کیا دین اور سیاست دو الگ الگ چیزیں ہے؟؟؟

شمشاد

لائبریرین
نیلم موجودہ دور کی عوام بہت سیدھی سادی ہے۔ غصہ ضرور آتا ہے اور نکالتے بھی ہیں لیکن اس مجمعے میں کچھ شرپسند شامل ہو جاتے ہیں اور وہ املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں اور یقیناً یہ سیاسی پارٹیوں کے افراد ہیں جو معاوضہ لیکر یہ کام کرتے ہیں۔ اور یہی وہ افراد ہیں جو بلا وجہ شوقیہ کسی بھی غیر متعلقہ بندے کو گولی مار دیتے ہیں، تشدد کرتے ہیں۔ یہ سب سیاسی پارٹیوں کے ٹٹو ہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
محترم قارئین!
کچھ لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ دین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مذہب ایک انفرادی شے ہے جس کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اگر دین کو سیاست میں شامل کرتے ہیں تو دہشت گردی پھیلتی ہے۔

یہ باتیں کس حد تک صحیح ہیں، اور اگر غلط ہیں تو کیسے غلط ہیں ۔ اس پر مجھے آپ حضرات کی رائے چاہیئے۔

مذہب اور سیاست کے تعلق کے حوالے سے عام طور سے بحث کی جاتی ہے اور آپ کا سوال بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ معاملہ مذہب اور سیاست کے باہمی تعلق کا نہیں بلکہ درحقیقت اس بات کو سمجھنے کی ضرورت کاہے کہ اسلام کا ہماری زندگی سے کیا تعلق بنتا ہے ۔ اسلام اللہ کی طرف سے انسانوں کی ہدایت کے لیئے ایک ہدایت کا نام ہے ۔ اور اسلام کی یہ ہدایت زندگی کے ہر اُس پہلو اور موقع کا احاطہ کرتی ہے ۔ جہاں انسان سے کسی قسم کی غلطی یا افراط و تفریط میں مبتلا ہونے کا امکان موجود رہتا ہے ۔ جہاں دین نے زندگی کے مختلف امور پر اپنی ہدایتیں اور کچھ اصول مرتب کیئے ہیں بلکل اسی طرح سیاست کو بھی زندگی کے شعبہ ہائے حیات کا اہم ستون کا سمجھتے ہوئے اس کے بارے میں چند اصولی اور بنیادی ہداتیں فراہم کردیں ہیں۔ اور یہی وہ پہلو ہے جو اسلام اور سیاست کے حوالے سے یوں وضع ہوتاہے کہ اسلام کوئی سیاسی نظام نہیں دیتا بلکہ سیاست کے بارے میں ، زندگی کے دیگر پہلوؤں کی طرح کچھ اصولی اور بنیادی ہدایت فراہم کردیتا ہے ۔اور یہ ہدایت انتہائی مختصر اور جامع ہیں۔اس موضوع پر اگر بحث مقصود ہے توکی جاسکتی ہے ۔ مگر جہا ں میں نے قانو ن ِسیاست جس بنیادی اسلامی اصول کی بات کی ہے ۔ و ہ ا س آیت میں کچھ اس طرح وضع ہے ۔
’’ایمان والو، اللہ کی اطاعت کرواوراس کے رسول کی اطاعت کرواوران لوگوں کی جوتم میں سے صاحبِ امر ہوں۔ پھر تمھارے درمیان اگرکسی معاملے میں اختلاف رائے ہوتو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیردو، اگرتم اللہ پراورقیامت کے دن پرایمان رکھتے ہو۔یہ اچھا ہے اورانجام کے لحاظ سے بھی یہی بہترہے ۔‘‘ (نساء4: 59)
اس آیت میں بنیادی اصول یہ بیان کیا جا رہا ہے کہ ایک مسلم ریاست میں اطاعت کا اصل مرکز اللہ ورسول ہیں ۔ ان کے کسی حکم کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو سکتی ۔ان کے بعد ریاست کے نظم اور اس کے چلانے والے اولی الامر یعنی حکمرانوں کی اطاعت بھی لازمی ہے ۔ہاں اگر ان سے اختلاف ہوجائے تو فیصلہ قرآن و سنت کی روشنی میں ہو گا۔ یہ بنیادی اصول ہے ۔
دین کیا ہے ؟ اللہ اور رسول کے احکامات کا نام ہے ۔دین ہماری اخلاقی اقدار کو سنوارنے کے لیے آیا ہے ۔ یعنی ہمیں دنیا میں رہتے ہوئے زندگی کے مختلف شعبہ ہائے حیات میں اللہ اور رسول کےاحکامات کی پیروی کرنی ہے جہاں سے محفوظ راستہ آخرت کی طرف جاتا ہے ۔ یہی دین کا پیغام ہے ۔ چونکہ سیاست کاتعلق بھی زندگی کے اہم امور سے ہے چنانچہ ہم اللہ اور رسول کی ہدایت اور احکام کو بھی یہاں بلکل اس طرح لاگو کریں گےجسطرح زندگی کے دیگر امور میں ہم اللہ اور رسول کی ہدایت و احکامات کے مطابق اپنی زندگی گذارتے ہیں ۔ سیاست کااسلام سے تعلق بس اسی حد تک بنتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
ایک سادہ سا سوال۔ اگر ایک بندہ جو مرزا غلام احمد کو نبی ہی نہیں مانتا، دعویٰ کرتا ہے کہ وہ احمدی ہے۔ کیا آپ اسے قبول کر لیں گے؟ ہاں یا نہیں۔ بات ختم ہو جائے گی :)
تو کیا آپ بن لادن اور اسکے جہادی جنونیوں کو مسلمان تسلیم کر لیں گے؟ کیا آپ طالبان اور انکی 'اسلامی' تعلیمات کو دین اسلام کا حصہ سمجھ لیں گے؟ ہاں یا نہیں۔ بات ختم ہو جائے گی :)
میرا بنیادی سا سوال یہ ہے کہ صرف قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کیلئے آئین پاکستان میں "پاکستانی" مسلمان کی تعریف بیان کرنے کی کیا ضرورت پیش آگئی؟ اگر یہی بات تھی تو مندرجہ بالا اسلامی شدت پسندوں کو بھی آئین پاکستان کے تحت غیر مسلم قرار دے دینا چاہئے تھا!
 
