ڈاکٹر اور استاد سے ملاقات از قلم نیرنگ خیال

نیرنگ خیال

لائبریرین
زیک سے ملاقات کے بعد میں دوبارہ اسی گوشہ نشینی میں چلا گیا تھا، جہاں سے زیک سے ملاقات کے لیے مجھے نکلنا پڑا تھا۔ زندگی دو جمع دو چار کی صورت چل رہی تھی۔ صبح سے شام اور شام سے صبح کب اور کیسے ہوئی جاتی ہے کوئی احساس نہ تھا۔ بس ایک لگی بندھی سی روٹین۔۔۔ رہٹ کے بیل کی طرح۔۔۔ کہ ایک دن مجھے ایک پیغام موصول ہوا۔
حسن محمود جماعتی سے بہت سی ملاقاتیں ہیں۔ مختلف موضوعات پر حسن سے کھلی ڈلی گفتگو رہی ہے اور رہتی ہے۔ اس کا ظرف ہے کہ وہ ہماری باتیں سن بھی لیتا ہے او ر برا بھی نہیں مناتا۔ گزشتہ برس حسن سے کوئی ملاقات نہ ہوسکی۔ سبب اس کا قنوطیت تھی جو دونوں فریقین پر طاری تھی۔ درمیان میں عاطف ملک سے بھی ملاقات ہوتے ہوتے رہ گئی۔ عاطف بڑے آدمی ہیں۔ اپنے شیڈول کے مطابق ہم سے ملاقات کرنا چاہتے تھے ، اور ہم چھوٹے آدمی ہیں، مزدوری سے فرصت نہ مل سکی۔ یوں ملاقات نہ ہوسکی۔ لیکن دل میں یہ خیال ضرور رہا کہ اگلی بار جب عاطف اپنی عدیم الفرصتی سے وقت نکال کر ہم کو عزت بخشنا چاہیں گے تو ہم ہر صورت میں ان سے ملاقات کرنے کی کوشش کریں گے۔ تاکہ ہماری حالت زار دیکھ کر ان کو مزدور والی بات پر یقین بھی آجائے۔

خدا جانتا ہے کہ ایسے سرد لمحوں میں کیسے حسن کے مزاج پر جمی برف پگھلی اور اس نے ایک مراسلہ ہمارے نام روانہ کیا کہ اگر بڑے لوگوں سے ملاقات کر کے اپنا نام تاریخ میں لکھوانا چاہتے ہو، تو یہ موقع ہے۔ میں نے اس کو اپنی خوش بختی سمجھا اور کہا کہ اگر غربت کدے پر تشریف لے آئیں تو دیدہ و دل فرش راہ کروں گا۔ بصورت دیگر جہاں آپ کہتے ہیں وہاں آجاؤں گا مگر پھردیدہ و دل والی بات کی ضمانت نہیں۔ حسن صاحب پروفیسر ہیں، سو فرمانے لگے، کہ مجھے تو دیدہ و دل میں کچھ ایسی دلچسپی نہیں۔ دوسرا عاطف صاحب ڈاکٹر ہیں ، اور دل کے نام سے چلتے ہیں، لہذا آپ کو باہر کسی ہوٹل میں ہی تشریف لانا ہوگا۔ میں وقت مقررہ پر متعین مقام پر پہنچا تو وہاں ان دونوں کے علاوہ ایک خلقت کو مصروف طعام پایا۔

