کرنل قذافی ہلاک

شاید ہم ایک ہی بات کہہ رہے ہیں
سعودی حکومت اپنے عوام کے لیے بہت اچھی ہے۔ فرقہ باز یہاں ڈھونڈ ڈھونڈ کر خامیاں نکالتے ہیں اور ہر وقت اس ملک کے خلاف زہر اگلتے رہتے ہیں۔ سعودی حکمران دنیا میں ہر جگہ مسلمانوں کی مدد کرتے ہیں اور دنیا بھر کے مسلمان ان سے محبت کرتے ہیں

مسلمانوں اتحاد صرف قران اور کلمہ طیبہ ہی ہے اور کسی چیز سے اتحاد نہیں۔

بہرحال میں یہ صرف یہ جواب دے رہا تھا کہ سعودی حکمران قذافی نہیں۔ سعودی عرب ہی اسلامی نشاہ ثانیہ اور سائنس و ٹیکنالوجی کا مرکز ہوگا۔ اور فرقہ باز کی خواہشات ان کے تنگ سینے میں دم توڑ دیں گی۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ايک جانب تو کچھ رائے دہندگان اس بنياد پر امريکہ کے خلاف نفرت کو درست قرار ديتے ہیں کہ امريکہ ايک طاغوتی قوت ہے جو دنيا بھر ميں اپنے سياسی حل مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسری جانب کئ دہائيوں پرانے فلسطین اور کشمير جيسے عالمی مسائل کا حوالہ دے کر امريکہ پر يہ الزام لگايا جاتا ہے کہ ہم اپنی مبينہ کٹھ پتلی رياستوں کی پشت پناہی کر کے اور کوئ کاروائ نا کر کے براہ راست ان انسانی زيادتيوں اور ان مسائل کو حل نہ کرنے کے ليے ذمہ دار ہیں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ کشمير اور فلسطين سميت دنيا کے دیگر عالمی تنازعات کے نتيجے ميں بے شمار انسانی جانوں کا زياں ہو چکا ہے۔۔ ليکن کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اگر امريکہ تمام فريقین پر ان کی مرضی اور اتفاق رائے کے بغير کوئ حل مسلط کرنے کی کوشش کرے تو اس صورت میں پائيدار اور طويل المدت امن کا خواب پورا ہو سکتا ہے؟

جہاں تک ليبيا کا سوال ہے تو بين لاقوامی برادری نے لیبیا کے رہنما معمر قذافی کو موقع فراہم کيا تھا کہ وہ اپنے شہریوں پر حملے کرنا بند کر ے۔ ليکن اس نے يہ موقع کھو ديا ۔ اس کی فورسز نے ظالمانہ کاروائياں جاری رکھیں۔ جس کی وجہ سے ليبيا کے لوگوں کو شديد خطرات کا سامنا تھا۔ اس لیے نيٹو کی جانب سے جو اقدامات اٹھائے گئے وہ اقدامات لیبیا کے عام شہریوں کو قذافی کی حکومت اور خود ان کے الفاظ کے مطابق ايک بڑے انسانی سانحے سے محفوظ رکھنے کے لیے ناگزير ہو گئے تھے۔

امریکہ لیبیا پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ يہ اقدامات دیگر اتحاديوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اُس قرارداد (1973) کی منظوری کے بعد اٹھا رہا ہے جس ميں لیبیا میں عام شہریوں پرلیبیا کی فوج کے حملوں کو روکنے کے لیےضروری کارروائی کی اجازت دی گئی ہے ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

ساجد

محفلین
امریکہ لیبیا پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ يہ اقدامات دیگر اتحاديوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اُس قرارداد (1973) کی منظوری کے بعد اٹھا رہا ہے جس ميں لیبیا میں عام شہریوں پرلیبیا کی فوج کے حملوں کو روکنے کے لیےضروری کارروائی کی اجازت دی گئی ہے ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

But that wasn't odd; America always did its proxies in after using them; the Arab leaders know that pretty well.
It is interesting that the Muslim states already invaded or the future target of the West - Iraq, Libya, Syria, and Iran - have one thing in common: suspected weapons of mass destruction.
The fact that Libya is (prematurely) being cited as the model for future invasions should ring the bells in Pakistan.
The demand by Ms Clinton on her last visit - you have to act, not in months but in days and weeks or else "we" [US] will - is a clear message that America is the new so-called object of worship.

While announcing the withdrawal of US forces from Iraq by end-2011, President Obama said something even more shocking.
According to him, the American soldiers will return home with "their heads high".

Will they do so because the US invasion killed more than 650,000 Iraqis or because the invasion was a complete fraud as no weapons of mass destruction were found in Iraq, or because this invasion shattered America's image as well as its economy?