کوئی گنجائیش نہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ بلکہ وعید خسارہ ہے ان کے لیئے جو اللہ کی آیات فروخت کرتے ہیں ذاتی مفاد حاصل کرنے کے لیئے ۔
کیا عجب بلند اخلاق و شان تھی ان کی جو اونٹ بکریاں چراتے کسب حلال فرماتے لوگوں کو ہدایت کی جانب بلاتے رحمت العالمین قرار پائے ۔
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
خدا کا خوف کرو۔ کہاں کی کہاں ملا رہے ہو۔ سچ مچ نایاب ہو۔ جس نبی اکرم نے باہمی مشورے سے فیصلے کرنے والی حکومت کے قیام، زکواۃ (ٹیکس) کی بنیاد پر چلنے والی معیشیت کے نظام، عدل و انصاف اور مساوات کی مثال ایک جنرل کی طرح قائم کی اس کو محض ایک بکری چرانے والا کہہ رہے ہو۔ ؟؟؟؟ دنیا کے بہترین ترین جنرل، بہترین ترین ایڈمنسٹریٹر، بہترین ترین لیڈر، بہترین ترین قانون دینے والے رسول پرنور کو محض بکری چرانے والا قرآر دینے والا کوئی زرتشت ایرانی فارسی بلخی بخاری دشمن تو ہو سکتا ہے ۔ اس نبی اکرم کو رسول اللہ ماننے والا مسلمان نہیں ۔ کم از کم میری سمجھ میں تو نہیں آتا۔؟؟؟
 
سر جی آپ بس یہیں پر رک گئے کہ اللہ تعالی کے نازل کردو قرآن کے تحت حکومت ، عدلیہ ، قانون ساز اداروں کا قیام

اللہ تعالی کا نازل کردہ یہ قانون کیا ہے؟

قرآن کے مطابق:
1۔ باہمی مشورے سے فیصلہ۔ یعنی قانون سازی بذریعہ مجلس شوری، جس میں مرد و عورت کی مساوی نمائندگی
2۔ 20 فی صد اوسط ٹٰیکس
3۔ عدل کے نفاذ کے لئے جماعت یعنی ایک سے زیائید ججوں پر مبنی عدالت عالیہ کا قیام
4۔ بیعت یعنی ووٹ کے ذریعے اپنے نمائندوں کا انتخاب، یعنی الیکشن کے ذریعے اپنے نمائندوں کا انتخاب

ذرا جلدی سے ان اصولوں کی آیات کے حوالے تو لگائیے :)

@رمان بھائی عسکری صاحب شاید جواب دینے سے کترا رہے ہیں۔
لیکن بحرحال، ابھی میرے مخاطب بس وہی لوگ ہیں جواللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کی ہر بات کو حق مانتے ہیں۔ باقی رہے وہ لوگ جنہیں ابھی اللہ کی ذات پر ہی شک ہے اور وہ اللہ کو اللہ ماننے کے لیئے ہی تیار نہیں ہیں تو ان کے لیئے ایک الگ دھاگہ تخلیق کرنے کی ضرورت ہے جس میں اللہ کا اللہ ہونا ثابت کیا جائے۔
یہاں جو شخص بھی دین کو سیاست سے الگ ثابت کرنا چاہ رہا ہے ہیں اور وہ اللہ کی ذات اور اس کی نازل کردہ آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو ان کے لیئے دلیل کے طور پر میں قرآن کی چند آیت پیش خدمت کرتا ہوں۔


ۭوَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ​
اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی کافر ہیں۔ (المائدہ: 44)​
وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ​
اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی ظالم ہیں۔ (المائدہ:45)​
وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ​
اور جو لوگ اللہ کے نا زل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی فاسق ہیں۔ (المائدہ:47)​
اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُوْنَ ۭوَمَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُّوْقِنُوْنَ​
(اگر یہ خدا کے قانون سے منہ موڑتے ہیں) تو کیا پھر جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں؟ حالانکہ جو لوگ اللہ پر یقین رکھتے ہیں ان کے نزدیک اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا اور کون ہو سکتا ہے۔ (المائدہ: 50)​
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ يَزْعُمُوْنَ اَنَّھُمْ اٰمَنُوْا بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيْدُوْنَ اَنْ يَّتَحَاكَمُوْٓا اِلَى الطَّاغُوْتِ وَقَدْ اُمِرُوْٓا اَنْ يَّكْفُرُوْا بِه ۭ وَيُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّضِلَّھُمْ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا​
اے نبیؐ ! تم نے دیکھا نہیں ان لوگوں کو جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اس کتاب پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور ان کتابوں پر جو تم سے پہلے نا ز ل کی گئی تھیں ، مگر چاہتے یہ ہیں کہ اپنے معاملات کا فیصلہ کرانے کے لیے طاغوت کی طرف رجوع کریں ، حالانکہ انہیں طاغوت سے کفر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ شیطان انہیں بھٹکا کر راہِ راست سے بہت دور لے جانا چاہتا ہے۔(النساء: 60)​
اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ ۭ وَلِلّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ​
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے ، زکٰوۃ دیں گے ، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے منع کریں گے ۔ اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ (الحج: 41)​
 

قیصرانی

لائبریرین
تو کیا آپ بن لادن اور اسکے جہادی جنونیوں کو مسلمان تسلیم کر لیں گے؟ کیا آپ طالبان اور انکی 'اسلامی' تعلیمات کو دین اسلام کا حصہ سمجھ لیں گے؟ ہاں یا نہیں۔ بات ختم ہو جائے گی :)
میرا بنیادی سا سوال یہ ہے کہ صرف قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کیلئے آئین پاکستان میں "پاکستانی" مسلمان کی تعریف بیان کرنے کی کیا ضرورت پیش آگئی؟ اگر یہی بات تھی تو مندرجہ بالا اسلامی شدت پسندوں کو بھی آئین پاکستان کے تحت غیر مسلم قرار دے دینا چاہئے تھا!
آپ کتنے عرصے سے فورم پر مجھے جانتے ہیں۔ کبھی میں نے ان جہادیوں اور اسامہ بن لادن اور اسی قبیل کے افراد کی کبھی حمایت کی؟ نہیں کی نا
 

قیصرانی

لائبریرین
آپ کتنے عرصے سے فورم پر مجھے جانتے ہیں۔ کبھی میں نے ان جہادیوں اور اسامہ بن لادن اور اسی قبیل کے افراد کی کبھی حمایت کی؟ نہیں کی نا
کیا ان افراد کو میں نے کبھی مسلمان مانا؟ یا ان کے حق میں پراپیگنڈہ کیا؟
 

