کرنل قذافی ہلاک

عسکری

معطل
لیبیا کے وزیر اعظم محمود جبریل نے سابق حکمران کرنل قذافی کے ہلاک ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

قومی عبوری کونسل کے اعلیٰ اہلکاروں نے کہا ہے کہ قذافی سرت شہر میں لڑائی کے دوران شدید زخمی ہو گئے تھے۔ سرت میں نیٹو نے جمعرات کی صبح فضائی حملے بھی کیے تھے۔
متعلقہ عنوانات


لیبیا کے ٹی وی چینل پر کرنل قذافی کی خون میں لت پت لاش کو پڑا ہوا دکھایا گیا جس کے اردگر عبوری کونسل کے جنگجؤ جمع تھے۔

قومی عبوری کونسل کے حامی ایک جنگجو نے بی بی سی کو بتایا کہ اس نے قذافی کو ایک گڑھے میں چھپے ہوئے پکڑا۔ اس نے ایک طلائی پستول بھی دکھایا جو اس کے بقوں اس نے کرنل قذافی سے چھینا تھا۔ اس نے دعوی کیا کہ قذافی گولی نہ مارنے کی التجا کر رہے تھے۔

لیبیا کے ٹی وی پر نشر ہونی والی خبروں کے مطابق قذافی شدید زخمی تھے اور ان کو پیروں پر زخم تھے۔ سرکاری ٹی وی نے مزید کہا کہ قذافی کو ایک ایمبولینس میں ڈال کر لے جایا گیا۔

لیبیا میں قومی عبوری کونسل کے جنگجوؤں نے سرت شہر کے مرکزی علاقے پر قبضہ کر نے کے بعد وہاں پر اپنا جھنڈا گاڑ دیا ہے۔

عبوری کونسل کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ سرت شہر پر قبضہ دو ماہ کے محاصرے اور قذافی کے حامیوں کی طرف سے شدید مزاحمت کے بعد ممکن ہوا ہے۔

سرت شہر کو جانے والے راستوں پر تعینات جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ قذافی کے حامیوں نے کئی جگہوں سے نکلنے کی کوشش کی۔

بی بی سی کے نامہ نگار نے سرت شہر کے مضافات سے اطلاع دی ہے کہ وہ ابھی شہر پر باغیوں کے قبضے کی خبر کی تصدیق نہیں کر سکتے۔

نیٹو نے اپنے ایک بیان کہا ہے کہ اس نے جمعرات کو کرنل قذافی کے حامیوں کی دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ لیکن یہ واضع نہیں کہ نیٹو کے اس حملے سے کرنل قذافی کی ہلاکت کا کیا تعلق ہے۔


http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2011/10/111020_qaddafi_sirte_fz.shtml
 

عسکری

معطل
جیسی کرنی ویسی بھرنی ان حکمرانوں کو خؤن کی ندیاں بہاتے وقت یہ کیوں یاد نہیں رہتا کہ حکومت آنی جانی چیز ہے آج ہے کل نہیں ۔ ملک میں خانہ جنگی ہزاروں قتل یتیم بیوائیں کر کے خود بھی آج عبرتناک انجام سے دوچار ہونے والا قذافی 43 سال تک جابرانہ اور آمرانہ حکومت کرنے کے بعد اپنے انجام کو پہنچا ۔
 

عسکری

معطل
111020144603_qaddafi_body_304.jpg
 

محمد مسلم

محفلین
بہر حال ایک بہادر شخص کا دورِ حکومت اختتام کوپہنچا، جس کی یاد اس کے ملک خوشحال باسیوں کو اس وقت آئے گی جب نیٹو ان کے اثاثوں کو لوٹ لوٹ کر ان کو بدحال بنا دے گی۔
انا للھ و انا الیہ راجعون۔
 

عسکری

معطل
بہر حال ایک بہادر شخص کا دورِ حکومت اختتام کوپہنچا، جس کی یاد اس کے ملک خوشحال باسیوں کو اس وقت آئے گی جب نیٹو ان کے اثاثوں کو لوٹ لوٹ کر ان کو بدحال بنا دے گی۔
انا للھ و انا الیہ راجعون۔

اور جو 43 سال ہوا ہے اسے کیا کہیں گے ؟ دوبارہ جا کر فیملی فوٹو دیکھیں جو لیک ہوئے ہیں ۔ویسے جو چیز تھی ہی نا جائز پہلے دن سے اس کا انجام ایسا ہی ہوتا ہے ۔آمروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ جب عوام اٹھ کھڑے ہوں گے تب یہی انجام ہو گا ۔یہ تحریک لیبیا کی عوام نے ہی شروع کی تھی ۔اگر اس دن قذافی ان نوجوانوں کو کاکروچ کیڑے مکوڑے نا کہتا بلکہ ٹھنڈے دل سے سوچتا کہ 42 سال بہت ہیں اب ان کو دے دینی چاہیے ان کی حکومت تو یہ دن دیکھنا نصیب نا ہوتا ۔
 

عسکری

معطل
احمد الشیبانی نامی اس نوجوان کے ہاتھوں قذافی اپنے انجام کو پہنچا ہے 18 سالہ اس نوجوان نے فائرنگ کے بعد قذافی کے سنہری پستول پر قبضہ کر لیا ۔

436x328_95709_172821.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

اس کا قصور یہ تھا کہ وہ مسلمانوں کا متحدہ بلاک بنانا چاہتا تھا۔

مسلمانوں نے جب بھی مار کھائی مسلمانوں سے ہی کھائی۔
میر جعفر اور میر صادق ہر دور میں مل جاتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
جب تک امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے رہیں گے تب تک میر صادق اور میر جعفر ان ممالک میں چپکے بیٹھے رہیں گے۔
 