مکمل پڑھنے کے لئیے ذیلی ربط پر کلک کیجئیے
Nato's 'victory'
 

طالوت

محفلین
کمیونسٹ ، سوشلسٹ اور او آئی سی کے موجدوں کا ملتا جلتا انجام (اگرچہ ان کی کوتاہیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا) سرمایہ داری کی بڑی فتح ہے ، لیکن ینکیز کا وقت بھی آنے ہی والا ہے ۔ سرمایہ درانہ نظام کے محافظ اگرچہ بہت عیار ہیں مگر سچ تو دبایا نہیں جا سکتا مسٹر فواد۔
 

ساجد

محفلین
شاید ہم ایک ہی بات کہہ رہے ہیں
ہم (دونوں )ایک ہی بات نہیں کہہ رہے۔ آپ کو شدید غلط فہمی ہوئی ہے۔ البتہ "ہم" کا صیغہ اگر آپ نے اپنی ذات کے لئیے استعمال کیا ہے تو پھر میرے لئیے اس جملے میں کوئی حیرانی کی بات نہیں۔
 

ساجد

محفلین
ساجد بھائی آپ بھی دیواروں سے بات کرتے ہیں؟ھھھھھھھھھھھھھھھھ
کہا جاتا ہے"دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں" لیکن میں ایسی دیواروں سے باتیں کر رہا ہوں جن کے کان ہیں ہی نہیں صرف منہ ہے (سہیل احمد "عزیزی" کے منہ سے بھی بڑا) جو ہمارے ساتھ دو لفظی بات کرتا ہے وہ دو الفاظ ہیں "ڈُو مور":brokenheart:۔ لیکن یہی منہ میڈیا پر چرب زبانی کے ایسے ایسے جوہر دکھاتا ہے کہ الامان الحفیظ ، پڑھنے، سننے یا دیکھنے والا یا تو اپنا منہ نوچ لیتا ہے یا اس بڑے کومنہ کو دیکھتا رہ جاتا ہے۔ یہ منہ کبھی "چن ورگا مکھڑا" ہوا کرتا تھا ۔تب اس کا مرکز نگاہ چاند کو تسخیر کرنا تھا لیکن جب سے اس نے ڈرونز کے ساتھ دوستی لگائی ہے یہ منہ کافی ڈراؤنا ہو گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ منہ پھر سے "چَن ورگا مکھڑا" بن جائے ۔ اسی لئیے اسے بار بار احساس دلاتے ہیں کہ قتل و خون روک دو "برے کام کا برا نتیجہ" ہوتا ہے ۔ ہم نے تو اس کام کے لئیے اپنی سلطنت تک تیاگ دی :)۔
بے چارے "وال سٹریٹ" والے بھی "وال" کے تسمیہ کی وجہ سے اس سے سرپھوڑنے یا اسے پھوڑنے کے لئیے "سٹریٹ" میں جمع ہوئے تو انہیں وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ کوئی دیوار نہیں بلکہ یہی منہ ان کے منہ سے مرغ مسلم چھین کر مسور کی دال کھانے پر مجبور کر رہا ہے ۔ یہ منہ ہمارا قدیمی سجن ہے بیلی ہے اور ہمارے لئیے برادران یوسف جیسا ایک برادر بھی ہے:)۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ اپنے مقام سے نہ گرے بلکہ عدل و انصاف کے ساتھ اپنی حیثیت کو استعمال کرے تا کہ اس لہو رنگ دنیا میں یہ بھی"سُرخ رُو" ہو۔ بس اسے یہی سمجھانے یہاں آتے ہیں اس کا ہمارا یار بیلی ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم اس کی بگڑی عادتوں پر بھی خاموش رہیں۔ فہمائش تو ہم کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔:shameonyou:
 

شمشاد

لائبریرین
۔۔۔۔اس ميں کوئ شک نہيں کہ کشمير اور فلسطين سميت دنيا کے دیگر عالمی تنازعات کے نتيجے ميں بے شمار انسانی جانوں کا زياں ہو چکا ہے۔۔ ليکن کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اگر امريکہ تمام فريقین پر ان کی مرضی اور اتفاق رائے کے بغير کوئ حل مسلط کرنے کی کوشش کرے تو اس صورت میں پائيدار اور طويل المدت امن کا خواب پورا ہو سکتا ہے؟

۔۔۔۔ امریکہ لیبیا پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ يہ اقدامات دیگر اتحاديوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اُس قرارداد (1973) کی منظوری کے بعد اٹھا رہا ہے جس ميں لیبیا میں عام شہریوں پرلیبیا کی فوج کے حملوں کو روکنے کے لیےضروری کارروائی کی اجازت دی گئی ہے ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

ذرا یہ فرمائیے گا کہ آج تک کشمیر اور فلسطین پر کتنی قرار دادیں اقوام متحدہ میں پیش ہوئیں اور کتنی منظور ہوئیں اور ان میں سے کتنی قراردادوں پر امریکہ نے عمل کروایا؟ میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تُھو۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