نایاب

لائبریرین
خدا کا خوف کرو۔ کہاں کی کہاں ملا رہے ہو۔ سچ مچ نایاب ہو۔ جس نبی اکرم نے باہمی مشورے سے فیصلے کرنے والی حکومت کے قیام، زکواۃ (ٹیکس) کی بنیاد پر چلنے والی معیشیت کے نظام، عدل و انصاف اور مساوات کی مثال ایک جنرل کی طرح قائم کی اس کو محض ایک بکری چرانے والا کہہ رہے ہو۔ ؟؟؟؟ دنیا کے بہترین ترین جنرل، بہترین ترین ایڈمنسٹریٹر، بہترین ترین لیڈر، بہترین ترین قانون دینے والے رسول پرنور کو محض بکری چرانے والا قرآر دینے والا کوئی زرتشت ایرانی فارسی بلخی بخاری دشمن تو ہو سکتا ہے ۔ اس نبی اکرم کو رسول اللہ ماننے والا مسلمان نہیں ۔ کم از کم میری سمجھ میں تو نہیں آتا۔؟؟؟
السلام علیکم میرے محترم بھائی
جزاک اللہ خیراء آپ نے نصیحت روشن سے نوازا ۔۔۔۔۔
کاش کہ آپ نے سیرت رسول علیہ السلام کا بغور مطالعہ کیا ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔
سرسری آپ اس جہان نور سے گزرے ہیں میرے محترم ۔۔۔۔۔۔۔
آپ نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کوئی مالدار تاجر نہیں تھے ۔ اور نہ ہی کبھی رہے ۔
سیرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سرسری سا مطالعہ کرنے والا بھی اس امر سے آگاہ ہے کہ
آپ جناب علیہ السلام بچپن سے بکریاں اونٹ چراتے رہے ۔ پھر عالم شباب کی آمد پر نسبتی تجارت میں مشغول رہے ۔
آپ کوئی ذاتی طور پر مالدار تاجر نہیں تھے ۔
یہ جن صفات کو آپ نے بہترین کی صف میں رکھا ہے ۔ یہ من جانب اللہ بلاشبہ درست ہیں ۔
من جانب اللہ کی تخصیص کے لیئے سورہ نور میں بیان کردہ معاملات اور احکامات
اور اس سے منسلک سیرت رسول علیہ السلام کا بغور نظر و عقل مطالعہ لازم ہے ۔
یہ آپ جناب نبی پاک علیہ السلام کے بلند اخلاق اور صدق و امانت پر استوار اک روشن دلیل ہے کہ
اللہ تعالی نے آپ کو انسانیت کے لیئے مفید ترین منشور " قران پاک " سے نوازا ۔
اور آپ جناب علیہ السلام اک بکریاں اور اونٹ چرانے والے بہترین ترین جنرل، بہترین ترین ایڈمنسٹریٹر، بہترین ترین لیڈر، بہترین ترین قانون دینے والے رسول پرنور قرار پائے ۔
میرے محترم بھائی کیا آپ کے ضمیر پر یہ آگہی روشن ہو چکی ہے کہ
آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم چالیس سال تک غار حرا اور دیگر مقامات پر قران سے پہلے کی کون سی عبادات میں مصروف رہے ۔۔؟
میرے محترم بھائی آپ اپنی ذات تک یہ حق و آزادی رکھتے ہیں کہ آپ مجھے "زرتشت ایرانی فارسی بلخی بخاری " اور دیگر القاب سے معنون فرما سکیں ۔میرا اسلام میری مسلمانی صرف میرے لیئے ہے ۔ اور اس اسلام اس مسلمانی سے میں انسانوں میں شر یا خیر پھیلاتے اپنی قبر میں اس کا جواب دہ ہوں ۔
آپ کے بہترین خیالات کے اظہار پر " جزاک اللہ خیراء "
اگر میں واقعی ایسا ہوں تو اللہ مجھے راہ ہدایت سے نوازے ۔ آمین
 
اسلام بطور دین ، مسلمانوں کو یہ طاقت عطا کرتا ہے کہ وہ جمہوری اصولوں پر باہمی مشورے سے فیصلہ کرکے حکومت بنائیں۔ جبکہ ملائیت کا نظریہ دینی سیاست کے بارے میں یہ ہے کہ صرف ملاء ہی کو یہ حق ہے کہ وہ بطور ایک دینی مذہبی سیاسی بازی گر کے ، مفتی بنے ، قاضی بنے اور گورنر بنے۔ یعنی ملاء کا پیغام ہے کہ اگر کوئی قانون سازی کرے گا تو "عالم ملا" مفتی بن کر فتوے دے گا یعنی قانون سازی کرے گا۔ ملا کا پیغام ہے کہ دینی سیاست یہ ہے کہ ملا ہی قاضی بن کر اکیلا عدل و انصاف کرے گا، کسی اور کو یہ حق حاصل نہیں ہے۔ ملا کا یہ پیغام ہے کہ اگر مولوی نہیں تو پھر نا وہ شہر کا گورنر ہے نا صوبے کا گورنر ہے اور نا ہی وہ صدر ہے اور نا ہی وہ خلیفہ ہے۔ اس "مذہبی سیاسی بازی گری" کے "اسلامی نظام" میں بس مولوی کے گرد کائنات گھومتی ہے۔ اس کو دینی سیاست یا "اسلامی نظام" کا نام دیا جاتا ہے۔

جبکہ اسلام کا پیغام سیاست کے بارے میں یہ ہے کہ تمام مسلمانوں کو "بیعت " یعنی ووٹ دے کر اپنی حکومت قائم کرنے کا حق ہے۔