عثمان

محفلین
بھئ آپ تو مزاحکہ خیز حد تک "سادہ" ہیں۔
موصوف جب اپنے ہی شہریوں کو سال ہا سال تک "تُن" رہے تھے تو تب میر صادق میر جعفر کی امثال کہاں تھیں ؟
 

شمشاد

لائبریرین
اگر اپنوں کو “تُننے“ کی یہی سزا ہے تو پاکستان میں تو یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔
 

عسکری

معطل
اگر اپنوں کو “تُننے“ کی یہی سزا ہے تو پاکستان میں تو یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔

جیسا بھی ہو پاکستان ان عرب ڈیکٹروں سے زیادہ سلجھا ہوا اور میچور ملک ہے اس معاملے میں ۔ ہمارے یہاں عزت کے ساتھ روانہ کیا جاتا ہے ۔ہمارے یہاں حالات جیسے بھی ہوں جتنی بھی حکومتین گئی خانہ جنگی قتل و غارت اور اس طرح کے وحشیانہ طریقوں کے بغیر گئی ہیں جس پر ہمیں فخر ہونا چاہیے کہ ہنسی خوشی نا سہی پر ہمارے یہاں ٹرانسفر آف پاور پر امن ضرور ہوتی ہے ۔اس معاملے میں ہم خوش قسمت ہیں

یہ دیکھیں پاکستانی طریقے سے ڈکٹیٹر کو گھر ایسے عزت سے بھیجتے ہیں ہم۔ جو کہ درجنوں ملکوں میں نا ممکن ہے ۔

 

شمشاد

لائبریرین
پاکستان کے دو وزراء اعظم کو گولی سے اڑانا اور ایک وزیر اعظم کو پھانسی پر لٹکانا بھی تو اسی ملک میں ہوا تھا۔ کسی کو جہاز کریش میں مروا دیا۔ مزید یہ کہ ہر صدر کو “۔۔۔۔ کُتا“ کہہ کر اتارنا تو اس ملک کی ریت ہے۔
 

ساجد

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
قذافی بہر حال ایک ڈکٹیٹر تھا اور اقتدار کو اللہ کی امانت کی بجائے ذاتی جاگیر سمجھتا تھا۔ وہ مخالفتی غضب کے وقت بھی "و امرھم شوریٰ بینہم" کے حکم کو نہ سمجھا اور عبرت کا نشان بن گیا۔۔۔یہ ہے تصویر کا ایک رُخ جو سب دیکھ رہے ہیں ۔ لیکن لیبیا کا معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں کہ اب "عوامی راج" آ جائے گا بلکہ لیبیائی عوام ایک نئے امتحان سے دوچار ہونے والے ہیں۔ جو طاقتیں اس انقلاب کی "ہیرو" ہیں وہ لیبیا کے وسائل کو بے دردی سے لوٹیں گی اور یہ سب کچھ نئی حکومت کے دستخطوں سے کروایا جائے گا ۔ بلا شبہ اس سارے بکھیڑے کی ذمہ داری قذافی پر عائد ہوتی ہے۔ وہ مخالفین سے مذاکرات کر کے کوئی راستہ نکالتا تو لیبیا ایک بڑی تباہی اور مخدوش مستقبل سے محفوظ رہ سکتا تھا۔ لیبیا کا مستقبل کس قدر مخدوش ہے اس کا اندازہ برطانوی ایم آئی 5 کی سابقہ ایجنٹ اینی ماچون کی لیبیا پر رپورٹنگ سے کیا جا سکتا ہے ۔ جس کا ایک اقتباس یہ ہے:
“They’ve had free education, free health, they could study abroad. When they got married they got a certain amount of money. So they were rather the envy of many other citizens of African countries. Now, of course, since NATO’s humanitarian intervention the infrastructure of their country has been bombed back to the Stone Age. They will not have the same quality of life. Women probably will not have the same degree of emancipation under any new transitional government. The national wealth is probably going to be siphoned off by Western corporations. Perhaps the standard of living in Libya might have been slightly higher than it perhaps is now in America and the UK with the recession,” she said
.تفصیل یہاں موجود ہے۔
بات یہیں موقوف نہیں بلکہ دنیا بھر میں القاعدہ کے خلاف جنگ کا غلغلہ بلند کرنے والے ایک بہت بڑی منافقت کی چال چل گئے ۔ کسی اور مصدر سے نہیں ،آج کے نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کا اقتباس دیکھئیے :
The most powerful military leader is now Abdel Hakim Belhaj, the former leader of a hard-line group once believed to be aligned with Al Qaeda.
مکمل خبر یہاں دیکھئیے۔
یہ خبر لیبیا کے وسائل کی استحصالی قوتوں کے ہاتھوں بندر بانٹ کا واضح اشارہ ہے کہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئیے وہ کس قدر گھناؤنی چال بھی چل سکتے ہیں۔
اینی ماچون ایک اور آرٹیکل میں لکھتی ہیں:
And we all know what happens to countries when such economists move in: asset stripping, the syphoning off of the national wealth to transnational mega-corps, and a plunge in the people's living standards. If you think this sounds extreme, then do get your hands on a copy of Naomi Klein's excellent "Shock Doctrine" - required reading for anyone who wants to truly understand the growing global financial crisis.

Of course, this would be an ideal outcome for the US, UK and other western forces who intervened in Libya.
آرٹیکل کا ربط
مزید دلچسپی رکھنے والوں کے لئیے ایک کینیڈین صحافیہ نومی کلین کی مشہور کتاب "دی شاک ڈاکٹرائن" اس قضئیے کو ماضی سے ہم آہنگ ہو کرسمجھنے میں بہت مدد گار ہو سکتی ہے۔
 
Top