ ار بازیابی
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تدبیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے؟
 
خردمندوں سے کيا پوچھوں کہ ميري ابتدا کيا ہے
کہ ميں اس فکر ميں رہتا ہوں ، ميري انتہا کيا ہے
خودي کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدير سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے ، بتا تيري رضا کيا ہے
مقام گفتگو کيا ہے اگر ميں کيميا گرہوں
يہي سوز نفس ہے ، اور ميري کيميا کيا ہے!
نظر آئيں مجھے تقدير کي گہرائياں اس ميں
نہ پوچھ اے ہم نشيں مجھ سے وہ چشم سرمہ سا کيا ہے
اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگي اس زمانے ميں
تو اقبال اس کو سمجھاتا مقام کبريا کيا ہے
نواے صبح گاہي نے جگر خوں کر ديا ميرا
خدايا جس خطا کي يہ سزا ہے ، وہ خطا کيا ہے!
 
Top