قرآن کے مطابق -- ریفرنس شدہ آیات کے ساتھ فراہم کردیا گیا ہے:
1۔ باہمی مشورے سے فیصلہ۔ یعنی قانون سازی بذریعہ مجلس شوری، (سورۃ الشوری، آیت 38 ) جس میں مرد و عورت کی مساوی نمائندگی (سورۃ توبہ، آیت 71)
2۔ 20 فی صد اوسط ٹٰیکس ۔ (سورۃ انفال، آیت 41، سورۃ التوبہ ایت نمبر 103)
3۔ عدل کے نفاذ کے لئے جماعت یعنی ایک سے زیائید ججوں پر مبنی عدالت عالیہ کا قیام (سورۃ آل عمران، آیت 104)
4۔ بیعت یعنی ووٹ کے ذریعے اپنے نمائندوں کا انتخاب، یعنی الیکشن کے ذریعے اپنے نمائندوں کا انتخاب (سورۃ النساء، آیت 58 )
5۔ فلاح و بہبود کا نظام اور نظریاتی ریاست کا زبردست دفاع (سورۃ التوبہ، آیت 60 )
6۔ ہر شخص کو مذہب کی آزادی۔ (سورۃ الکافرون، آیت 6 )

اللہ تعالی نے تمام مسلمانوں کو ان اصولوں کے تحت حکومت، سیاست کرنے کا اختیار دیا ہے۔ بنیادی طور پر دین صرف وہ اصول متعین کرتا ہے جن کی بنیاد پر ایک سیاسی حکومت کا قیام ہو۔

42:38
اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں
اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے
اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں
9:71اور اہلِ ایمان مرد اور اہلِ ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں
اور نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت بجا لاتے ہیں، ان ہی لوگوں پر اللہ عنقریب رحم فرمائے گا، بیشک اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے
9:103 آپ ان کے اموال میں سے صدقہ (زکوٰۃ یا ٹیکس) وصول کیجئے کہ آپ اس (صدقہ یا ٹیکس) کے باعث انہیں پاک فرما دیں اور انہیں برکت بخش دیں اور ان کے حق میں دعا فرمائیں، بیشک آپ کی دعا ان کے لئے (باعثِ) تسکین ہے، اور اﷲ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے
8:41 اور جان لو کہ جو کچھ تم بطور غنیمت (نفع) پاؤ خواہ کسی شے سے ہو تو اس میں سے پانچواں حصہ الله اور اس کے رسول کا ہے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اگر تمہیں الله پر یقین ہے اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر فیصلہ کے دن اتاری جس دن دونوں جماعتیں ملیں اور الله ہر چیز پر قادر ہے

3:104
اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں، اور وہی لوگ بامراد ہیں
4:58 بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں (اپنی بیعت) ان لوگوں کے سپرد کرو جو ان (امانتوں) کے اہل ہیں،
اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کیا کرو، بیشک اللہ تمہیں کیا ہی اچھی نصیحت فرماتا ہے، بیشک اللہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے
9:60 بیشک صدقات (زکوٰۃ یا ٹیکس) محض غریبوں اور محتاجوں اور ان کی وصولی پر مقرر کئے گئے کارکنوں اور ایسے لوگوں کے لئے ہیں جن کے دلوں میں اسلام کی الفت پیدا کرنا مقصود ہو اور (مزید یہ کہ) انسانی گردنوں کو (غلامی کی زندگی سے) آزاد کرانے میں اور قرض داروں کے بوجھ اتارنے میں اور اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے والوں پر) اور مسافروں پر (زکوٰۃ کا خرچ کیا جانا حق ہے)۔ یہ (سب) اللہ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
109:6 (سو) تمہارا دین تمہارے لئے اور میرا دین میرے لئے ہے


تاریخ گواہ ہے کہ صرف ان اصولوں پر بننے والی سیاسی حکومتیں ہی پائیدار ثابت ہوئیں۔
 

رمان غنی

محفلین
مذہب کو سیاست سے الگ کرنے والے اب خاموش ہوچک ہیں۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں اس دھاگے کا خلاصہ بیان کروں ان حضرات کو مہلت دیتا ہوں جو سیاست کو کوئی اور شے سمجھ رہے تھے کہ اگر ان کے پاس کوئی اور دلیل ہو تو وہ پیش کریں۔
 
