کھیل ہی کھیل میں‌ اپنی املاء درست کریں۔

یوسف-2

محفلین
لئے اور لیے دونوں درست ہونے چاہئیں۔ ایک تو دونوں کا استعمال اتنا عام ہو چکا ہے کہ غلط العام صحیحٌ
لینا مصدر سے "لیے" ہونا چاہئے مثلاً اس نے کمپیوٹر لے لیے۔
جبکہ لئے بمعنی واسطہ یا برائے مثلاً اس کے لئے (یعنی اس کے واسطے)

بہر حال یہ میرا خیال ہے اور غلط بھی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا دخل اندازی کو فیل نہ کیا جائے۔
آپ کی دخل اندازی مناسب معلوم ہوتی ہے۔ اس طرح ’’لیے‘‘ اور ’’لئے‘‘ کا باریک فرق بھی واضح ہوجاتا ہے اور دونوں طرح کا املا بھی درست ہوجاتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
کئی ایک اراکین کو پذیرائی ذ کی بجائے ز سے لکھتے دیکھا ہے یعنی کہ پزیرائی۔

جبکہ صحیح املاء پذیرائی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ذ کا استعمال تو بہت جگہ میں نے دیکھا ہے۔ ذندگی، زیادہ، مذید۔ یہ سب ز سے ہیں۔ جب کہ عام استعمال کا لفظ ’ذرا‘ ذال سے ہے، اور اسے ذ سے لکھا جاتا ہے۔
 
اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ ‘ان شاء اللہ’ کو ‘انشاء اللہ’ لکھتے ہیں جو کہ درست نہیں ہے.. ابنِ ہشام کی شذور الذہب میں آیا ہے کہ ‘انشاء’ کا مطلب ہے بنانا یا دریافت کرنا، ارشادِ باری تعالی ہے: ‘انا انشانہن انشاء’ یعنی ہم نے (ان عورتوں کو) بنایا ہے.. چنانچہ جب ہم ‘انشاء اللہ’ لکھتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ نعوذباللہ ہم نے خدا کو بنایا ہے..!؟
درست لفظ ‘ان شاء اللہ’ ہے.. ارشادِ باری تعالی ہے: ‘وما تشاؤن الا ان یشاء اللہ’ … اور حضرت یوسف کی زبانی ارشاد فرمایا: ‘ستجدنی ان شاء اللہ من الصابرین’.
 
کئی ایک اراکین کو پذیرائی ذ کی بجائے ز سے لکھتے دیکھا ہے یعنی کہ پزیرائی۔

جبکہ صحیح املاء پذیرائی ہے۔
مگر میرے خیال میں صحیح املائی ”پزیرائی“ ہے اور زیادہ تر لوگ ”پذیرائی“ لکھتے ہیں، وجہ اس کی جو میرے ناقص ذہن میں ہے وہ یہ ہے کہ ”پزیرائی“ فارسی کا لفظ ہے اور پوری فارسی زبان میں حرفِ ”ذ“ نہیں ہے، اگرچہ لغاتِ فارسی میں بھی پذیرائی ذ کے ساتھ تحریر ہے، مگر میرے نزدیک پزیرائی ہونا چاہیے، آپ فارسی لغت میں ذ کی تختی کھول کر دیکھیں تو تمام حروف عربی زبان کے ہی ملیں گے، یہی وجہ ہے کہ گزشت اور گزارش سے بننے والے تمام الفاظ کے درست املاء میں ذ کے بجائے ز ہی آتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب!
 