کالم نگار نے جن دلائل کو اجاگر کيا ہے، ان کی صحت اور درستگی کا اندازہ ان غلط حقائق سے لگايا جا سکتا ہے جن کو بنياد بنا کر انھوں نے اپنی سوچ مرتب کی ہے۔

مثال کے طور پر انھوں نے يہ دعوی کيا کہ گوانتاناموبے ميں ايک قیدی عبد اللہ محسود کو امريکی حکام نے ليبيا منتقل کيا جس نے بعد ميں کرنل قذافی کے خلاف تحريک میں متحرک کردار ادا کيا۔

يہ بالکل غلط ہے اور ايک جانے مانے صحافی کی جانب سے اپنے قارئين کو محض بے بنياد افواہوں، انٹرنيٹ پر موجود بے سروپا کہانيوں اور غير تحقيق شدہ حقائق کے ذريعے گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔

يہ درست ہے کہ کالم ميں جس شخص کا ذکر کيا گيا ہے اسے 2001 کے آخر ميں افغانستان کے جنوب سے گرفتار کر کے گوانتاناموبے لايا گيا تھا جہاں وہ مارچ 2004 تک قيد رہا۔ رہاہی پانے کے بعد اس نے پاکستان ميں جنوبی وزيرستان کے علاقے ميں محسود قبيلے ميں ايک عسکری گروہ کی قيادت سنبھال لی۔ محسود برملا اس بات کا اظہار کرتا رہا کہ اس نے امريکی حکام کو دھوکے ميں رکھا کہ وہ افغانی نہيں بلکہ پاکستانی ہے۔

اس تمام عرصے ميں پاکستان ميں اس کی تمام تر کاروائياں ريکارڈ کا حصہ اور ميڈيا پر رپورٹ کی گئ تھيں جن کی کسی بھی غيرجانب دارانہ تحقيق يا انٹرنيٹ پر معمولی سرچ سے تصديق کی جا سکتی ہے۔

اکتوبر 2004 ميں محسود ہی کے ايما پر دو چينی انجينيرز کو اغوا کيا گيا۔ ان انجينيرز کی بازيابی کی کاروائ کے دوران 5 عسکريت پسند اور ايک چينی انجينير ہلاک ہوگئے ليکن محسود اس واقعے ميں محفوظ رہا۔ جولائ 2007 ميں محسود نے پوليس کے گھيرے ميں آنے کے بعد ايک دستی بم سے اپنی جان لے لی۔

اس کی موت کی خبر بے شمار غير ملکی اور ملکی اخبارت اور ميڈيا کی زينت بنی تھی۔

http://www.nytimes.com/2007/07/25/w...r=2&adxnnl=1&oref=slogin&adxnnlx=&oref=slogin

http://www.dawn.com/2007/04/30/top1.htm

http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/3745962.stm

اسی طرح اس کے جنازے ميں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی جسے ميڈيا پر باقاعدہ رپورٹ کيا گيا تھا۔

http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2007\07\26\story_26-7-2007_pg7_15

ايک ايسا شخص جو سال 2007 ميں ايک ايسی موت مارا جا چکا ہے جو عوامی سطح پر سب کے علم ميں ہے، اس کے بارے ميں يہ دعوی کرنا کہ امريکی اہلکاروں نے اسے ليبيا کے حاليہ واقعات کے ليے استعمال کيا ہے، لکھاری کی جانب سے محض افواہوں کی بنياد پر اپنی سوچ کی تشہير کی کوشش ہی قرار دی جا سکتی ہے جس کا حقیقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

mfdarvesh

محفلین
کم ازکم اس کی توقع بھی نہیں تھی مجھے تو، ایک مرتے ہوئے شخص کے ساتھ یہ سلوک، کہاں گیا اسلام
 

مغزل

محفلین
صاحب تبصرے پڑھ لیے ۔۔ ایک تبصرہ میرا۔۔۔ اجازت است ؟

تبصرہ :

ماٹی کہے کمہار سے تُو کیا گوندھے موئے ۔۔۔۔
اک دن ایسا آئیگا جب میں گوندھوں گی توئے

تمت بالخیر : :idea2:
 
اس سارے واقعے میں بدترین بات یہ ہے کہ ان غیر انسانی اور وحشیانہ حرکات کا ارتکاب کرنے والے یہ کام کرتے وقت 'اللہ اکبر' کے نعرے لگا رہے تھے۔۔۔
سبحانک اللّٰھم وبحمدک علیٰ حلمک بعد علمک
 

مغزل

محفلین
ہاں جی ان بے وقوفوں کو پتہ ہی نہیں کہ یہ کس طرح عالمی استعمار کے ہاتھوں کھلونے بنے ہوئے ہیں ۔۔ اللہ ہی رحم فرمائے آمین
 
Top