خدا کا خوف کرو۔ کہاں کی کہاں ملا رہے ہو۔ سچ مچ نایاب ہو۔ جس نبی اکرم نے باہمی مشورے سے فیصلے کرنے والی حکومت کے قیام، زکواۃ (ٹیکس) کی بنیاد پر چلنے والی معیشیت کے نظام، عدل و انصاف اور مساوات کی مثال ایک جنرل کی طرح قائم کی اس کو محض ایک بکری چرانے والا کہہ رہے ہو۔ ؟؟؟؟ دنیا کے بہترین ترین جنرل، بہترین ترین ایڈمنسٹریٹر، بہترین ترین لیڈر، بہترین ترین قانون دینے والے رسول پرنور کو محض بکری چرانے والا قرآر دینے والا کوئی زرتشت ایرانی فارسی بلخی بخاری دشمن تو ہو سکتا ہے ۔ اس نبی اکرم کو رسول اللہ ماننے والا مسلمان نہیں ۔ کم از کم میری سمجھ میں تو نہیں آتا۔؟؟؟
وہ ملّا جسکی ہم سب لوگ اس دھاگے میں مذمت کر رہے ہیں تو سوچنا چاہئیے کہ اسکی کیا وجہ ہے؟ کوئی بھی شخص ملّا کو اسکے علم کی وجہ سے برا نہیں کہتا ( اسکا علم خواہ کتنا ہی کم کیوں نہ ہو)۔۔ملّا کو صرف اسکے ایک مخصوص رویے اور attitudeکی وجہ سے کوسا جاتا ہے اور وہ رویہ یہ ہے کہ صرف اپنی رائے کو اور اس سے متفق ہونے والوں کو ہی درست سمجھنا، اور نہ صرف یہ بلکہ خود سے غیر متفق ہونے والوں کو جاہل، بد نیت، منافق، ، گمراہ یا کافر سمجھنا اور اس رویے میں کافی شدت کے ساتھ مستقل مزاجی کے ساتھ اٹکے رہنا بغیر کسی لچک کے اور دوسرے کی رائے کو خود ساختہ معانی پہنانا۔۔۔
چنانچہ جان کی امان پاؤں تو یہ عرض کروں کہ آپکے مراسلات کا متن اور آپکا لب ولہجہ آپ کو کسی بھی خودپرست اور کم ظرف شدت پسند ملّا سے کسی طرح کم ثابت نہیں کر رہا۔۔فرق صرف اتنا ہے کہ وہ آپ کوٹ پینٹ اور ٹائی میں ملبوس ہیں اور مغرب میں مقیم ہیں اور وہ مسکین تیسری دنیا کا رہائشی ہے اور اسکے ہمخیال لوگ آپ کے ہمخیال لوگوں سے نسبتاّ ذرا زیادہ ہیں۔۔۔بس یہی فرق ہے باقی سب ادائیں تو ایک جیسی ہیں۔۔۔ ذرا اپنے لب و لہجے اور الفاظ پر غور فرمالیا کریں
 

وجی

لائبریرین
اسلام بطور دین ، مسلمانوں کو یہ طاقت عطا کرتا ہے کہ وہ جمہوری اصولوں پر باہمی مشورے سے فیصلہ کرکے حکومت بنائیں۔ جبکہ ملائیت کا نظریہ دینی سیاست کے بارے میں یہ ہے کہ صرف ملاء ہی کو یہ حق ہے کہ وہ بطور ایک دینی مذہبی سیاسی بازی گر کے ، مفتی بنے ، قاضی بنے اور گورنر بنے۔ یعنی ملاء کا پیغام ہے کہ اگر کوئی قانون سازی کرے گا تو "عالم ملا" مفتی بن کر فتوے دے گا یعنی قانون سازی کرے گا۔ ملا کا پیغام ہے کہ دینی سیاست یہ ہے کہ ملا ہی قاضی بن کر اکیلا عدل و انصاف کرے گا، کسی اور کو یہ حق حاصل نہیں ہے۔ ملا کا یہ پیغام ہے کہ اگر مولوی نہیں تو پھر نا وہ شہر کا گورنر ہے نا صوبے کا گورنر ہے اور نا ہی وہ صدر ہے اور نا ہی وہ خلیفہ ہے۔ اس "مذہبی سیاسی بازی گری" کے "اسلامی نظام" میں بس مولوی کے گرد کائنات گھومتی ہے۔ اس کو دینی سیاست یا "اسلامی نظام" کا نام دیا جاتا ہے۔
جبکہ اسلام کا پیغام سیاست کے بارے میں یہ ہے کہ تمام مسلمانوں کو "بیعت " یعنی ووٹ دے کر اپنی حکومت قائم کرنے کا حق ہے​
بھائی موضوع کے حساب سے بات کرنی چاہیئے آگے کی باتیں کر کے ہم ایک نئی بحث کو چھیڑ دیتے ہیں اور ہمیں علم بھی نہیں ہوتا
موضوع دین و سیاست کے بارے میں تھا دین میں سیاست کے اصول یا پھر حکومت کرنے کے بارے میں نہیں تھا ۔
اس کے لیئے ایک الگ دھاگا کھول لیں
 