جب لغاتِ فارسی میں بھی حرف ذال سے لکھا ہوا ہے، پھر آپ کو کیوں اعتراض ہے؟
کیا لغات پر اعتراض کرنے کے حقوق کسی کو نہیں ملتے؟ اردو کی ہاتھ کی لکھی ہوئی فیروز اللغات میں لفظ ”معاینہ“ کے بجائے ”معائینہ“ لکھا ہے ، کیا اس پر ہم اشکال نہیں کرسکتے؟ یہ بات بھی فارسی کے اہل ادب نے ہی لکھی ہے کہ فارسی میں ذ نہیں ہے۔
 

دوست

محفلین
دیکھیں جی اردو میں جو چلن فروغ پا چکا ہے اسے قبول کیا جانا چاہیئے۔ رشید احمدخان جیسا پھنے خاں قسم کا ناقد بھی اس بات کو ماننے پر مجبور ہے اردو املاء کے سلسلے میں۔ آپ ہم کس کھیت کی مولی ہیں۔
 
دیکھیں جی اردو میں جو چلن فروغ پا چکا ہے اسے قبول کیا جانا چاہیئے۔ رشید احمدخان جیسا پھنے خاں قسم کا ناقد بھی اس بات کو ماننے پر مجبور ہے اردو املاء کے سلسلے میں۔ آپ ہم کس کھیت کی مولی ہیں۔
بجا(کر) فرمایا۔:)
 
ذ کا استعمال تو بہت جگہ میں نے دیکھا ہے۔ ذندگی، زیادہ، مذید۔ یہ سب ز سے ہیں۔ جب کہ عام استعمال کا لفظ ’ذرا‘ ذال سے ہے، اور اسے ذ سے لکھا جاتا ہے۔
مذید کو تو اکثر مزید سے لکھا جا رہا ہے۔ کیا مذید کوئی مختلف لفظ ہے؟
 
میں نے اکثر لوگوں کو گم سم لکھتے دیکھا ہے، میری رائے میں گم صم ہوناچاہیے۔۔ کیا خیال ہے آپ سب کا؟
نیک خیال ہے۔ گُم صم ہی صحیح لفظ ہے۔
میرے خیال میں دونوں ٹھیک ہیں، دیکھیے:
http://www.clepk.org/oud/viewword.aspx?refid=62147

گُم سُم [گُم + سُم]

صفت ذاتی
1. خاموش، بے حس و حرکت، چپ چاپ۔


نیز دیکھیے:
http://www.clepk.org/oud/ViewWord.aspx?refid=6919

bull_green.gif
گُم صُم [گُم + صُم]

فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'گم' کے ساتھ عربی اسم 'اصم' کی جمع 'صم' لگانے سے مرکب 'گم صم' بنا۔ 1818ء کو "کلیات انشاء" میں مستعمل ملتا ہے۔ متغیّرات
گُم سُم [گُم + سُم]
صفت ذاتی ( واحد )
1. گونگا، بہرا، خاموش، ساکت، چپ چاپ، ہکا بکا، ششدر و حیران، سکتے کی کیفیت۔
"ممتاز بالکل گم صم بنے ہوئے کھڑکی کے باہر سمندر کی موجوں کو دیکھتے رہے۔" ( 1942ء، انور، 66 )
 
عربی کا ایک شعر ہے:
یا رسول اللہ انظر حالنا
یا حبیب اللہ اسمع قالنا
اننی فی بحر ھم مغرق
خذ یدی سہل لنا اشکالنا

اس شعر میں اشکالنا لفظ میں الف مکسورہ ہو گی یا مفتوحہ؟ یہ بڑ ےعرصے سے کنفیوز کر رہی ہے۔ براہ مہربانی اگر کوئی رہنمائی کر دے
میرے ناقص خیال میں یہاں یہ "اِشکال" بمعنیٰ مشکل و دشواری کے ہے۔۔۔ باقی عربی دان حضرات بہتر بتا سکتے ہیں۔ @ام نورالعین بہن رہنمائی فرمائیے گا۔۔
اِشکال الف کے کسرے کے ساتھ بمعنی مشتبہ ہونا اور اَشکال الف کے فتحے کے ساتھ شکل کی جمع بمعنی مشکل معاملات۔ (مصباح اللغات)
میرے خیال میں تو یہ الف کے فتحے کے ساتھ ہونا چاہیے۔
لگے ہاتھوں محمد شکیل عطاری صاحب! یہ بھی بتادیجیے کہ یہ کس کا شعر ہے؟
 
Top