ایک کونے میں مجھے بھی جگہ مل گئی۔ حسن سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ جناب اور ڈاکٹر صاحب پاس ہی ہیں اور کسی لمحے پہنچا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ بات میرے علم میں نہ تھی کہ امتداد زمانہ نے حسن کی بصارت اور یادداشت کو دھندلا دیا ہے۔ موصوف سامنے کھڑے ہوئے مجھے فون ملا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ بھئی کدھر ہو۔ نظر نہیں آرہے۔ ہم نے ہاتھ ہلایا تو بجائے شرمندہ ہو کر معافی طلب کرتے۔ کمال ڈھٹائی سے کہنے لگے۔ خدا لگتی ہے کہ آپ کو پہچان نہیں پایا۔ مزید جی کو جلاتے ہوئے بولے کہ دیکھا بھی آپ کی طرف! لیکن پھر سوچا یہ آپ نہیں ہو سکتے۔ یعنی بےمروتی سی بے مروتی، حسن کو دیکھ کر صنم یاد آیا۔ ڈاکٹر صاحب سے تو خیر کیا شکوہ کرتے۔ سردی کی جانب نگاہ کرتے تو ڈاکٹر صاحب کی صحت اور جیکٹ ناکافی معلوم ہوتی تھی ۔ شاید انجانی حسیناؤں کا خیال ہی ان کو گرمی دینے کے لیے کافی تھا، جن کا ذکر ان کی شاعری میں جابجا ملتا ہے۔

بھائیوں سے بغل گیر ہو کر کرونائی وائرس ایک دوسرے میں منتقل کر چکنے کے بعد ہم اطمینان سے بیٹھے، کھانا آرڈر کیا اور دنیا جہان کی باتیں کی۔ ہر قسم کی غیر ادبی گفتگو کی۔ معاشرے کے ہر فرد کو برا بھلا کہا۔ اچھائی اور برائی کی تخصیص کے نئے معیار قائم کیے۔ کھانا کھا چکنے کے بعد حسن کے حکم کے مطابق ہم نے نماز پڑھی اور ایک چائے کے ڈھابے پر آبیٹھے۔ حسن نے تاخیرسے آنے کی وجہ بھی نماز ہی بتائی تھی۔ آج کل جس طرح کا چلن ہے۔ مجھے بھی اپنے مسلمان ہونے کا ثبوت دینے کے لیے دونوں بھائیوں کے سامنے نماز پڑھنی پڑی۔ کیا معلوم کس وقت دونوں کے اندر کا شاعر مر جاتا اور مسلہ (م پر پیش) جاگ جاتا۔ آخر کو احتیاط بہتر ہے۔ چائے کے ساتھ کلام بزبان شاعر کاآغاز ہوا۔ بعد میں پتا چلا یہ بھی حسن کی چال تھی۔ عاطف سے ایک غزل سننے کے بعد اس نے اپنی غزلوں کی پٹاری کھولی اور غزلیں سنا سنا کر ہم کو ادھ موا کر دیا۔ یہ ایک بہت دلنشیں شام تھی۔ عاطف سے میری پہلی ملاقات تھی اور ابھی تک آخری بھی یہی ہے ۔ اگرچہ وعدہ الی اللقاء قائم و دائم ہے۔ اس شام کی گفتگو کا ذائقہ ابھی تک قائم ہے۔
 
آپ ایسے کریں کہ مستقل طور پر اپنے پاس یہ نام لکھ رکھیں، جہاں کہیں دو چار الزام دھرنے کو سر چاہیے حسن کا نام بلا جھجک لیجیے اور خوب ڈھٹائی سے۔ لگے کہ ملزم نییں مجرم حسن ہے۔
مختصر مگر جامع احوال بس غیبتوں اور چغلیوں کا تذکرہ خوب طریقے سے بچا گئے آپ۔
ڈاکٹر صاحب کی جوانی کو سرد ہوا کی نظر نہ لگتی تو چند ساعتیں اور میسر آتیں۔۔۔
آپ کے ہمیشہ "جب آپ کا حکم ہو" ملنے کے وعدے پر منتظر ہیں۔
 