وہ ملّا جسکی ہم سب لوگ اس دھاگے میں مذمت کر رہے ہیں تو سوچنا چاہئیے کہ اسکی کیا وجہ ہے؟ کوئی بھی شخص ملّا کو اسکے علم کی وجہ سے برا نہیں کہتا ( اسکا علم خواہ کتنا ہی کم کیوں نہ ہو)۔۔ملّا کو صرف اسکے ایک مخصوص رویے اور attitudeکی وجہ سے کوسا جاتا ہے اور وہ رویہ یہ ہے کہ صرف اپنی رائے کو اور اس سے متفق ہونے والوں کو ہی درست سمجھنا، اور نہ صرف یہ بلکہ خود سے غیر متفق ہونے والوں کو جاہل، بد نیت، منافق، ، گمراہ یا کافر سمجھنا اور اس رویے میں کافی شدت کے ساتھ مستقل مزاجی کے ساتھ اٹکے رہنا بغیر کسی لچک کے اور دوسرے کی رائے کو خود ساختہ معانی پہنانا۔۔۔
چنانچہ جان کی امان پاؤں تو یہ عرض کروں کہ آپکے مراسلات کا متن اور آپکا لب ولہجہ آپ کو کسی بھی خودپرست اور کم ظرف شدت پسند ملّا سے کسی طرح کم ثابت نہیں کر رہا۔۔فرق صرف اتنا ہے کہ وہ آپ کوٹ پینٹ اور ٹائی میں ملبوس ہیں اور مغرب میں مقیم ہیں اور وہ مسکین تیسری دنیا کا رہائشی ہے اور اسکے ہمخیال لوگ آپ کے ہمخیال لوگوں سے نسبتاّ ذرا زیادہ ہیں۔۔۔ بس یہی فرق ہے باقی سب ادائیں تو ایک جیسی ہیں۔۔۔ ذرا اپنے لب و لہجے اور الفاظ پر غور فرمالیا کریں

آپ ملاء (مذہبی سیاسی بازی گر) اور مولوی (عالم و علماء، لیکچرارز، پروفیسرز، ٹیچرز) کو کنفیوژ کررہے ہیں۔ ملاء کبھی عالم نہیں ہوتا بلکہ ایک چالاک اور عیار مذہب فروخت کرنے والا ہوتا ہے۔ اس کو پڑھانے لکھانے سے کوئی کام نہیں ہوتا۔ بلکہ عوام پر حکومت اور کنٹرول کرنے کی ہوس کا شکار ہوتا ہے۔ ملائیت، اسلام سے پہلے ، پاپائیت، عیسائیت سے پہلے ربائیت ، یہودیت سے پہلے زرتشت خدائیت کہلاتی رہی ہے۔ یہ ایک طریقہ کار ہے کہ فرد واحد کی "شاہانہ حکومت" ہو اور اسکی نکیل ملائیت، پاپائیت، ربائیت کے ہاتھ میں ہو۔ اس لئے کہ ملائیت، پائیت، ربائیت ۔۔۔۔ جمہوری اداروں کو برداشت نہیں کرسکتی جہاں فیصلہ کرنے کی طاقت باہمی مشورے سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالی نے --- ملائیت، ربائیت، پاپائیت --- کو ہی ختم کرنے کے لئے اپنے نبی اکرام بھیجے۔ یہ --- ملائیت، ربائیت، پاپائیت --- ہی تھے جو اللہ کی ایات کو چھپاتے رہے اور اپنی ذاتی خواہشات کی پیروی میں مذہبی سیاسی بازی گری دکھاتے رہے۔

قرآن حکیم کا کیا پیغام ہے؟ یہ --- ملائیت، ربائیت، پاپائیت --- کے خلاف ہے۔
 
مذہب کو سیاست سے الگ کرنے والے اب خاموش ہوچک ہیں۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں اس دھاگے کا خلاصہ بیان کروں ان حضرات کو مہلت دیتا ہوں جو سیاست کو کوئی اور شے سمجھ رہے تھے کہ اگر ان کے پاس کوئی اور دلیل ہو تو وہ پیش کریں۔

مذہب کو کوئی تعلق سیاست سے نہیں۔ مذہب --
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا -----
ایمان لانے والے لوگوں کو باہمی مشورے سے فیصلے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اور ہر شخص کو اپنی مرضی کا مذہب اختیار کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ کہ دین میں کوئی جبر نہیں لیکن باہمی مشورے سے کئے ہوئے فیصلوں کو سب کو ماننا ہوگا۔ آزاد سیاسی نظام کی طاقت عوام کو آپ کا اپنا مذہب صاف صاف ادا کرتا ہے۔​
آپ کے نزدیک مذہب اگر سیاست کی بنیاد ہو تو کیا آپ غیر مسلموں کو نماز پڑھا کر،ان پر حیات تنگ کریں گے یا پھر ہندوستان، برما، تھائی لینڈ میں مسجدوںمیں گوپیوں کے نچانے کا حکم دیں گے ؟؟؟ مذہب کا کوئی تعلق سیاست سے نہیں ۔​

 
خدا کا خوف کرو۔ کہاں کی کہاں ملا رہے ہو۔ سچ مچ نایاب ہو۔ جس نبی اکرم نے باہمی مشورے سے فیصلے کرنے والی حکومت کے قیام، زکواۃ (ٹیکس) کی بنیاد پر چلنے والی معیشیت کے نظام، عدل و انصاف اور مساوات کی مثال ایک جنرل کی طرح قائم کی اس کو محض ایک بکری چرانے والا کہہ رہے ہو۔ ؟؟؟؟ دنیا کے بہترین ترین جنرل، بہترین ترین ایڈمنسٹریٹر، بہترین ترین لیڈر، بہترین ترین قانون دینے والے رسول پرنور کو محض بکری چرانے والا قرآر دینے والا کوئی زرتشت ایرانی فارسی بلخی بخاری دشمن تو ہو سکتا ہے ۔ اس نبی اکرم کو رسول اللہ ماننے والا مسلمان نہیں ۔ کم از کم میری سمجھ میں تو نہیں آتا۔؟؟؟
فاروق بھائی کی بات بھی درست ہے مگر ۔۔۔۔۔۔۔خود ہی غور کریں!

باقی جہاں اس بات پر آگ بگولا ہونے کی بات ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بکرایاں چرائیں۔۔۔ تو اس میں اتنی پریشانی والی بھی کوئی بات نہیں۔
شاید ہم لوگ مستشرقین کے پروپیگنڈے کا شکار ہو گئے جو اپنی خوبیوں کو اپنی کمزوریاں سمجھنا شروع کر دیا۔
کیا یہ بڑی شان نہیں کہ
جس نبی اکرم نے باہمی مشورے سے فیصلے کرنے والی حکومت کے قیام، زکواۃ (ٹیکس) کی بنیاد پر چلنے والی معیشیت کے نظام، عدل و انصاف اور مساوات کی مثال ایک جنرل کی طرح قائم کی اس کو محض ایک بکری چرانے والا کہہ رہے ہو۔ ؟؟؟؟ دنیا کے بہترین ترین جنرل، بہترین ترین ایڈمنسٹریٹر، بہترین ترین لیڈر، بہترین ترین قانون دینے والے رسول پرنور۔

یہ سب کچھ کرنے والا شخص بھی محنت سے کام کرنے کو عار نہیں سمجھتا اور اپنے ہاتھ سے کمائی گئی روزی پر فخر کرتا ہے!
 

رمان غنی

محفلین
مذہب کو کوئی تعلق سیاست سے نہیں۔ مذہب --
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا -----
ایمان لانے والے لوگوں کو باہمی مشورے سے فیصلے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اور ہر شخص کو اپنی مرضی کا مذہب اختیار کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ کہ دین میں کوئی جبر نہیں لیکن باہمی مشورے سے کئے ہوئے فیصلوں کو سب کو ماننا ہوگا۔ آزاد سیاسی نظام کی طاقت عوام کو آپ کا اپنا مذہب صاف صاف ادا کرتا ہے۔​
آپ کے نزدیک مذہب اگر سیاست کی بنیاد ہو تو کیا آپ غیر مسلموں کو نماز پڑھا کر،ان پر حیات تنگ کریں گے یا پھر ہندوستان، برما، تھائی لینڈ میں مسجدوںمیں گوپیوں کے نچانے کا حکم دیں گے ؟؟؟ مذہب کا کوئی تعلق سیاست سے نہیں ۔​

محترم فاروق سرور خان صاحب !
مجھ سے غلطی بس اتنی ہوئی ہے کہ انجانے میں دین کی جگہ مذہب لکھا گیا ہے۔
 

ساجد

محفلین
کیا آمریت صرف مُسلم ” مُلا“ تک ہی محدود ہے یا کوئی دیگر گروہ بھی ایسا طرزِ عمل اپناتے ہیں؟
سوال بڑا دلچسپ ہے جواب بھی دلبرانہ ہونا چاہئیے مخاصمانہ نہیں۔:)
 

عسکری

معطل
کیا آمریت صرف مُسلم ” مُلا“ تک ہی محدود ہے یا کوئی دیگر گروہ بھی ایسا طرزِ عمل اپناتے ہیں؟
سوال بڑا دلچسپ ہے جواب بھی دلبرانہ ہونا چاہئیے مخاصمانہ نہیں۔:)
سب نے کی ہے عیسائیت نے ایکوزی ائیشن کے تک بڑا نچوڑا ۔ کمیونزم میں تو ہے ہی ایک پارٹی ۔ حتی کہ آزاد عیسائی جمہوریتیں بھی کہیں نا کہیں مجبورا ڈکٹیٹر کے ہاتھ ہیں ہاں وہ نظر نہیں اتے ۔ بدھ مت میں بھی یہی کچھ ہے ہندوازم میں مجھے لگتا ہے کوئی یونائتیڈ پاور نہیں تھی تو ڈیکٹیٹر شپ پنپ نا سکی ۔
 
Top