عاطف ملک

محفلین
عاطف بڑے آدمی ہیں۔ اپنے شیڈول کے مطابق ہم سے ملاقات کرنا چاہتے تھے ، اور ہم چھوٹے آدمی ہیں، مزدوری سے فرصت نہ مل سکی۔
حالانکہ "پیغامِ زبانی اور ہے":LOL:
عاطف صاحب ڈاکٹر ہیں ، اور دل کے نام سے چلتے ہیں، لہذا آپ کو باہر کسی ہوٹل میں ہی تشریف لانا ہوگا۔
اور آپ نے اس باہر کو بعینہٖ "باہر" سمجھ کے ہمیں کھلے آسمان تلے سردی میں ٹھٹھرنے پر مجبور کیا:cautious:
سردی کی جانب نگاہ کرتے تو ڈاکٹر صاحب کی صحت اور جیکٹ ناکافی معلوم ہوتی تھی ۔
ہن معصومیت ویکھو:unsure:
شاید انجانی حسیناؤں کا خیال ہی ان کو گرمی دینے کے لیے کافی تھا، جن کا ذکر ان کی شاعری میں جابجا ملتا ہے۔
شکر ہے،آپ نے انجانی حسیناؤں کے تذکرے پر ہی اکتفا کر لیا۔ورنہ :eek:

عاطف سے میری پہلی ملاقات تھی اور ابھی تک آخری بھی یہی ہے
اور میں کوشش کروں گا کہ یونہی رہے:p
اگرچہ وعدہ الی اللقاء قائم و دائم ہے۔ اس شام کی گفتگو کا ذائقہ ابھی تک قائم ہے۔
تفنن برطرف،ملاقات کیلیے بہت بہت شکریہ۔
اور احوال تحریر کرنے پر مزید شکریہ:)
IMG-20201213-164232-01.jpg
 
آخری تدوین:
بہت خوب۔
خدا لگتی ہے کہ آپ کو پہچان نہیں پایا۔ مزید جی کو جلاتے ہوئے بولے کہ دیکھا بھی آپ کی طرف! لیکن پھر سوچا یہ آپ نہیں ہو سکتے۔
اگر روداد سے پہلے تصویر دیکھ لیتا تو میں بھی یہی کہتا کہ یہ تیسرا بندہ کون ہے۔
حسن بھائی کا قصور نہیں ہے۔

اللہ تعالیٰ محبتیں سلامت رکھے۔ ملتے رہیے فاصلے کے ساتھ۔
 

سیما علی

لائبریرین
حالانکہ "پیغامِ زبانی اور ہے":LOL:

اور آپ نے اس باہر کو بعینہٖ "باہر" سمجھ کے ہمیں کھلے آسمان تلے سردی میں ٹھٹھرنے پر مجبور کیا:cautious:

ہن معصومیت ویکھو:unsure:

شکر ہے،آپ نے انجانی حسیناؤں کے تذکرے پر ہی اکتفا کر لیا۔ورنہ :eek:


اور میں کوشش کروں گا کہ یونہی رہے:p

تفنن برطرف،ملاقات کیلیے بہت بہت شکریہ۔
اور احوال تحریر کرنے پر مزید شکریہ:)
IMG-20201213-164232-01.jpg
ماشاء اللّہ ماشاء اللّہ
پروردگار آپس میں خلوص قائم رکھے ایسے ہی ہنستے مسکراتے رہیے
بہت اچھے لگ رہے ہیں تینوں :):):):):)
 

سیما علی

لائبریرین
مختصر مگر جامع احوال بس غیبتوں اور چغلیوں کا تذکرہ خوب طریقے سے بچا گئے آپ۔
بہت حسین رودادِ ملاقات ،نیں بھیا کے قلم سے حسن میں چار چاند لگ جاتے ہیں ۔
سارا مزا تو رہ گیا “ غیبتوں اور چغلیوں“ اُسے کیوں چھپایا یہ تو
Some scholars view gossip as evidence of cultural
“learning

The act of gossiping, Feinberg explains, “helps calm the body.”
تو بھیا صرف اس گوسپ سے خود لطف اندوز نہیں ہونا تھا ہمیں بھی شریک کرنا ہے ۔
ڈھیر ساری دعائیں ۔:):)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آپ ایسے کریں کہ مستقل طور پر اپنے پاس یہ نام لکھ رکھیں، جہاں کہیں دو چار الزام دھرنے کو سر چاہیے حسن کا نام بلا جھجک لیجیے اور خوب ڈھٹائی سے۔ لگے کہ ملزم نییں مجرم حسن ہے۔
مختصر مگر جامع احوال بس غیبتوں اور چغلیوں کا تذکرہ خوب طریقے سے بچا گئے آپ۔
ڈاکٹر صاحب کی جوانی کو سرد ہوا کی نظر نہ لگتی تو چند ساعتیں اور میسر آتیں۔۔۔
آپ کے ہمیشہ "جب آپ کا حکم ہو" ملنے کے وعدے پر منتظر ہیں۔
اس بیان سے شاید یہ ثابت کرنا مقصود ہے کہ میں غلط کہہ رہا ہوں اور الزام تراشی ہو رہی ہے۔ جبکہ حقیقت ہی یہی ہے۔۔۔
ہوہوہوہو چغلیوںً کا تذکرہ نہیں کرنا چاہیے۔۔۔ بری بات ہوتی ہے۔
ان شاء اللہ۔۔۔ جلد ہی ملاقات کرتے ہیں۔ میں ذرا لاہور واپس آجاؤں۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
حالانکہ "پیغامِ زبانی اور ہے":LOL:
مکر جائیں مکر جائیں۔۔۔

اور آپ نے اس باہر کو بعینہٖ "باہر" سمجھ کے ہمیں کھلے آسمان تلے سردی میں ٹھٹھرنے پر مجبور کیا:cautious:
لیکن یہ مقام تو بقول حسن آپ نے طے کیا تھا۔۔۔ کہ یہاں ہی کھانا کھائیں گے۔۔۔

وہ تو قدرتی ہے۔۔۔۔

شکر ہے،آپ نے انجانی حسیناؤں کے تذکرے پر ہی اکتفا کر لیا۔ورنہ :eek:
ہوہوہوہوووو۔۔۔ ہم یار باش آدمی ہیں۔۔ ہر بات نہیں کہتے۔۔۔

سرگوشی: نین کے دل کی بات
ہوہوہوہوہوہو۔۔۔ یہ نہیں ہو سکتا۔۔۔۔

تفنن برطرف،ملاقات کیلیے بہت بہت شکریہ۔
اور احوال تحریر کرنے پر مزید شکریہ:)
ملاقاتیں تو اب ان شاء اللہ ہوتی رہیں گی۔۔۔ میں تکلفات کا قائل نہیں۔۔۔ ۔آپ کی طرف سے بھی اسی برتاؤ کی امید رکھتا ہوں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب۔


اگر روداد سے پہلے تصویر دیکھ لیتا تو میں بھی یہی کہتا کہ یہ تیسرا بندہ کون ہے۔
حسن بھائی کا قصور نہیں ہے۔

اللہ تعالیٰ محبتیں سلامت رکھے۔ ملتے رہیے فاصلے کے ساتھ۔
یعنی کرونا نے آپ کی یادداشت کو بھی متاثر کیا ہے۔۔۔

آمین
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت حسین رودادِ ملاقات ،نیں بھیا کے قلم سے حسن میں چار چاند لگ جاتے ہیں ۔
سارا مزا تو رہ گیا “ غیبتوں اور چغلیوں“ اُسے کیوں چھپایا یہ تو
Some scholars view gossip as evidence of cultural
“learning

The act of gossiping, Feinberg explains, “helps calm the body.”
تو بھیا صرف اس گوسپ سے خود لطف اندوز نہیں ہونا تھا ہمیں بھی شریک کرنا ہے ۔
ڈھیر ساری دعائیں ۔:):)
ہم کبھی گوسپ نہیں کرتے۔۔۔۔ ہمیشہ سچی باتیں ہی کرتے ہیں۔۔۔ وہ بھلے گوسپ ہوں۔۔۔ :skull::devil:
 
Top